تازہ ترین

جمعہ، 27 نومبر، 2020

نکاح کا 'دھاگہ'

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی


    گزشتہ رات میں نے ایک تحریر 'نکاح ٹوٹنے کا فتویٰ' کے عنوان سے لکھی تھی ، جس میں دار العلوم دیوبند کے ایک فارغ التحصیل کے بعض متشدّدانہ خیالات پر نقد تھا _ اس ضمن میں چند جملے 'دیوبند' اور' فتویٰ' پر بھی زیرِ قلم آگئے تھے _ متعدد احباب نے توجہ دلائی ہے کہ " نقد متعین فرد پر کرنا چاہیے ، اس کی آڑ میں پورے طبقۂ دیوبند کو مطعون کرنا قرینِ انصاف نہیں ہے _ دیوبندیت کا لفظ  شہر اور مدرسہ سے زیادہ مسلک کی ترجمانی کرتا ہے _" یہ بات درست ہے ، اس لیے میں اپنی مذکورہ بالا تحریر کے ایسے تمام جملوں کو قلم زد کرتا ہوں _ میرا مقصد کسی طبقے یا مسلک یا مدرسہ کے منتسبین کی دل آزاری نہیں تھا _ میں ان احباب سے معذرت خواہ ہوں جنہیں تکلیف پہنچی ہے _ میری پرانی تحریر کو کالعدم سمجھا جائے 



        گھر میں داخل ہوتے ہی میں نے اہلیہ کو مخاطب کرکے کہا : بیگم ! جلدی سے کسی مولوی کو بلائیے _ ہمارا نکاح ٹوٹ گیا ہے 

  

  اہلیہ حیرت سے میرا منھ تکنے لگیں _ انھوں نے کہا : ابھی تو آپ 60 برس کے نہیں ہوئے ہیں، پھر کیوں سٹھیا گئے ہیں 

  

   میں نے کہا : ایک مولانا صاحب نے  اپنے ویڈیو میں کہا ہے کہ جن لوگوں نے مولانا کلب صادق کے لیے دعائے مغفرت کی ہے وہ اسلام سے خارج ہوگئے ہیں اور ان کا نکاح ٹوٹ گیا ہے _ وہ توبہ کریں اور تجدیدِ ایمان کے ساتھ تجدیدِ نکاح بھی کریں _ میں نے بھی ان کے لیے دعائے مغفرت کی ہے ، اس لیے ان کے فتویٰ کی رو سے میں بھی اسلام سے خارج ہوگیا اور ہمارا نکاح ٹوٹ گیا _ میں نے کلمہ تو دوبارہ پڑھ لیا ہے ، اب نکاح دوبارہ پڑھوانا باقی ہے _

   

    اہلیہ بولیں : ان مولانا صاحب کو کفر کے سرٹیفکٹ بانٹنے کے بجائے اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیے _ کیا نکاح کا رشتہ کچّے دھاگے سے بندھا ہوتا ہے جو ذرا سی حرکت سے ٹوٹ جائے؟ 

    

میں نے کہا : انھوں نے کہا ہے کہ ہندوستان کے تمام شیعہ کافر ، مرتد اور منافق ہیں _ کلب صادق صاحب بھی شیعہ تھے ، اس لیے وہ بھی کافر ، مرتد اور منافق ہوئے _ کسی مسلمان کے لیے ان کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے نہ ان کے لیے دعائے مغفرت کرنا _

      

اہلیہ نے بے چینی سے پہلو بدلا اور کہا : کوئی اسلام کے بنیادی عقائد : توحید ، رسالت اور آخرت کو نہ مانے تو اسے کافر کہا جائے گا _ کوئی ان عقائد کو مان کر ان سے پھر جائے تو اسے مرتد کہا جاسکتا ہے _ منافق اسے کہتے ہیں جو زبان سے اسلام کا اظہار کرے ، لیکن دل میں کفر چھپائے رہے _  تمام شیعوں کو کافر ، مشرک اور مرتد کیوں کر کہا جاسکتا ہے؟ اور کلب صادق صاحب تو بڑے مولانا ہیں _ میں نے ان کے بہت سے ویڈیو سنے ہیں _ وہ اپنی تقریروں میں اللہ رسول کی بات کرتے ہیں، پھر وہ کافر ، مرتد کیسے ہوسکتے ہیں؟ 

    

میں نے کہا : مولانا صاحب نے کہا ہے کہ شیعہ قرآن کو تحریف شدہ مانتے ہیں ، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خدا مانتے ہیں ، 12 اماموں کی اطاعت فرض جانتے ہیں ، ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو گالیاں دیتے ہیں وغیرہ ، اس لیے ان کے کافر و مرتد ہونے میں کوئی شبہ نہیں _

    

  اہلیہ نے فوراً کہا : جو ایسی باتیں کہے اسے مسلمان نہ سمجھا جائے ، لیکن محض شیعہ ہونے کی وجہ سے کسی کو ایسے عقائد والا کیوں کر کہا جاسکتا ہے؟ اور نفاق تو دل میں ہوتا ہے ، پھر کسی کو دوسرے کے دل میں جھانکنے کا حق کس نے دے دیا؟ میں تو سمجھتی ہوں کہ کسی مسلمان کے جائز نہیں ہے کہ کسی دوسرے مسلمان کو منافق کہے _ یہ کیسے مولانا ہیں جنھیں اتنی موٹی بات نہیں معلوم؟ 

   

  میں نے کہا : مولانا صاحب نے تو کلب صادق صاحب کے لیے دعائے مغفرت ناجائز ہونے کو قرآن مجید سے ثابت کیا ہے 

    اہلیہ بولیں : وہ کیسے؟ 

میں نے کہا : انھوں نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ توبہ ، آیت 84 میں منافقین کے سیاق میں اپنے رسول کو حکم دیا ہے کہ" ان کی نمازِ جنازہ نہ پڑھو "

    

اہلیہ نے کہا : یہی تو میں کہہ رہی ہوں _ کون منافق ہے ، کون نہیں؟ اس کا علم صرف اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو تھا _  اب کسی شخص کے لیے روا نہیں ہے کہ کسی دوسرے کو منافق کہے _ اور یہ تو قرآن کریم کا مذاق اڑانا ہوا کہ آیت پڑھ کر اس سے غلط استدلال کیا جائے _

 

      میں نے کہا : انھوں نے ایک اور آیت پڑھی ہے _

     وہ کیا؟ اہلیہ نے سوال کیا _

 

  انھوں نے سورۂ توبہ کی آیت 113 پڑھی ہے، جس میں ہے کہ " نبیؐ کو اور اُن لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں ، زیبا نہیں ہے کہ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں _"

    

     اہلیہ نے کہا : اس آیت میں مشرکوں کے لیے دعائے مغفرت کرنے سے منع کیا گیا ہے _ اور متعین طور پر کسی مسلمان کو مشرک قرار دینے میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے _ یہ کیسے مولانا ہیں جو پورے بے باکی سے کفر ، شرک ، ارتداد اور نفاق کی ریوڑیاں بانٹ رہے ہیں _ ان کا بس چلے تو اپنے علاوہ سب کو دائرۂ اسلام سے نکال دیں _

      

 اہلیہ کچھ دیر خاموش رہیں ، پھر بولیں : کلب صادق صاحب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے نائب صدر تھے _ کیا بورڈ والوں نے ایک کافر ، مشرک ، مرتد ، منافق کو طویل عرصہ تک اپنا نائب صدر بنائے رکھا؟ 

    

میں نے کہا : مولانا صاحب نے کہا ہے کہ سیاسی ضرورت سے ایسا کیا گیا تھا _

    اہلیہ نے کہا : شیعہ حج کرنے جاتے ہیں _ کیا کوئی کافر حرم میں داخل ہوسکتا ہے؟ 

       

میں نے کہا : ہاں ، یہ بات تو ہے _ اگر سعودی عرب والوں نے ان کو حج کرنے کی اجازت دے رکھی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کو مسلمان سمجھا جاتا ہے ،4 کافر و مشرک نہیں _

   

 میں نے مزید کہا : مولانا صاحب نے کہا ہے کہ صرف جماعت اسلامی والوں نے کلب صادق صاحب کے لیے دعائے مغفرت کی ہے ، ورنہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی ، جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی اور سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، سب نے صرف تعزیت کی ہے ، کسی نے ان کے لیے دعائے مغفرت نہیں کی ہے _

 

   اہلیہ بولیں : یہ مولانا لوگ کتنا جھوٹ بولتے ہیں؟ کیا انہیں اللہ تعالیٰ کا اور مرنے کے بعد حساب کتاب کا ذرا بھی ڈر نہیں؟ مولانا رابع صاحب نے کلب صادق صاحب کو 'مولانا' لکھا ہے  _ کیا کسی کافر و مشرک کو مولانا کہا جاتا ہے؟ مولانا ولی رحمانی نے انہیں کئی بار 'مولانا' ، 'ممتاز عالمِ دین'، 'ملت اسلامیہ ہندیہ کا محسن' اور 'ملّی رہ نما' جیسے الفاظ سے یاد کیا ہے _ کیا یہ الفاظ کسی کافر اور مرتد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں؟ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے تو انہیں دو مرتبہ 'حضرت مولانا' لکھا ہے، انہیں 'قدر آور مسلم شخصیت ' قرار دیا ہے _ کیا یہ الفاظ انھوں نے ایک منافق ، مرتد ، کافر ، مشرک کے لیے لکھے ہیں _ آخر میں انھوں نے لکھا ہے :"اللہ تعالیٰ ان کو جنّت الفردوس میں ٹھکانا عطا فرمائے _" یہ تو دعائے مغفرت سے بڑھ کر ہے _ کیا یہ سطر مولانا صاحب کو نظر نہیں آئی ہے؟ 

    

 میں تو اپنی اہلیہ کو بہت سیدھی اور بھولی بھالی سمجھتا تھا _ نکاح ٹوٹنے کا سن کر وہ تو بالکل شیرنی بن گئیں _ میں نے خاموش ہوجانے میں عافیت سمجھی _ میں نے سوال کیا : اس کا مطلب کہ ہمارا نکاح نہیں ٹوٹا _

      وہ بولیں : اور کیا؟ 

     ہم نے اطمینان کی سانس لی اور بستر پر دراز ہوگئے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad