تازہ ترین

ہفتہ، 13 فروری، 2021

کولکاتہ برمن اغواء معاملہ عمرقید کی سزاؤں کے خلاف کولکاتہ ہائی کورٹ میں اپیل پر حتمی بحث جلد رجسٹرار کی جانب سے دفاعی وکلاء کو پیپر بک مہیا کرائی گئی:گلزار اعظمی

ممبئی(یواین اے نیوز13فروری2021)23/جولائی 2001 کو مغربی بنگال کے شہر کولکاتہ کی مشہور جوتے کی کمپنی کے مالک روئے برمن کو اغواء کرکے دہشت گردانہ کارروئی انجام دینے والے معاملے میں نچلی عدالت سے ملزمین کو ملی عمر قید کی سزاؤں کے خلاف جمعیۃ علماء کے توسط سے کولکاتہ ہائی کورٹ میں تین سال قبل اپیل داخل کی گئی تھی جس پر حتمی سماعت ہونے جارہی ہے، گذشتہ کل ہائی کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے دفاعی وکلاء کو دس ہزار صفحات پر مشتمل پیپر بک دی گئی،یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔



گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزمین نور محمد عبدالطیف مالک، جلال ملا رشید ملا، میزان الرحمن جمال الدین، اختر حسین بشیر احمد، اسحاق احمد بشیر احمد،طارق محمود سلامت علی، ارشد خان احمد حسین کو نچلی عدالت سے ملی عمر قیدکی سزا کے خلاف اپیل داخل کی گئی ہیں، عرضداشتوں کو ہائی کورٹ نے گذشتہ سال سماعت کے لیئے قبول کرلیا تھا لیکن کرونا وبا کی وجہ سے سماعت نہیں ہوسکی لیکن اب جبکہ حالات معمول پر آگئے ہیں ان اپیلوں پر حتمی سماعت ہونے جارہی ہے۔ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ ملند ملن، ایڈوکیٹ مجاہد احمد، ایڈوکیٹ شاہد الدین بحث کریں گے۔


مقدمہ کے تعلق سے گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں پولس نے پہلے22 لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں سے 17 ملزمین باعزت بری ہوئے تھے اور بقیہ پانچ ملزمین کو  21 مئی 2009عمر قید کی سزا ہوئی تھی لیکن مقدمہ ختم ہوجانے کے بعد پولس نے آٹھ دیگر ملزمین کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیزات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا  جن کے خلاف 65 سرکاری گواہوں نے گواہی دی جس کے بعد علی پور جیل میں قائم خصوصی عدالت نے انہیں بھی عمر قید کی سزا سنا ئی تھی جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا۔


گلزار اعظمی نے کہا کہ اس معاملے میں اغواء کی سازش رچنے والوں کو پہلے ہی عدالت مجرم قرار دے چکی تھی اس کے بعد پھر متذکرہ ملزمین کو گرفتار کرکے ان پر مقدمہ چلایا گیا اور انہیں عمر قید کی سزاء دی گئی جو قانونی طور پر درست نہیں ہے اور انہیں امید ہیکہ ہائی کورٹ سے ملزمین کو انصاف ضرور ملے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad