تازہ ترین

جمعرات، 29 جولائی، 2021

مہاراشٹر، کرناٹک اور دیگر سیلاب متاثرین کیلئے بلاتفریق مذہب و ملت امداد کرنے مرکز تحفظ اسلام ہند کی اپیل!

 مہاراشٹر، کرناٹک اور دیگر سیلاب متاثرین کیلئے بلاتفریق مذہب و ملت امداد کرنے مرکز تحفظ اسلام ہند کی اپیل!

سیلاب متاثرین کی امداد کے ساتھ ساتھ رجوع الی اللہ بھی ضروری ہے: محمد فرقان



بنگلور، 29؍ جولائی (پریس ریلیز): گزشتہ چند دنوں سے مہاراشٹر سے لے کر کرناٹک،گوا، آندھرا پردیش، راجستھان اور بہار تک بارش کا قہر جاری ہے۔ اور اس موسلا دھار بارش کی وجہ سے مختلف ریاست کے کئی اضلاع میں سیلاب کی سی صورت حال ہے۔ جس کی وجہ سے کافی جانی و مالی نقصان ہوا ہے، ہزاروں لوگ اس کی زد میں آکر بے گھر ہوگئے ہیں اور سینکڑوں افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔ جس پر مرکز تحفظ اسلام ہند نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔ اس موقع پر مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا کہ خشکی و تری میں جو فساد برپا ہوتا ہے،


جو تغیر و تبدل ہوتا ہے، یہ انسانوں کے ہاتھوں کی کمائی ہے یعنی انسان کے اعمال بد کا نتیجہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کئی مقامات پر بارش اور پانی کا ذکر کیا اور اسے عظیم نعمت قرار دیا ہے۔ جس کے بغیر انسان تو انسان کسی بھی جاندار کی حیات کا تصور ممکن نہیں، روئے زمین پر ساری حیاتیات کا دارومدار پانی پر ہے۔ الغرض پانی ایک ناگزیر انسانی ضرورت ہے، لیکن ایسی ناگزیر ضرورت کو اللہ تعالیٰ اس وقت تباہی کے سامان میں تبدیل کرتے ہیں جب روئے زمین پر انسانی معاشرہ میں فساد اور بگاڑ پیدا ہوتا ہے، اور بندگان خدا رب کی بندگی کے تقاضوں کو پس پشت ڈال کر خدا فراموشی اور عصیاں شعاری پر اتر آتے ہیں،


آج کونسی اخلاقی خرابی ہے جس سے ہمارا سماج محفوظ ہو؟ محمد فرقان نے فرمایا کہ جب تک مسلمان دین پر قائم رہتے ہیں اللہ تعالیٰ نظام کائنات کو ان کے موافق کردیتا ہے، اور جب وہ دین کی ناقدری کرتے ہیں تو نظام کائنات کو ان کا مخالف کردیا جاتا ہے، آسمان سے پانی کا برسنا اور زمین کا زلزلوں سے محفوظ رہنا سب کا تعلق نظام کائنات سے ہے، جس کا سرا خدا کے ہاتھ میں ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر کہیں بارش سرے سے ہی نہ ہو تو یہ قحط سالی اور پریشانی کا باعث ہے اور اگر کسی جگہ حد سے زیادہ بارش ہو جائے تو یہ بھی پریشانیوں، تکلیفوں، اور مصیبتوں کا باعث ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ بارش کا جو معیار ہے اس سے کم بھی تکلیف کا باعث اور اس معیار سے زیادہ بھی پریشانی کا باعث ہے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ موجودہ تباہ کن سیلاب ہمیں دعوت فکر دیتا ہے کہ ہم اپنے احوال کو درست کرلیں اور سارے گناہوں سے سچی توبہ کرکے رجوع الی اللہ کا اہتمام کریں۔ 


اسی کے ساتھ سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہمارا ملی و اخلاقی فریضہ ہے۔ مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان نے اہل خیر حضرات سے اپیل کرتے ہوئے فرمایا کہ ملک کے مختلف ریاستوں بالخصوص مہاراشٹر اور شمالی کرناٹک کے بہت سے اضلاع سیلاب سے متاثر ہوگئے ہیں - سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے لوگ بے آسرا و بے سہارا ہوگئے اور بہت سارے لوگ بیمار اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ایسی حالت میں امت مسلمہ کے ہر فرد کو چاہیئے کہ ان کا تعاون کریں، ان کا سہارا بنیں،


 ان کی پریشانی کو اپنی پریشانی تصور کریں،ان کے غم کو مٹانے کی فکر کریں۔ ان کے گھر بسانے کے لئے آگے آئیں، کھانے پینے کے سامان کا انتظام کریں، جن کے اعزہ و اقارب سیلاب کے زد میں آگئے ان سے تسلی کی باتیں کریں۔ بلکہ ایسے موقع پر تمام لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور بلا تفریق مذہب و ملت، بلا رنگ و نسل مالی اعتبار سے اور دیگر ضروری اشیاء کے ذریعے امداد و اعانت کریں، اگر براہ راست کوئی امداد کی شکل نظر نہ آئے تو جو تنظیمیں وہاں کام کررہی ہیں انکا ساتھ دیتے ہوئے انکا تعاون کریں تاکہ سیلاب متاثرین کی زندگیوں میں دوبارہ خوشحالی واپس آئے۔ محمد فرقان نے فرمایا کہ امداد کے ساتھ ساتھ سیلاب کے ان واقعات سے ہمیں عبرت حاصل کرنا چاہیے اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے ہوئے اللہ کے دربار میں رجوع ہو کر اپنے گناہوں سے معافی مانگنی چاہیے۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad