تازہ ترین

ہفتہ، 13 اگست، 2022

ٹھاکرے کابیان اور بہار میں بی جے پی اقتدار سے بے دخل

ٹھاکرے کابیان اور بہار میں 
 بی جے پی اقتدار سے بے دخل

  مشرّف شمسی ادھو ٹھاکرے نے گزشتہ  دنوں ایک بیان دیا تھا کہ اُنکی بھی حکومت آئیگی تب وہ بھی کسی کو نہیں بخشیں گے ۔ٹھاکرے کے بیان کو شاید ہی کوئی بھی شخص سنجیدگی سے لیا ہوگا۔کیونکہ آج جو ملک کے حالات ہیں اس میں بی جے پی کی حکومت ختم ہو جائے گی

 اور شیوسینا ایک طاقت ور پارٹی کی شکل میں سامنے آئے گی سیاست کا الف ب بھی جو سمجھتے ہیں اُنکے سوچ کے باہر کی بات ہے ۔وہ بھی ایسے وقت میں جب شیو سینا اپنی پارٹی کو بچانے کی جدّو جہد کر رہی ہے ۔لیکن شیو سینا پرمُکھ نے جب وہ بیان دیا تھا تو اپنے پارٹی کارکن کی حوصلہ افزائی کے لئے نہیں کہا تھا بلکہ اُنھیں معلوم ہے کہ بی جے پی کو 2024 میں شکست دینے کے لیے حزب اختلاف کے رہنماؤں کے درمیان اندر خانے کیا بات چیت ہو رہی ہے اور اسمیں کتنا دم ہے۔

شیو سینا سپریمو کے بیان کے دو دن بعد ہی بہار میں نتیش کمار کا بی جے پی سے اتحاد ختم کرنے کی بات سامنے آنے لگی۔کہا جاتا ہے کہ نتیش کے ساتھ سرکار بنانے کے لئے تیجسوی یادو تیار نہیں تھے ۔یہاں تک کہ لالو یادو کے کہنے پر تیجسوی تیار نہیں ہو رہے تھے ۔تب تلنگانہ کے وزیراعلی ٹی چندرشیکھر راؤ نے تیجسوي سے بات کی اور پھر نتیش کمار اورتیجسوي کو ایک کمرے میں دونوں کو ون ٹو ون بیٹھایا گیا۔

دونوں میں لمبی بات چیت ہوئی۔ تب جا کر تیجسوي جنتا دل یو کے ساتھ سرکار بنانے کے لئے تیار ہوئے ۔نتیش کمار صرف چندر شیکھر راؤ کے ساتھ ہی رابطہ میں نہیں تھے بلکہ پل پل کے واقعات کی خبر سونیا گاندھی ،شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے سمیت سبھی حزب اختلاف کے بڑے رہنماؤں کو دی جا رہی تھی ۔نتیش کمار اور لالو یادو ملک کے سبھی حزب اختلاف کے رہنماؤں سے مسلسل رابطے میں رہ کر سارا کام ہو رہا تھا ۔

کیونکہ نتیش کمار اور تیجسوي دونوں کو معلوم ہے کہ آج کی تاریخ میں بی جے پی کو حکومت سے باہر کا راستہ دکھانے کا کیا مطلب ہے ۔گزشتہ آٹھ سال میں بہار پہلی ریاست ہے جہاں بی جے پی کو اقتدار سے باہر کیا گیا ہے ورنہ اب تک بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کا کھیل کھیلتی رہی ہے ۔


بی جے پی جس طرح سے ای ڈی اور سی بی آئی کا استعمال حزب اختلاف کے رہنماؤں کے خلاف کرتی رہی ہے وہ بھی ایک وجہ حزب اختلاف کے رہنماؤں کو ایک جٹ کرنے کا کام کیا ہے ۔ادھو ٹھاکرے کو معلوم ہے کہ بھلے ہی اُنکی پارٹی کو توڑ دیا گیا ہو لیکن عام شیو سینک اُنکے ساتھ ہیں اور انہی شیو سینکوں کی بدولت آنے والے لوک سبھا چناؤ میں کانگریس اور راشٹر وادی کانگریس کے ساتھ مل کر مہاراشٹر میں بی جے پی کا مقابلہ برابری کے ساتھ کیا جا سکتا ہے ۔

شاید اسلئے بی جے پی کے سبھی طرح کے دباؤ کے باوجود ٹھاکرے اپنی پارٹی کا ٹوٹ جانا پسند کیئے لیکن مودی اور امیت شاہ کے سامنے جھکنا پسند نہیں کیے۔

بہار میں اقتدار سے بے دخل ہونے کا انتقام مودی اور امیت شاہ ضرور لینے کی کوشش کریں گے ۔کیونکہ لوک سبھا کی سیٹ کے مد نظر بہار میں کل 40 سیٹیں ہیں ۔نتیش کمار ،راجد اور دوسری پارٹیاں مل کر 2024 کا چناؤ میں میدان میں اتری تو بی جے پی کو دو چار سیٹیں مل جائے کافی ہے ۔

بہار اور مہاراشٹر میں بی جے پی پر بریک لگتا ہے تو بی جے پی کے لیے اکثریت حاصل کرنا نا ممکن ہو جائیگا ۔ساتھ ہی بنگال اور اڑیسہ میں بی جے پی کو 2019 کے چناؤ جیسی کامیابی نہیں ملتی ہے جو نہیں ملےگی تو بی جے پی کے لئے 272 کا عدد حاصل کرنا مشکل نہیں نا ممکن ہوگا۔حزب اختلاف کے رہنما اسی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں ۔

بہار کی حکومت بنا جانچ ایجنسیوں کے دباؤ میں کام کرتی رہی تو اُسے دیکھ کر مایا وتی بھی اپنے بنگلہ سے باہر نکل آئینگی ۔اکھلیش یادو اور مایاوتی ایک بار پھر دلت اور پسماندہ طبقات کی سیاست میں اپنی کامیابی کو دیکھتے ہوئے 2024 میں ایک ساتھ چناؤ لڑنے کا فیصلہ کر سکتی ہیں۔


ادھو ٹھاکرے کا بیان صاف بتاتا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے اب بی جے پی کے ساتھ ہر ایک مورچے پر دو دو ہاتھ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اس حزب اختلاف کی جماعتوں میں نوین پٹنایک کی شمولیت ہے تو یہ مان لیا جانا چاہیے کہ امبانی اور ادانی کو چھوڑ کر کارپوریٹ کے ایک بڑے طبقے نے حزب اختلاف کی پارٹیوں کے سر پر ہاتھ رکھ دیا ہے۔کیونکہ بنا پیسے کے چناؤ جیتا نہیں جا سکتا ہے۔خاص کر مودی اور امیت شاہ کی بی جے پی سے جو پورے سال انتخابی موڈ میں نظر آتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad