تازہ ترین

جمعہ، 12 اگست، 2022

مولانا محمود حسنی ندوی بہی رخصت ہوگئے

مولانا محمود حسنی ندوی بہی رخصت ہوگئے
شاہنوازبدرقاسمی
ہندوستان کے معروف صاحب قلم، جواں سال عالم دین مولانا محمود حسنی ندوی ابہی چند منٹ قبل لکھنؤ میں رحلت فرما گئے، انا للّٰہ وانا الیہ راجعون
مولانا مرحوم علمی و ادبی حلقوں میں بیحد مقبول اور پسندیدہ شخصیت کے مالک تہے، کئی سیمیناروں میں ان سے ملنے جلنے کا موقع ملا، ہمیشہ خوش اخلاقی سے پیش آتے اور اپنے بڑے پن کا ثبوت پیش کرتے_


مولانا سید محمود حسن حسنی ندوی لکھنؤ میں ۲۸؍ جمادی الاولی ۱۳۹۱ھ مطابق ۲۲؍جولائی ۱۹۷۱ء کو پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ندوۃ العلماء کے ایک مکتب میں حاصل کی، ابتدائی عربی درجات کی تعلیم مدرسہ ضیاء العلوم، رائے بریلی میں حاصل کرنے کے بعد ثانویہ اور عالمیت کی تکمیل دار العلوم، ندوۃ العلماء سے کی۔ حدیث شریف کا دو سالہ کورس ۱۴۱۲ھ ؍ ۱۹۹۲ء میں کیااور پھر المعہد العالی للدعوۃ و الفکر الاسلامی کا ایک سالہ کورس کرکے مدرسہ ضیاء العلوم سے تدریس کا آغاز کیااور دارِ عرفات، رائے بریلی میں تصنیف و تحقیق سے وابستگی اختیار کی۔ ۲۰۰۱ء سے معاون ایڈیٹر کے طور پر پھر کچھ عرصہ بعد نائب مدیر کے طور پرتعمیرِ حیات سے وابستہ ہیں۔ کئی کتابوں کے مصنف ہیں جن میں تاریخِ اصلاح و تربیت اور کئی دینی، علمی، دعوتی اور اصلاحی شخصیات کے تذکرے شامل ہیں۔

 اس کے ساتھ ماہنامہ ‘‘رضوان’’ لکھنؤ کے معاون مدیر اور دارِ عرفات، رائے بریلی کے ترجمان ’’پیامِ عرفات‘‘ کی مجلسِ ادارت کے رکن رہیں۔


علمی و تحقیقی میدان میں انہوں نے خوب نام کمایا اور کتابی شکل میں اپنے پیچھے ایک بڑا علمی ذخیرہ چھوڑ گئے، اللہ پاک مولانا مرحوم کی مغفرت فرمائے اور دارالعلوم ندوۃ العلماء کو ان کا نعم البدل عطا فرمائے، نماز جنازہ آج بعد نماز جمعہ ندوہ کیمپس میں ادا کی جائے گی_

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad