تازہ ترین

بدھ، 10 اگست، 2022

مولانا قمر الدین قاسمی جونپوری نم آنکھوں سے سپرد خاک،جنازہ میں امڑی بھیڑ

مولانا قمر الدین قاسمی جونپوری نم آنکھوں سے سپرد خاک،جنازہ میں امڑی بھیڑ

جونپور۔اسماعیل عمران ،(یو این اے نیوز 10اگست 2022)معروف عالم دین مولانا محمد قمر الدین  صاحب جونپوری قاسمی کے جنازہ کی نماز آج شام چار بجے انکے آبائی گاؤں غیاث پور نوناری میں ادا کی گئی۔انکا انتقال 10اگست 2022 کو صبح کے وقت اپنی رہائش گاہ پر کئی سالوں کی علالت کے بعد ہوا ۔ انکی نماز جنازہ مولانا مفتی شاہد صاحب جونپوری نے پڑھائی۔

نماز جنازہ میں علماء، ملّی،سیاسی،سماجی اور عوامی نمائندگان کے ساتھ ساتھ حلقہ کے دانشوران و عام لوگوں کی کثیر تعداد شریک رہی۔بعد نماز جنازہ مرحوم مولانا قمر الدین قاسمی کے جسد خاکی کو پرنم آنکھوں سے  آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔معلوم ہوکہ مولانا مرحوم قمرالدین صاحب قاسمی ؒنے تقریباً 90 سال کی عمر پائی۔

انکی ابتدائی تعلیم آبائی گاﺅں کے تحصیل شاہ گنج میں واقع مدرسہ بدرالاسلام  شاہ گنج  میں ہوئی وہیں سے مولانا دارالعلوم دیوبند  عالمیت کی تکمیل کے لیے تشریف لے گئے۔اور 1374ھ میں دارالعلوم سے فراغت حاصل کی ۔فراغت کے بعد ضلع کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ حسینہ میں درس و تدریس کا کام ایک عرصہ تک سنبھالا۔  م


ولانا کا نام شیخ الاسلام کے اہم شاگردوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ مولانا محمد قمرالدین صاحب قاسمی کا  علاقہ میں ایک دینی ،ملّی شخصیت کے طور پر ہی نہیں بلکہ سماجی اور مہمان نواز  شخصیت کے طور پر بھی ہوتا رہا ہے ۔ قطر میں مقیم حافظ عبد اللہ صاحب نے بتایا کی مولانا کے یہاں کسی بھی مدرسے کا سفیر یا راہ گیر پہنچ جاتا تھا تو اسکو کھانا کھائے  بغیر جانے نہیں دیتے تھے ۔انہوں نے کہا مولانا کو گاؤں والے مولوی بھیا کہا کرتے تھے ۔اور خاص طور پر رمضان کے موقع پر لوگوں کےلئے افطار کا اہتمام کرتے تھے۔


آپ کو معلوم رہے کی مولانا اپنے ماموں حافظ رحمت اللہ صاحب اور مولانا جمیل احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خاص تربیت یافتہ تھے۔مولانا اشعار بھی کہتے تھے علمی حلقوں میں انکا کلام بہت پسند کیا جاتا ہے، آپ کا گھرانہ حافظ و عالم سے بھرا پڑا ہے ۔اللہ نے مولانا مرحوم کو ایک بیٹا اور دو بیٹیاں نوازی تھیں جن میں سے ایک بچی کا بہت پہلے  دیوبند  ہی میں انتقال ہوگیا تھا ۔دوسری بچی کی شادی جونپور شہر کے محلہ فیروز شاہ پور کے رہائشی  مولانا محمد عمر صاحب سے ہوئی ہے  وہ اپنے شوہر کے ساتھ ممبئی میں رہتی ہیں۔

جبکہ مولانا کے صاحبزادے حافظ  ظفر الدین صاحب قطر میں امام ہیں ۔ناظم اعلی مدرسہ جامعہ حسینہ لال دروازہ جونپور مولانا توفیق احمد صاحب قاسمی نے اپنے اظہار تعزیت میں کہا اج ہم لوگ عظیم سرپرست ومربی سے خالی ہوگئے ہیں۔انہوں خاص طور پر مولانا کی دیکھ بھال کرنے والے ۔حافظ رضوان صاحب جنرل سکریٹری جمیعۃ علماء ہند جونپور ،حافظ ازہر ۔حافظ ظفر الدین وجملہ برادران صاحبان اور جملہ اہل خانہ کو تعزیت پیش کی ۔



ان کے جنازے وتدفین میں شامل ہونے والے اہم شرکاء میں مدرسہ حسینہ لال دروازہ کا ایک وفد ناظم اعلی مولانا توفیق صاحب قاسمی کی سربراہی میں حاضر ہوا ۔وفد میں جامعہ کے سینیئر اساتذہ کرام میں سے  حضرت مولانا مفتی نجم الحسن۔صاحب صدر مدرس جامعہ حسینہ۔ مولانا اسعد الحسینی۔مولانا آصف اعظمی۔حافظ ارشاد قاسمی ۔مولانا عبدالرحمن قاسمی۔ قاری محمود بلیاوی۔حافظ عمر صاحبان وغیرہ خاص طور پر شرکت کی۔

وہیں پر مدرسہ عربیہ ریاض العلوم گورینی کے  ناظم اعلی حضرت مولانا عبد الرحیم صاحب قاسمی  ۔مولانا حافظ عبداللہ صاحب۔حافظ ابوبکر صاحب کے علاوہ کئی  استاتذہ کرام نے شرکت کی ۔

مدرسہ بدر الاسلام شاہ گنج کے ذمہ داران اور اساتذہ کرام نے بھی جنازہ میں شرکت کی ۔اسکے علاوہ
جمیعۃ علماء مانی کلاں حلقہ کے صدر  مولانا عمران احمد خان قاسمی مولانا عبد الحنان صاحب۔مولانا عبد اللہ صاحب ۔مولانا زاہد صاحب ڈاکٹر وکیل صاحب ،ڈاکٹر اکمل صاحب ،مانی کلاں کے پردھان ارشد صاحب ۔کے علاوہ قرب و جوار کے ہزاروں افراد نے شرکت کی.


اللہ تعالیٰ مولانا کے پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad