تازہ ترین

بدھ، 10 اگست، 2022

جماعت اسلامی ہند پُرامن جدّو جہد پر یقین رکھتی ہے _

جماعت اسلامی ہند پُرامن جدّو جہد پر یقین رکھتی ہے _
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

        مولانا سید ابو الاعلی مودودی کو بدنام کرنے والے اور ان کی فکر میں تشدّد ، دہشت گردی اور فرقہ وارانہ منافرت تلاش کرنے والے جماعت اسلامی ہند پر بھی بے بنیاد الزامات عائد کرنے سے ذرا بھی نہیں چوکتے _ حالاں کہ جماعت اسلامی ہند ان تمام الزامات سے بالکل بری ہے _

 یہ بات درست ہے کہ مولانا مودودی نے متحدہ ہندوستان میں 1941 میں جماعت اسلامی کی تشکیل کی تھی _ ملک کی تقسیم کے بعد جماعت کے جو ارکان ہندوستان میں رہ گئے انھوں نے مل کر 'جماعت اسلامی ہند' کی تشکیل کی _ جموں و کشمیر کے ارکان نے اپنی الگ جماعت بنائی _ بنگلہ دیش بننے کے بعد وہاں جماعت کا الگ اور مستقل نظم بنا _ یہ تمام جماعتیں اپنے اپنے ملک کے حالات کے مطابق آزادانہ طور پر اپنے اپنے دستور کے مطابق کام کررہی ہیں _  ان کا مشن تو ایک ہے اور وہ ہے اسلام کی جملہ

 تعلیمات پر عمل ، ان کی طرف دعوت اور ان کو سماج میں نافذ کرنے کی جدّوجہد ، لیکن ان کا آپس میں کوئی تنظیمی اور دستوری تعلّق نہیں ہے _ ہر جماعت اپنے ملک کے قوانین کی پاس داری کرتے ہوئے اپنی سرگرمیاں انجام دے رہی ہے _

        جماعت اسلامی ہند نے الحمد للہ اپنا 75 سالہ سفر کام یابی کے ساتھ پورا کیا ہے _ اس عرصے میں مختلف الزامات کے تحت اس پر حکومت کی طرف سے پابندیاں عائد کی گئیں ، لیکن وہ الزامات ثابت نہیں کیے جاسکے _ جماعت کو بدنام کرنے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں _ 

شدّت پسندی ، دہشت گردی ، علیٰحدگی پسندی ، خفیہ سرگرمی اور فرقہ وارانہ منافرت کی تبلیغ کی نسبت اس کی طرف کی جاتی ہے _ حالاں کہ جماعت ان سب سے بالکلیّہ بری ہے _ اس کے دستور میں اس کا طریقۂ کار ، جو 3 نکات پر مشتمل ہے ، بہت صراحت سے بیان کردیا گیا ہے _ دستور کی دفعہ 5 درج ذیل ہے :


(1) قرآن و سنّت جماعت کی اساسِ کار ہوگی - دوسری ساری چیزیں ثانوی حیثیت سے صرف اسی حد تک پیش نظر رکھی جائیں گی جس حد تک قرآن و سنّت کی روٗ سے ان کی گنجائش ہو _


(2) جماعت اپنے تمام کاموں میں اخلاقی حدود کی پابند ہوگی اور کبھی ایسے ذرائع اور طریقے استعمال نہ کرے گی جو صداقت و دیانت کے خلاف ہوں ، یا جن سے فرقہ وارانہ منافرت ، طبقاتی کش مکش اور فساد فی الارض روٗنما ہو _


(3)جماعت اپنے نصب العین کے حصول کے لیے تعمیری اور پُر امن طریقے اختیار کرے گی ، یعنی وہ تبلیغ و تلقین اور اشاعتِ افکار کے ذریعے ذہنوں اور سیرتوں کی اصلاح کرے گی اور اس طرح ملک کی اجتماعی زندگی میں مطلوبہ صالح انقلاب لانے کے لیے رائے عامّہ کی تربیت کرے گی _


نوٹ : افکارِ مودودی کی سیریز فی الحال موقوف کی جارہی ہے _

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad