تازہ ترین

بدھ، 28 ستمبر، 2022

کچھ نہیں کیوں سوچتے اپنے لئے ملت فروش!ہوتی ہیں نازل بلائیں ہم پہ ہی کیوں بار بار۔

غزل
احمد علی برقی اعظمی 
کس کو آ خر ہم سنائیں جاکے اپنا حال زار
اپنی عرض مدعا بھی اب ہے جن کو ناگوار 
رحم فرمائے ہمارے حال پر پروردگار
جس کا کوئی بھی نہیں ہے اس جہاں میں غمگسار
خود فروشی ان دنوں ہے جن کا اب ملی شعار
جیت آتی ہے نظر ان کو ہمیشہ اپنی ہار
اپنے قول و فعل سے شیطان سے بدتر ہیں وہ
دیکھنے میں لگ رہے ہیں جو بظاہر دیندار
بھیک بھی کوئی نہیں دے گا خدا کے نام پر
ختم ہوجائے کا جب یہ عزو جاہ و اختیار
خون انساں کی تجارت کررہے ہیں آج جو
ختم ہوجائے گا ان کا ایک دن یہ کاروبار
کچھ نہیں کیوں سوچتے اپنے لئے ملت فروش
ہوتی ہیں نازل بلائیں ہم پہ ہی کیوں بار بار
کون پہنچائے گا ان کو کیفر کردار تک
کررہے ہیں اپنا استحصال جو دیوانہ وار
راندہ درگاہ ہوجائیں گے برقی ایک دن
دیکھتے ہیں اپنا مستقبل جو اس میں شاندار

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad