تازہ ترین

پیر، 3 اکتوبر، 2022

مہاراشٹر حکومت اب ایک بڑا فیصلہ لینے کا امکان ہے!ریاستی حکومت رضا اکیڈمی پر پابندی عائد کرنے کی تیاری میں؟

ممبئی( اسٹاف رپورٹر )مرکزی حکومت کی جانب سے تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر پابندی کے بعد اب یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ مہاراشٹر حکومت رضا اکیڈمی پر پابندی عائد کر دے گی۔وزیر اعلی ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلی دیویندرفر نویس ممکنہ طور پر نوراتری کے بعد پابندی کےبارے میں فیصلہ کا اعلان کریں گے۔
رضا اکیڈی پچھلے کچھ سالوں سے خبروں میں ہے،سمیت ٹھا کر، جو سوشل میڈیا پر بی جے پی کے حامی کے طور پر جانےجاتے ہیں،انہوں نے اس بارے میں ٹویٹ کیا ہے۔ٹھاکر بی جے پی کے سینئر لیڈروں سے بھی رابطے میں ہیں۔سمیت ٹھا کر نے ٹویٹ کیا ہے کہ رضا اکیڈی پر پابندی لگائی جائے گی۔اس لیے یہ بحث شروع ہوگئی ہے کہ کیا رضا اکیڈمی پر پابندی عائد کی جائے گی۔

بی جے پی ایم ایل اے نتیش رانے نے پہلے ہی رضا اکیڈمی پر پابندی لگانے کامطالبہ کیا تھا۔انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ریاست میں تشدد کے پیچھے رضا اکیڈمی کا ہاتھ ہے۔سمیت ٹھا کر نے مہا وکاس اگھاڑی حکومت کے دوران اس وقت کے وزیراعلی ادھوٹھاکرے، وزراء آدتیہ ٹھا کرے اور نتن راوت کے خلاف اشتعال انگیزپوسٹیں کی تھیں۔اس پوسٹ کو لے کرپولیس میں شکایت درج کرائی گئی۔پھر پولیس نے اسے گرفتار کر لیا،ٹھاکراس معاملے میں جیل میں تھے۔ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت پر رہا کر دیا،بتایا جاتا ہے کہ رضا اکیڈمی کی بنیادالحاج محمد سعید نوری نے ۱۹۷۸ میں رکھی تھی، نوری۱۹۸۶ سے رضا اکیڈمی کی صدر ہیں۔

رضا اکیڈی امام احمد رضا خان قادری اور دیگرستی علماء کی کتابیں شائع کرتی ہے،اکادمی نے اب تک اردو، عربی، ہندی اور انگریزی زبانوں میں کتابیں شائع کی ہیں،رضا اکیڈمی بھی احتجاج کی وجہ سے سرخیوں میں آ گئی ہے۔۱۱ / اگست ۲۰۱۴کو رضا اکیڈی نے کچھ دوسرے مسلم گروپوں کے ساتھ مل کر ممبئی کے آزاد میدان میں آسام میں فسادات اور میانمار میں مسلمانوں پر حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔اس تحریک میں بہت زیادہ تشدد ہوا،دو ہلاک اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے۔حال ہی میں رضا اکیڈی کے چند ماہ قبل امراوتی فسادات میں ملوث ہونے کی افواہ بھی پھیلی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad