تازہ ترین

اتوار، 4 دسمبر، 2022

مدینہ کا سچا واقعہ!نوجوان نے گنبدء خضراء کی طرف دیکھا اورکہا یا رسول اللہ،کیا ہمارے دَرمیان اِتفاق نہیں ہُوا تھا۔کیا میں نے اپنے ماں باپ کو نہیں چھوڑا۔کیا اپنی دُکان بند کر کے اپنا گھر بار نہیں چھوڑا۔ پھر اسکی اچانک....

ایک سچا واقعہ
ایک تُرک مُسلمان مسجد نبوی شریف کے احاطے میں کھڑے ہوکر اپنا آنکھوں دیکھا واقعہ بیان کرتاہے ۔
میں وہاں کھڑا دیکھ رہا تھا کہ چار پولیس والے کِسی کا انتظار کر رہے ہیں،
پِھر ایک شخص نمودار ہوا تو پولیس والوں نے بھاگ کر اُسے قابو کر لیا، 
اور اُسکے هَاتھ جکڑ لئے۔  
نوجوان نے کہا:
مُجھے دعا اور توسل کی اجازت دے دو ۔۔۔ میری بات سن لو ۔۔ میں کوئی بِھکاری نہیں هُوں، نہ چور ہوں، 
پِھر وہ جوان چیخنے لگا،
میں نے اُسے دیکھا تو ایسے لگا جیسے میں اُسے جانتا هُوں،
میں بتاتا هُوں کہ میں نے اُسے کیسے پہچانا:
دَراصل میں نے اُسے کتنی هی دفعہ بارگاہ رسالت میں روتے ہوئے دیکھا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
یہ ایک البانوی نوجوان تھا، 
جِس کی عُمر 35 یا 36 سال کے درمیان تھی ۔۔ اس کے سنہری بال اور ہلکی سی داڑھی تھی۔ 
میں نے پولیس والوں سے کہا:
جب اِسکا کوئی جُرم نہیں ہے تو تم اِس کيسَاتھ ایسا کیوں کر رہے ہو،
 آخر کیا الزام ہے اِس پر؟
اُنہوں نے مُجھے کہا:
ارے او تُرک، 
تُو پیچھے ہٹ اِس معاملے  میں بولنے کا تجھے کوئی حق نہیں ۔ 
لیکن میں نے پِھر سے کہا: 
آخر اس کا تمہارے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ کیا اِس نے کوئی چوری کی ہے؟
اُنہوں نے کہا:
نہیں، یہ بندہ 6 سال سے اِدھر مدینے شریف میں رہ رہا ہے، لیکن اس کا یہ قیام غیر قانونی ہے؛ ہم اِسے پکڑ کر واپس اِس کے ملک بھیجنا چاهتے ہیں، لیکن یہ ہر دفعہ ہمیں چکمہ دے کر بھاگ جاتا ہے،
اور جا کر روضہ رسول میں پناہ لے لیتا ہے، اور ہم اِسے اندر جا کر گرفتار نہیں کرنا چاہتے تھے ۔ 
میں نے پُوچھا: 
تو اب اِس کیساتھ کیا کرو گے؟
کہنے لگے: ہم اسے پکڑ کر جہاز پر بٹھائیں گے اور واپس البانیا بھیج دیں گے۔
نوجوان مُسلسل روئے جا رہا تھا، 
اور کہہ رہا تھا: 
کیا ہو جائے گا اگر تم مجھے چھوڑ دو گے تو؟
دیکھو، میں کوئی چور نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ 
میں کِسی سے بِھیک نہیں مانگتا ۔۔۔۔۔ 
میں تو اِدھر بس مُحبتِ رسول میں رہ رہا ہوں،
پولیس والوں نے کہا: 
نہیں، ایسا جائز نہیں ہے،
نوجوان نے کہا: 
اچھا مجھے ذرا آرام سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ  وسلم سے ایک  عرض کر لینے دو،
پِھر نوجوان نے اپنا منہ  گنبدء خضراء کی طرف کر لیا،
پولیس والوں نے کہا: 
چل کہہ، جو کہنا ہے،
تو نوجوان نے گنبدء خضراء کی طرف دیکھا اور جو کچھ عربی میں کہا، میں نے سمجھ لیا،
وہ نوجوان كہہ رہا تھا:
یا رسول اللہ، 
کیا ہمارے دَرمیان اِتفاق نہیں ہُوا تھا ۔۔۔
کیا میں نے اپنے ماں باپ کو نہیں چھوڑا ۔۔
کیا اپنی دُکان بند کر کے اپنا گھر بار نہیں چھوڑا، 
اور یہ عہد کر کے یہاں نہیں آیا تھا کہ آپ کے جوارِ رحمت میں رہا کروں گا ؟ 
حضور! اب دیکھ  لی جئے، 
یہ مُجھے ایسا کرنے سے منع کر رہے ہیں۔
یا رسول اللہ، یا رسول اللہ، 
آپ مداخلت کیوں نہیں فرماتے،
یارسول اللہ، آپ مداخلت کیوں نہیں فرماتے، 
اِتنے میں نوجوان بے حال ہونے لگا، 
تو پولیس والوں نے ذرا ڈِھیل دی اور نوجوان نیچے گِر گیا،
ایک پولیس والے نے اسے ٹُڈا مارتے ہوئے کہا: 
او دھوکے باز اُٹھ،
لیکن نوجوان نے کوئی رَدِ عَمل ظاہر نا کیا۔ 
میں نے پولیس والوں سے کہا: 
یہ نہیں بھاگے گا، تم حمام سے پانی لاؤ،
اور اس کے چہرے پر ڈالو،
لیکن نوجوان کوئی حرکت نہیں کر رہا تھا، 
ایک پولیس والے نے کہا: 
اِسے دیکھو تو سہی، 
کہیں یہ سچ مچ مر ہی نا گیا ہو ۔
دوسرا پولیس والا‌کہنے لگا:
اِسے ہم نے کون سی ایسی ضرب لگائی ہے، جِس سے یہ مر جائے،  
پِھر اُنہوں نے ایمبولینس والوں کو فون کیا، 
وہ اُدھر سامنے والے سات نمبر گیٹ سے ایک ایمبولینس لے آئے.
اُنہوں نے نوجوان کی شَہ رگ پر ہاتھ رکھ کر حرکت نوٹ کی اور نبض چیک کی تو کہنے لگے:
اِسے تو مَرے ہوئے 15 منٹ گزر چکے ہیں، 😭😭
اب پولیس والے جیسے مُجرم ہوں، 
نیچے بیٹھ گئے اور رونے لگے،
وہ منظر بھی دیکھنے والا تھا،
اُن میں سے ایک تو اپنے دونوں زانؤں پر ہاتھ مارتے ہوئے کہتا تھا:
ہائے ہمارے ہاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے ۔۔۔۔۔۔۔
کاش ہمیں  معلوم هوتا کہ
اِسے رسول اللہ سے اتنی شدید محبت ہے،
ہائے ہمارے ہاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے۔  
اِسکے بعد ایمبولینس والوں نے اُسے وہاں سے اُٹھا لیا، اور جنت البقیع کی طرف تجہیز و تکفین والے حِصے میں لے گئے، 
غُسل کے وقت میں بھی وہیں موجود تھا،
میں اُنہیں کہتا تھا، مُجھے بھی ہاتھ لگانے دو، مُجھے بھی اِسکی چارپائی کو اُٹھانے دو،
جب جنازہ تیار ہو کر نماز کے لئے جانے لگا تو پولیس والوں نے مُجھے کہا:
ہم نے جِتنا گناہ اٹھایا ہے، 
بس اِتنا کافی ہے، 
اِسے ہمارے سِوا اور کوئی نہیں اُٹھائے گا،
شاید اِسی طرح ہمیں آخرت میں کُچھ رعایت مل جائے،
میرے سامنے ہی وہ نوجوان بار بار کہہ رہا تھا کہ 
یا رسول اللہ، آپ مداخلت کیوں نہیں فرما رہے؟ 
دیکھا، 
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مداخلت فرما دی، 
اور ملک الموت نے اپنا فریضہ ادا کر کے اُسے آپ تک ہمیشہ کيلئے  پُہنچا دیا.
اللہ ہمیں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی ویسی ہی مُحبت عطا فرمائے،
جیسی اُس البانوی   نوجوان کو عطا فرمائی تھی۔ آمین ثم آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad