تازہ ترین

اتوار، 4 جون، 2023

چھپر اٹھانے کی ضرورت ختم ہو ئی تو محبت و بھائی چارہ کی مٹھا س بھی کم ہو گئی ہے

چھپر اٹھانے کی ضرورت ختم ہو ئی تو محبت و بھائی چارہ کی مٹھا س بھی کم ہو گئی ہے 

جونپور (حاجی ضیاء الدین )انسانی ضروریات کی تکمیل ہر زمانے میں مقدم رہیں اپنی وسعت کے مطابق کچھ لوگ ذاتی سکون کے لئے عالیشان مکان، حویلی ، وغیرہ کی تعمیر کرواتےتھے تو کچھ لوگ چھپروںکو اپنے آشیانہ کے طور پر استعما ل کیا کر تے تھے کہیں پر جانوروں کے لئے  چھپر وں کا انتظام کیا جا تا ہے تو کہیں پر چھپرکا استعمال بیٹھک کے طور پر ہو تا ہے جس میں گائوں کی سیاست کے علاوہ ملک کی سیاست پر چر چاہو تی تھی چھپر کے ایک کونے میں حقہ پینے والوں کی مجلس جمع ہو تی تھی تو کچھ لوگ اور ملک کی حالت حاضرہ پر تبصرہ کر تے تھے وقت بدلا تو چھپرکہ جگہ گائوں میں پختہ مکان بننے لگے اور انسانوں کے علاوہ جانوروں کے لئے پختہ گئو شالائیں تعمیرہو نے لگی ہیںجس کا نتیجہ ہے کہ موجودہ وقت میں گائوں میں چھپر شاذ و نادر ہی دکھائی دیتے ہیں۔ 


مختلف علاقوں میں مختلف طرح سے چھپر بنا ئے جاتے ہیں علاقہ میں اکثر ایک پلیا ، دو پلیا ، چھپر بنا جا ئے جاتے تھے ۔ چھپر تیار کر نے والے ہر گائوں میں کا ریگر ہو ا کر تے تھے جن کی مزدوروی دہاڑی مزدروں سے زیادہ ہو تی تھی موسم گر ما میں چھپر رکھے جا تے تھے ۔جانکار بتاتے ہیں کہ ایک پلیا چھپر بڑیری یا دیوار کے سہار ے رکھا جا تا تھا لیکن دو پلیا کھلی جگہ میں آسانی سے رکھا جا تھا جو دونوں جانب سے کھلا ہو تا تھا ۔

 بیس سے پچیس فٹ لمبا اور بارہ سے پندہ فٹ چوڑا چھپر آسانی سے رکھ دیا جا تا تھا چھر تیار کر نے کے لئے بانس ، ارہر کا ڈنٹھل، سر پت ، گنے کی پتی ، وغیرہ کی ضرورت ہو تی تھی۔ چھپر تیار کر نے کے لئے پہلے بانس کی لمبائی ناپ کر کاٹ لیا جا تا تھا ارہر کاڈنٹھل توڑ لینے کے بعد اس کو تالاب یا کہیں دیگر مقام پر پانی کے اندر کسی وزن دار چیز سے اس کو دبا دیا جا تھا دوسرے روز اس کو نکال لیا جاتا تھا گنے کی پتی پر پانی کا چھڑ کائو کیا جا تا تھا اور سر پت کو بھی پانی سے بھگو دیا جا تھا سارے سامان یکجا کر نے کے بعد لمبائی اور چوڑائی کے مطابق بانس کو کاٹ لیا جا تا تھا لمبائی کا بانس کاٹ لینے کے بعد چوڑا ئی کے لئے تقریبا ً ڈیڑھ فٹ دوری کے اعتبار سےبانس کاٹے جاتے تھے بانس کو زمین میں بچھا کر لمبائی اور چوڑا ئی کے بانس کو ارہر کے ڈنٹھل سے مضبوطی کے ساتھ باندھ دیا جا تا تھا اس کے بعد سر پت کو پھیلا کر رکھنے کے بعد پہلے سے تیار بانس کا پھلٹا لگا کرلمبائی اور چوڑا ئی کے دونوں جوڑ کو آپس میں باندھ دیا جا تا تھا اس کو اوپر گنے کے اوپر گنے کی پتی رکھ کر دوبارہ باندھتے ہوئے چھپر مکمل طور پر تیار ہوجا تا تھا دو پلیا چھپر کے لئے دو نوں طرف کے بانس کو علیحدہ رکھ کر چھر تیار کیا جا تا تھا دو پلیا چھپر رکھنے کے لئے دو بانس کو ایک ساتھ باندھ دیا جا تھا جس کو قینچا کہا جاتا تھاجس پر مضبوط بانس یا سفیدہ کا مضبوط تنارکھ دیا جا تا تھا کہیں پر دونوں جانب اینٹ کی دیوار بنا ئی جا تی ہے اس کے اوپر بانس یا سفیدہ کا مضوط تنا( بلی ) رکھ دیا جا تھااسی کے اوپر دو پلیا چھپر کو رکھ دیا جاتا تھا ۔کنارے پر سپورٹ کے لئے  پلر کے طور پر بانس ، لکڑی کی تھونی لگا دی جا تی تھی ضرورت کے مطابق رسی سے باندھ دجا جا تاتھا جو آندھی طوفان کا مقابلہ آسانی سے کر لیتا تھا ۔اسی طرح ایک پلیا چھر مٹی یا اینٹ کی دیوار کے سہارے رکھا جا تا تھا چھر کے بانس کو دیوار کے سہارے رسی سے مضبوطی کے ساتھ باندھ دیا جا تا تھا پلر کے طور پر بانس یا لکڑی کی تھونی لگائی جا تی تھی ۔


چھپر تیار ہو نے کے چھپر کو رکھنا اہم ہو تا تھا اکثر چھپر دو پہر کے بعد ہی اٹھا ئے جاتے تھے کیوں کہ کھیتی کسانی سے فارغ لوگ گھروں پر آسانی سے مل جاتے تھے چھپر تیار ہو نے کے بعد گائوں میں گھوم کے لوگوں کو جمع کیا جا تا تھا درجنوں لوگ مل جل کر چھپر اٹھا لیتے تھے چھپر اٹھا نے کے دوران کچھ شرارتی قسم کے لوگ بانس کو پکڑ کر لٹک جا تے تھے جس سے وزن بڑھ جا تا تھا تو شور شرابہ بھی خوب ہو تا تھا اس طرح ہنسی مذاق کے درمیان لوگ آسانی سے چھپر اٹھالیتے تھے اور اس وقت لوگوں کو بغیر میٹھا جس میں گڑ ، یا بھیلی  کھلائے ہو ئے واپس نہیں جانے دیا جا تھا لوگ خو ش ہو کر گڑ ، بھیلی کھا نے کے بعد آپس میں ہنسی مذاق بھی خوب کر تے تھے جس دن چھپر تیار کیا جا تھا وہ دن کسی تقریب کا احساس کرا تا تھا ۔

وہیں موسم گر ما میں آگ لگنے کے اکثرواقعات رونماہوتے تھے خاص طور پر چھر و کچے مکانات میں آگ لگنا عام بات ہو تی تھی گائوں کے لوگ ہینڈ و پمپ ، پانی و دیگر ذرائع سے مل جل کر آگ بجھالیتے تھے ۔ موسم گر ما میں آندھی طوفان میں بعض مرتبہ چھپر اڑ جا تے تھے کچھ ضرورت مندوں کی لوگ بانس ، ارہر کی ڈنٹھل ، گنے کی پتی وغیرہ دے کر مدد کر دیا کر تے تھے ۔

چھپر میں بیٹھ کر کچھ لوگ کھیتی ، کسانی ، گائوں کی سیاست سے لے کر ملک گیر سیاست پر بحث و مباحثہ کر تے تھے اس کے علاوہ عوامی مسائل دکھ سکھ پر بھی تبادلہ خیال خوب ہو تا تھا چند دہائی قبل تک کھیتی کسانی عام تھی کھیتوں کے کنارے چوڑی مینڈ پر سر پت لگا یا جا تا تھا جس سے کھیتی جانور وغیرہ سے محفوظ رہتی تھی اور سر پت چھپر بنا نے کے کام آجاتا تھا موجودہ وقت میں کھیتوں کی میڈ پتلی ہوگئی ہے سر پت لگانے کی رواج ختم ہو گئی ہے۔کھیتی کسانی سے گائوں کا نوجوان منھ موڑ تے ہوئے بڑے شہروں کا رخ کر رہا ہے چھپر کی جگہ سیمنٹ کی چادروں نے لے لیا ہے گئو شالائیں پختہ تعمیر ہو نے لگی ہیں چھپر بنا نے کی روایت ختم ہو ئی تو چھپر کی سیاست بھی مندمل ہو گئی ہے ترقی ہو ئی تو گائوں کی فضائیں شہری چکاچوندھ کے طرز میں گم ہو نے لگی ہیں عوامی طور پر چھپر اٹھانے کی ضرورت ختم ہو ئی تو محبت و بھائی چارہ کی مٹھا س بھی کم ہو گئی ہے 


سوشل میڈیا سے حاصل شدہ فوٹو ۔چھپر اٹھاتے ہوئے لوگ

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad