تازہ ترین

بدھ، 22 جنوری، 2020

جالے کی عوام نے سی اے اے کے خلاف جتائی اپنی سخت ناراضگی، ہزاروں کی تعداد میں لوگ سی اے اے کے خلاف سڑک پر اترے

جالے(یواین اے نیوز 21جنوری2020) ایک طرف جہاں حکومت کے نئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پورے ملک میں مسلسل احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں وہیں آج جالے کی عوام نے بھی ہزاروں کی تعداد میں سڑک پر اتر کرایک بار پھر اس قانون کے خلاف اپنی سخت ناراضگی درج کرائی اور حکومت سے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جالے سے مشہور صحافی مولانا ارشد فیضی قاسمی کی اطلاع کے مطابق جالے بلاک کی چھبیس پنچایت کے ہزاروں لوگوں نے سڑک پر اتر کر حکومت کی طرف سے لائے گئے نئے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پر امن مظاہرہ کیا اور اپنے ہاتھوں میں ترنگا لے کر آزادی کے نعرے لگائے طے شدہ پروگرام کے مطابق جالے گاندھی چوک پر بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمہ پر نریش چودھری اور ہریش سنگھ نے مالا پہنایا اور پھر وہاں سے عوام کی بھیڑ جلوس کی شکل میں مولانا غلام مذکر خان کے نعروں کی آواز میں آواز لگاتے ہوئے شنکر چوک ہوتے ہوئے جالے قاضی احمد کالج کے میدان میں پہنچ کر ایک بڑے مظاہرے میں تبدیل ہوگئی۔

 جہاں مختلف سیاسی وسماجی رہنماوں نے CAA اور NPR کے مضر اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے عوام کو اس معاملے میں بیدار رہنے اور حکومت کے منصوبے کو سمجھنے کا پیغام دیا،انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا جمہوری ملک ہے جس میں تمام مذاہب کے لوگوں کے لئے برابر کے حقوق کی ضمانت موجود ہے اور قانونی نقطہ نظر سے یہاں مذہبی تفریق کے ساتھ کسی قانون کو عملی شکل میں سامنے نہیں لایا جا سکتا لیکن ان تمام تحفظات کے باوجود مرکزی حکومت نے ایک خاص منصوبے اور سوچی سمجھی سازش کے تحت جس طرح نئے شہریت ترمیمی قانون کو ہمارے سامنے پیش کیا ہے اس نے یہاں کی عوام میں بے چینی کی کیفیت پیدا کردی اور حالات کے اشاروں سے پتہ چلتا ہے کہ اگر حکومت نے عوامی نفسیات کو سمجھتے ہوئے اس قانون کو واپس نہیں لیا تو اس کے تکلیف دہ نتائج سامنے آئیں گے،دانشوروں کا ماننا تھا کہ NPR ہی NRC کی پہلی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر حکومت اپنے ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنانا چاہتی ہے اس لئے انہوں نے مرکزی اور ریاستی حکومت سے فوری طور پر اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا اس وقت تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی قوم کا جماعت کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پوری ہندستانی قوم اور یہاں کے جمہوری قانون کا معاملہ ہے اور ہم کسی بھی صورت میں اس کو قبول نہیں کریں گے،پروگرام کے درمیانی حصے میں ہی جالے کے مشہور سیاسی وسماجی لیڈر محمد عامر اقبال،محمد غالب خان اور صادق آرزو نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر جالے کے BDO کو میمورنڈم پیش کرتے ہوئے ان سے جالے کی عوام کے مطالبے کو صدر جمہوریہ تک پہونچانے کا مطالبہ کیا،اطلاع کے مطابق مظاہرہ پر امن رہا اور جالے کے ایس ایچ او دلیپ کمار پاٹھک سمیت مقامی انتظامیہ نے اس کو پر امن طریقے سے انجام تک پہونچانے میں کافی دلچسپی دکھائی جبکہ اس مظاہرے کے پروگرام کو کامیابی کے ساتھ منعقد کرنے میں محمد سیف اللہ،ہندوستان ہارڈ ویئر کے مالک نشاط احمد،مفتی عامر مظہری،مولانا مظفر رحمانی اور مرزا نثار بیگ اپنی نوجوان ٹیم کے ساتھ کافی سرگرم رہے اور انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ ہم اس لڑائی کو آخری مرحلے تک لڑتے رہیں گے اگر حکومت اپنا ایک قدم پیچھے نہیں کرنا چاہتی تو ہم بھی ایک انچ پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں،قابل ذکر ہے کہ اس احتجاجی مظاہرے میں سرکردہ شخصیات بھی پیش پیش دیکھے گئے جن میں تنویر انور کروا،تمنے مدن من،گلاب انصاری مکھیا جالے، افضل مسا،خادم حسین دیورا،خورشید عالم دیورا،طارق دیورا، شانتی دیوی، بلدیو بیٹھا بھیم سینا،دیوندر ساہ، للن پاسوان مالے،مونم مہولی،خورشید خان سابق مکھیا جالے،مولانا صغیر احمد قاسمی اور محمد فہد ریوڑھا کے نام شامل ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad