تازہ ترین

جمعرات، 6 فروری، 2020

ملک بھر میں مسلمانوں پر ستم گری

تحریر: آفتاب عالم مصباحی (سیتامڑھی )

آج اس تشویش ناک اورناگفتہ بہ دور میں عالم اسلام جن حالات سے دوچار ہورہاہےوہ کسی بھی ذی فہم انسان سے مخفی نہیں۔پیہم سانحوں کا وارد ہونا مسلمانوں کے ہوش وحواس اڑادیے ہیں۔فرقہ پرست لوگوں نےاس حاشیہ زمین سےمسلمانوں کا خاتمہ کرنے کے لیے بےدریغ قتل کرنے پر امادہ ہوگیے ہیں۔مسلمانوں کو اپنا غلام و اسیر بنانے کے لیے ہر طرح کے حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ہر جانب مایوسی اور پژمردگی کا گھٹا ٹوب اندھیرا چھایا ہواہے,ناکامی و ناامیدی کے کالے بادل منٹلا رہے ہیں,حالات کی ستم ظریفی نےہماری زندگی کوافسردگی کی کھاٸ میں ڈھکیل دیا ہے۔ہر جگہ مسلمان ظلم وستم،خوف و دہشت،قتل وفساد،رنج وغم اور ذلت و پستی کے شکار ہو رہے ہیں۔آج مسلم ذات کو دہشت گرد تصور کی جا رہی ہے۔حالات اس قدر ناسازگار ہو گیے ہیں کہ مسلمان ہونا یا مذہب اسلام میں پیدا ہونا ایک جرم عظیم سمجھاجارہا ہے،جس کی سزامختلف روپ میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔کہیں داڑھی رکھنے پر پابندی عاٸدکی جارہی ہے،کہیں اذان پر روک لگایا جارہا ہے،کہیں ہماری مسجد و مدرسہ کی تعمیر پر مقدمے درج کیے جا رہے ہیں،کہیں ہماری ماں وبہنوں کے حجاب پر انگشت نماٸ ہو رہی ہے،کہیں شعاراسلام کو مسخ کرنے کی سازش رچکی جارہی ہے۔

اور کہیں ہماری مقدس کتاب (قرآن مجید)کو اس دنیا سے مٹانے کے لیے پیش قدمی کی جارہی ہے،غرض کہ آج ہمیں ہر طرف ستایا اور رولایا جا رہاہے۔قوم مسلم مظلوم ومقہور نظر آرہاہے،مسلمانوں کا قلعہ قمع کرنے کے لیے ہر قسم کے منصوبے جنم لے رہے ہیں۔اس پر آشوب ماحول میں نا کوٸ پرسان حال ہےاورناہی کوٸ ہمدردقوم وملت،اسلامی ایجینڈےکا حال یہ ہوگیا ہےکہ وہ اپنے کانوں میں روٸ ڈال کر غفلت کی چادر میں چین کی سانس لے رہے ہیں،آج انہيں قوم وملت سے کوٸ ہمدردی و سروکار نہیں،مگر اس طرح کا رویہ اختیار کرنا امت مسلمہ کے لیےبڑی اندوہ ناک خبر ہے۔مسلمانوں کو آج اپنی ہیٸت وشناخت پر قاٸم رہنا دشوار ہو گیا ہے۔قابل ذکر بات یہ ہےکہ آج مسلمانوں کے اندر اختلاف وگروہ بندی کی چنگاری اس قدر شعلہ بار ہو چکی ہے کہ کوٸ بھی فرد اس کو بجھانے کے لیے تیار نہیں۔ایک اہم گوشہ:اس دنیا میں تقریبا پچپن(٥٥)اسلامی ممالک ہیں،ان پر ایک طاٸرانہ نگاہ ڈالیے تو یہ بات آپ پر عیاں ہو جاۓگی کہ اگرکسی ملک میں مسلمانوں پر ظلم و زیادتی ہو رہی ہے تو کوٸ بھی اسلامی ملک اس کے خلاف ایک ٹوک بات کرنے کو تیار نہیں۔

برعکس اس کےکہ اگر کسی ملک میں نصرانی یا یہودی کا قتل ہوتا ہے تو اس کی حمایت میں پوری عساٸیت اور یہودیت اٹھ کھڑےہوتے ہیں۔آج اسلامی دیش تماش بین بنے بیٹھے حالات کا نظارہ کر رہے ہیں۔ایک جیتی جاگتی مثال یہاں درج کر رہا ہوں۔افغانستان وفلسطین اور چیچنیاوعراق نیزبرماولبنان میں مسلمانوں کاکھولےعام قتل ہواہے،ساتھ ہی ساتھ آج ہمارے ملک میں بھی مسلمانوں پر  ظلم کا پہاڑ انڈیل دیا گیا ہے،حکومت ہند اپنی تانا شاہی کا ثبوت پیش کر رہی ہے،اس کے خلاف کوٸ بھی اسلامی ملک کے ذمہ دار ایک لفظ بھی بولنے کو تیار نہیں۔حالات اور وقت کی بد نصیبی نے مسلمانوں کو لاچاروبےبس کر دیاہے۔اس وقت عالم اسلام غیرمسلموں کےزیرِعتاب ہے۔آج کل ایران اورامریکاکےدرمیان ایک نٸ جنگ کی آگ بھڑک گٸ ہے۔امریکامسلمانوں کےخلاف جانی دشمن کی شکل میں ابھررہاہے،آج ہمارے ملک اوردیگرممالک کے جوحالات وآثار ہیں اس کےتناظرمیں میں پورےوثوق واعتمادکےساتھ یہ کہ سکتاہوں کہ حالات حاضرہ مسلمانوں سے ہمدردی نہیں جتارہی ہےاورناہی ان کی موافقت کر رہی ہے،بلکہ ان کی راہ میں سنگ میل کی طرح کھڑی ہے۔ہم ہندوستان اورپوری دنیامیں کب تک ہزیمتیں اٹھاتے رہیں،ہم کب تک بےبسی اورجفاکشی کےعالم میں سانسیں لیتے رہیں،ہم کب تک افغانستان، ایران، برما اورخودہندوستان میں عدمِ رواداری کا اڈابنتےرہیں،ہم کب تک مذہبو وملت کی جانی مالی بربادی اپنے ماتھے کی نگاہوں سے دیکھتے رہیں،آج اگر برق گرتی ہےتووہ ہےبیجارے مسلمان۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad