تازہ ترین

منگل، 18 فروری، 2020

نوجوان نسل تباہی کے دہانے پر

محبت کی صورت میں جنسی خواہشات بیچنے والی قاتل روشنیاں۔
سید حارث
دور حاضر میں جہاں ہر طرف روپیہ،پیسہ کی دوڑ اور نفسا نفسی کا عالم ہے۔ وہی ہر انسان موجودہ دور کی ٹیکنالوجی سے متاثر دنیا کی ساری رنگینیوں کو سمیٹنے میں مست ہے۔ اس دنیاوی چکاچوند نے ہر عام وخاص کی زندگیوں کو بہت حد تک متاثر کیا ہے سکون کسی کو نصیب نہیں چاہے وہ فاقہ کش مزدور و غریب ہو یا پرتعیش عالی شان محلوں میں بسنے والے امرا ہر کوئی پریشان حال دکھوں سے بھرپور ہے۔ٹیکنالوجی اور جدیدیت کی روشنیوں نے جہاں زندگی کو سھل بنادیا ہیں وہیں اس نے پسماندہ اور نسبتاً کم ترقی یافتہ معاشروں میں بہت برے اثرات چھوڑے...... دنیا میں موجود اسلام دنیا کی قوتوں کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ مسلمانوں کو ہر جانب سے نقصان پہنچا کر زوال کی گھاٹیوں میں ڈکھیلا جائے۔ اس مقصد کے لئے وہ مختلف طریقے اپناتے رہے کبھی ٹیکنالوجی کا سہارا لیکر کبھی نوجوان نسل کو نفسانی و جنسی خواہشات کی تکمیل کے راستوں پر چلا کر الجھا کر۔

الیکٹرانک میڈیا کی روز بروز بڑھتی ہوئی ناجائز آزادی نے جہاں آگاہی کو عام کیا۔ وہیں نوجوان نسل کو تباہ و برباد کیا۔میڈیا پر چلنے والی فلموں اور ڈراموں کی رومانس بھری داستانیں اور فحش سین نوجوان نسل (لڑکی۔لڑکا) کو وقت سے پہلے ہی جوان بنا دیتے ہیں۔ اور یہ لوگ اپنی زندگی میں اسے لاگو کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ایک نادان کم سمجھدار لڑکا اور لڑکی کی اسکول کے بعد آزاد ماحول والی کالج کی زندگی شروع ہوتے ہی وہ وسوسوں،رنگینیوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ایک طرف اس کے سفید پوش اور غریب والدین کی آنکھوں میں پلنے والے خواب ہوتے ہیں۔ اور ان کی خون ، پسینہ و مزدوری کی کمائی ہوتی ہے تو دوسری طرف آزاد ماحول کی رعنائیاں اور روشنیاں ہوتی ہیں۔ ایسے میں آجکل کی نوجوان نسل دوسرے نمبر والے راستے پر گامزن ہوتی ہیں۔کالج کی ایک محدود آزاد زندگی کا لطف اٹھانے کے بعد  جب ایسی نسل یونیورسٹی کی زندگی میں داخل ہوتی ہے تو اپنی آنکھوں میں محبت کی داستانیں کرنے والے خواب سجائے ہوتی ہے اور مکمل آزاد ماحول کو مکمل طور پر منانے کی تیاریاں کرتی ہے... کسی ایک جوڑے کی محبت کی کہانی کو لیکر کوئی بھی سنگل لڑکا یا لڑکی دل ہی دل میں منصوبہ تیار کرتے ہے اسی طرح کے تعلقات کو بنانے کا۔ اس ماحول میں پڑھنے والے اکثر نہیں بلکہ 99 فیصد لوگوں کی یہ خاہش ہوتی ہے کہ یونیورسٹی سے فارغ ہوتے وقت ڈگری کے ساتھ ساتھ کوئی محبت والی داستاں کا تاج بھی ان کے سر ہو۔ 

تاکہ ان کا نام بھی محبت کے افسانوں میں زندہ رہ سکے اور 1 فیصد وہ لوگ ہوتے ہیں جو کسی مجبوری کے تحت اس کارے خیر میں حصہ نہیں لے پاتے وہ اسی احساس محرومی کو دل کا روگ بنائیں رکھتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے۔ آجکل اسی جعلی محبت میں مبتلا سارے ہوس پرست درندے (لڑکے،لڑکیاں) اس ہوس نما جنسی خواہشات والی جعلی جھوٹی (محبت) کو (پائہ تکمیل) تک پہونچانے والی ساری حدوں کو پار کر جاتے ہیں..  ہوس کی آگ سے شروع ہونے والی اس نام نہاد محبت کا انجام کسی ایک کی جسمانی قربت کی خواہش اور اس کی تکمیل اور پھر کسی نئے چہرے کی جسمانی قربت کی خواہش اور یہ سلسلہ چلتے ہی رہتا ہیں اور کبھی روکنے کا نام نہیں لیتا۔

نقصانات:
 اس کے نقصانات میں  یہ کہ آخرت میں تو اس کی سزا مل کر ہی رہے گی۔اگر خدا سے معافی تلافی نہ کی ہو تو لیکن دنیا میں اس کے نقصانات عجیب وغریب ہے۔آپ کیا سوچتے ہیں اگر آپ یہاں وہاں اپنا مونھ ماریں گے تو کیا آپ کو بلکل کنواری لڑکی ملے گی نہیں نہیں آپ غلط سوچ رہے ہیں۔یہ میں اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا ہوں قرآن کریم میں ارشاد خداوندی ہے_ { الخبيثٰت للخبيثين و الخبيثون للخبيثٰت، والطيّبٰت للطيّبين و الطيّبون للطيّبٰت،اولئك مبرّءون ممّا يقولون،لهم مغفرة وّ رزق كريم } ۔ترجمہ: خبیس عورتیں خبیس مردوں کیلئے ہیں اور خبیس مرد خبیس عورتوں کیلئے ہیں،اور پاکباز عورتیں پاکباز مردوں کیلئے ہیں اور پاکباز مرد پاکباز عورتوں کیلئے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو بَری کردیئے گئے ان باتوں سے جو وہ کہتے ہیں، ان کیلئے مغفرت ہیں اور حلال رزق ہیں۔ (سورۂ النور پارہ ١٨ رکوع ٩ آیت ٢٦)اس آیت میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے صاف طور پر بتلادیا دیا کہ جو آدمی جس طرح ہوگا اسے اسی طرح کی عورت ملے گی۔

محض اسی فعل بد کی وجہ سے نوجوان اپنی جوانی کو برباد کردیتے ہیں اور پھر مارے مارے پھرتے ہیں نکاح کے قابل نہیں رہتے اور نکاح سے دور بھاگنے لگتے ہیں اور اگر والدین نکاح کرا بھی دے تو کچھ عرصہ بعد ان کی طلاق ہوجاتی ہیں کیونکہ وہ اپنی بیوی کو جنسی تسکین نہیں دے پاتے اور طلاق کی صورت پیش آتی ہیں طلاق کے بعد معاشرے میں منھ دکھانے کے قابل نہیں رہتے پھر والدین کا بھی اپنے لڑکے کی وجہ سے محلہ کی مسجد میں نماز کیلئے نکلنا مشکل ہوجاتا اور بھی بہت سی وجوہات ہیں

جو میں یہاں بیان کرنا مناسب نہیں سمجھتا۔
حل: خدارا خدارا خدارا اگر کوئی نوجوان اس کام میں مبتلا ہے تو فوراً بارگاہ ایزدی میں سربسجود ہوکر اپنے گناہوں کی معافی تلافی کریں وہ مالک بڑا غفور رحیم ہے۔ اور مزید میں بتاتا چلوں کچھ دن پہلے ایک صاحب کا مضمون نظر سے گزرا تھا،انہیں کی بات کو میں نقل کرنا مناسب سمجھتا ہوں کہ نوجوان اپنی جوانی کو برباد کرنے کے بعد حکیموں کے چکر کاٹتے پھرتے ہیں اور طرح طرح کی دوائیاں کھاتے ہیں لیکن انھیں اپنے آپ کو اس کے ساتھ فٹ رہنے کی بھی ضرورت ہے۔
أخيراً ندعو الله سبحانه وتعالى أن يوفقنا اجتنبنا بهذه العمل القبيحة ۔ آمین ثم آمین یارب العالمین ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad