تازہ ترین

بدھ، 4 مارچ، 2020

فسادیوں نے والد کو زندہ جلا دیا تھا اسپتال انتظامیہ نے صرف ٹانگ واپس کی!

دہلی(یواین اے نیوز4مارچ2020)دار الحکومت دہلی میں فساد کے دوران دل دہلا دینے والی کہانیاں سامنے آئی ہیں ان میں سے ایک کہانی گلشن کی ہے جس کے والد محمد انور کو گھر کے اندر جلا کر راکھ کر دیا گیا تھا۔ جب گلشن نے خاموشی سے اپنے والد کی تدفین کا ارادہ کیا تو اسپتال انتظامیہ نے اسے صرف ایک ٹانگ ہی واپس کی جو اس کے مرحوم والد کی تھی۔امدادی ٹیم محمد انور کے جلے ہوئے گھر میں پہنچی تو لاکھ کوشش کے باوجود اس کی ایک ٹانگ ہی واپس کر چکی۔ اس کی بیٹی گلشن جب گروتیغ بہادر اسپتال پہنچی تو ڈاکٹروں نے انہیں طویل انتظار کرایا اور اس کے والد کی ایک ٹانگ واپس کی محمد انور دہلی کے غریب علاقے شیو وہار کا رہائشی تھا جہاں بدترین مسلم کش فسادات دیکھنے کو ملے یہاں سے شروع ہونے والی نفرت کی آگ نے پورے شمال مشرقی دہلی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

 پلکوا میں رہنے والی گلشن کو جب اس کی خبر ہوئی تو وہ چار سال قبل نابینا ہو جانے والے اپنے شوہ نصیر الدین کےساتھ اپنے والد کے گھر پہنچی،نصیر الدین تیزاب کے حادثے میں نابینا ہو گیا تھا اور کرائے پر ٹھیلے دے کر اوربکریاں پال کر گزارہ کر رہا تھا گلشن جب گھر پہنچی تو معلوم ہوا کہ اس کے والد کو دو مرتبہ گولیاں ماری گئی تھیں ۔ پھر گھر کو آگ لگائی گئی اور اس کے بعد محمد انور کی لاش کو اندر پھینک دیا تھا۔ گھر جلانے سے پہلے تمام سامان لوٹ لیا گیا گلشن کی اپنے والد سے آخری بات 25 فروری کو ہوئی تھی ۔ ان کے والد نے بتایا تھا کہ ہر جگہ بے چینی ہے اور فسادات ہورہے ہیں گلشن نے اپنے والد سے پوچھا کہ کیا کسی نے ان کو مارا ہے تو انہوں نے آخری بات یہ کہی، نہیں بیٹابس ہمارے علاقے کو گھیر لیا گیا ہے۔ 

اپنے میکے سے اٹھتے دھوئیں کو چھوڑ کر گلشن اپنے چچا سلیم کی جانب دوڑی جوشیو وہار، پریم وہار کی گلی نمبر ایک کے رہائشی تھے لیکن پچاسلیم کا گھر بھی جلا یا جا چکا تھا تاہم وہ اپنی جان بچانے میں کامیاب رہے تھے گلشن نے بتایا کہ ان کے والد کو مارنے کے بعد فسادیوں نے ان کے چچا کا نام لے کرپوچھا تھا کہ سلیم کہاں ہے؟ یہاں ایک اور مسلمان بھی تو رہتا ہے۔ سلیم اپنے بھائی انور کی شہادت کا عینی شاہد بھی ہے اور اب بھی کسی محفوظ پناہ گاہ میں روپوش ہے گلشن کے ڈی این اے سے اس کے والد کی ٹانگ شناخت ہوئی جسے اب دفنایا جاچکا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad