تازہ ترین

منگل، 5 مئی، 2020

رمضان المبارک کے روزے صحت و سلامتی کے ضامن ہیں

از قلم: ڈاکٹر مکرم رضا(کٹیہار)
 پردگار  عالم کے متعین کردہ تمام فرائض و عبادات نہ صرف انسانی معاشرے کے صالح تعمیر وترقی میں بنیادی تقاضوں کی بہترین اور احسن تکمیل کرتے ہیں بلکہ جسمانی وروحانی دونوں اعتبار سے نہایت کارگر ہیں۔اسی طرح روزہ بھی اللہ جل شانہ کے متعین کردہ فرائض عبادات میں سے  ایک  ہے جس کی مذہبی حیثیت کسی نہ کسی انداز میں ہر نبی کی  امت میں رہی ہے ۔ حضور ﷺ کی امت پر  اللہ جل شانہ کی یہ خاص عنایت رہی ہے  کہ اس  نے سال کے بارہ مہینوں میں سے ایک مہینہ  رمضان المبارک کی حیثیت سے متعین فرمایاہے۔ہمارینبی کریم ﷺ ان روزوں کے علاوہ ہر ماہ از خود تین نفل روزے رکھاکرتے تھے اور فرمایا کرتے :’’جس سے ہوسکے وہ ہر مہینیمیں تین روزے رکھے کہ ہرروزہ دس گناہ مٹاتاہے اور گناہ سے ایسا پاک کردیتاہے جیسے پانی کپڑیکو‘‘۔ ایک روایت میں ہے’’کہ ہرمہینیمیں تین دن کے روزیسینے کی خرابی کودور کردیتیہیں‘‘۔اور ایک دوسری روایت میں تصحوا کا لفظ آیا ہیکہ ’’روزے رکھو تاکہ  صحت مند ہوجاؤ‘‘ ماہ رمضان المبارک کی ایک ایک گھڑی بندے کو اللہ سے قربت کا موقع عطا کرتی ہے۔ایک دوسری  حدیث ہے جس میں رسول کریم ﷺ نے فرمایا :" تم پر ایک  مہینہ آرہاہے۔جو بہت بڑا اور بہت مبارک مہینہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس ماہ مبارک  کے روزے کو فرض اور اس کے رات کے قیام (یعنی تراویح)کو باعث ثواب بنایاہے"۔ اس ماہ میں انسان کے لیے متعین  کردہ کھانے پینے اور سونے جاگنے کا نظام بھی اپنی مثال آپ ہے۔صحیح طور طریقے پر روزوں کا اہتمام انسان کو نہ صرف بہت سارے امراض سے محفوظ رکھتا ہے بلکہ اس کو اپنی صحت کی اصلاح کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

        روزہ بے مثال طبی فوائد کا سرچشمہ ہے،روحانی اور جسمانی بیماری کا علاج ہے اور انسان کی ظاہری اور جسمانی صحت کے لیے نسخۂ کیمیا بھی ہے۔روزہ کے دنوں میں روزہ دار دن بھر کھانے پینے سے پرہیز کرتاہے، جس کی وجہ  سے بدنی خلیات کو دن بھر کافی آرام مل جاتا ہے۔سحری و افطار کے وقت پانی کی مقدارعام حالت سے زیادہ پی جاتی ہے جس سے صبح وشام گردوں کی دھلائی ہوتی رہتی ہے۔اگر ریت کے ذرات گردوں میں اکٹھے ہوجائیں تووہ بھی کھل کر پیشاب آنے کی وجہ سے نکل جاتے ہیں۔روزہ کے دنوں میں عبادات زیادہ کی جاتی ہیں جس کی وجہ سے جسمانی ورزش ہوتی رہتی ہے اور جسم کے اضافی وزن میں کمی ہونے لگتی ہے اس طرح روزہ موٹا پے کو دور کرکے بالواسطہ طور پر فشارالدم (بلڈپریشر)امراض قلب ،ذیا بیطس وغیرہ امراض سے محفوظ رکھتاہے۔ایسے مریض کے لیے تو روزہ بے حد مفید ہے جس کا معدہ خراب ہے یاجسم بھاری ہے۔روزہ کی انھیں طبی افادیت کو مدنظر رکھتے ہوئے یورپ میں فاقہ کو علاج کے لیے ایک مستقل طریقہ کی حیثیت حاصل ہے۔وہاں فاقہ سے مختلف امراض کا علاج کیاجاتاہے۔یوروپ کے طبی ماہرین  تو ہر ہفتہ  میں ایک روز فاقہ کی تلقین کرتے ہیں۔ایک جدید تحقیق کے مطابق روزہ کولیسٹرول (جوکہ امراض قلب کا سب سے بڑاسبب ہے)کو ضائع کرتاہے۔روزہ بدن کی قوت مدافعت Power of Immunity کو تقویت دے کر مختلف امراض وآلام سے محفوظ رکھتی ہے۔

        روزوں کی طبی افادیت کے پیش نظر بنیادی طور پر یہ لازم ہوجاتا ہے کہ رمضان المبارک کی برکتیں اور فائدے حاصل کرنے کے لیے صحت کی  حفاظت کا بھرپور خیال رکھاجائے۔ روزوں کا اہتمام اس اندازے سے کیا جائے  کہ جسمانی صحت کے تقاضے بہترین طریقے سے انجام پذیر ہوں اور اعلیٰ سے اعلیٰ درجہ کی روحانی مسرت حاصل ہو۔رمضان کے اہتمام کے نام پر افطار وسحری کے وقت زبان کوذائقہ دینے والی چیزوں کے استعمال کرنے کا رواج زور پکڑتا جا رہا ہے۔انسان بے دریغ اپنے معدہ میں تمام اشیا کو ٹھونس ٹھونس کربھر لیتا ہے اور اس مبارک ماہ میں حاصل ہونے والے صحت سازی کے بہترین مواقع ضائع کردیتاہے۔جب کہ افطار و سحری کے وقت ہمیں اپنی خوراک پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے اور جہاں تک ہوسکے لطیف اور زود ہضم اغذیہ کے استعمال کی ضرورت ہے۔لیکن اس کے بر عکس دیکھا یہ گیاہے کہ ہم گھی کے پراٹھے یا آلو بھری روٹیاں،پوری،حلوہ،نان، سری پائے یعنی ثقیل غذائیں استعمال کرتیہیں تاکہ غذا جلد ہضم نہ ہو اور ہمیں روزہ نہ لگے،حالاں کہ اس وقت معدہ چھ سات گھنٹے آرام کرنے کے بعد سست ہوچکاہوتاہے،اس لیے مختصر اور زود ہضم غذا کی ضرورت  پڑتی ہے۔چنانچہ ایسے لوگ ہمیشہ شکایت کرتے ہیں کہ سحری کھانے کے بعد ہماری طبیعت بوجھل ہوگئی ہے۔کھٹے ڈکار آنے شروع ہوگئے، پیٹ مشک کی طرح تن گیاہے، سربھاری ہوگیاہے اور فجر کی نماز بھی خمار کی وجہ سے نہیں پڑھی جاتی۔اس لیے سحری کے وقت ہمیشہ ہلکا  اور زود ہضم غذا کے متلاشی رہنا چاہیے۔اور افطاری کیوقت بھی سموسوں، پکوڑوں،پوری اور کچوری وغیرہ  کے بجائے کھجور سے افطاری کریں اس لیے کہ کھجور کااستعمال نہ صرف مذہبی طورپر فائدہ مند ہے بلکہ جسمانی طور پر بھی بہت مفید ہے آج جدید محقق یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کرتیہیں کہ کھجور میں وہ تمام غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جن کی ہمارے بدن کو  ضرورت ہے جب کہ طبیب دوعالم ﷺ نے چودہ سوسال قبل فرمایا تھاکہ  روزہ کھجور سے افطار کرواس میں بدن کیلیے طاقت بھی ہے اور فرحت  بھی۔اس  لیے افطار  کی ابتدا اگر کھجورسے کی جائے تو سنت کا ثواب بھی مل جائے گااور صحت کے لیے سودمند ہوگا،ہمارے اوپر سایہ فگن ہونے والا یہ ماہ رمضان جسمانی وروحانی صحت کے معیار کو بلند کرنے کاایک بہترین موقع  فراہم کرتاہے اس سے ہمیں پورا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

         (مضمون نگار، تجزیہ نگاراور بچوں کے امراض کے ماہرڈاکٹر ہیں اور دلکولہ،ضلع اتردیناجپورمیں پریکٹس کرتے ہیں )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad