تازہ ترین

جمعرات، 23 جولائی، 2020

ماہ ذی الحجہ کا پہلا عشرہ۔ فضائل و اعمال

عطاء الرحمن ندوی متعلم۔دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ
عید الاضحیٰ اسلامی تقویم کا آخری مہینہ ہے،یوں تو پورا مہینہ خدا کی قدرتوں اور حکمتوں کی نیرنگیوں کا آئینہ دار ہے،لیکن اسکا پہلا عشرہ اپنے فضائل و مراتب کے لحاظ سے نہایت قدر و منزلت کا حامل ہے، الله رب العزت نے قرآن کریم میں ذی الحجہ کے دس دنوں کی قسم کھائی ہے (و الفجر وليال عشر) جس سے کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے، اسمیں اللہ کی رحمتیں بندوں پر سایہ فگن ہوتی ہیں، یہ عشرہ اللہ سے قرب کا حسین موقع اور اسکے دن اجابت و قبولیت کے ہیں، اس عشرہ میں زیادہ سے زیادہ عبادت،ذکر و اذکار کا اہتمام کریں،خاص طور پر اپنی دعاؤں میں حرمین شریفین جانے کی دعا شامل کریں۔

اسی عشرہ ذی الحجہ میں عظیم پیغمبر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ولولہ انقیاد تسلیم و رضا ایثار و قربانی کی تاریخ وابستہ ہے،جسمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اطاعت و ایثار کی لازوال مثال پیش کی تھی،اسمیں حج اور قربانی کو بھی یکجا کردیا گیا ہے۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک عشرہٴ ذی الحجہ سے زیادہ عظمت والے دوسرے کوئی دن نہیں ہیں، لہٰذا تم ان دنوں میں تسبیح وتہلیل اور تکبیر وتحمید کثرت سے کیا کرو۔ (طبرانی)۔۔۔۔۔۔ (ان ایام میں ہر شخص کو تکبیر تشریق پڑھنے کا خاص اہتمام کرنا چاہیے، تکبیرِ تشریق کے کلمات یہ ہیں: اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔ اَللّٰہُ اَکْبَرُ۔ لَآ اِلٰہ الَّا اللّٰہُ۔ وَاللّٰہُ اَکْبَر۔ اللّٰہُ اَکْبَر۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ۔)

حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک عام دنوں کے مقابلے میں عشرہ ذی الحجہ کی عبادت زیادہ محبوب ہے، عشرہ ذی الحجہ کے ایک دن کا روزہ عام دنوں کے ایک سال کے روزوں کے برابر اور عشرہ ذی الحجہ کی ایک رات کی عبادت لیلة القدر کی عبادت کے برابر ہے۔نوٹ یہ فضیلت ایک ذی الحجہ سے نو ذی الحجہ تک کے روزوں کی ہے دسویں تاریخ کو روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔

بال ناخن وغیرہ نہ کاٹنا
جو  شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اور ذی الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے تو اسے چاہئے کہ قربانی کرنے تک اپنے ناخن بال وغیرہ نہ کاٹے۔ ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
اذا دخل العشر واراد بعضکم ان يضحی فلا ياخذن شعرا ولا يقلمن ظفرا’’جب ماہ ذی الحجہ کا چاند نظر آئے (عشرہ ذی الحجہ داخل ہوجائے) اور تم میں کوئی قربانی کا ارادہ کرے تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے‘‘۔بال ناخن نہ کاٹنے کا حکم قربانی والے کیلئے ہے، یہ مستحب ہے فرض و واجب نہیں، لہذا اگر کوئی اسکی رعایت نہ کرسکا تو گناہ بھی نہ ہوگا، نیز عورتوں کیلئے بھی یہی حکم ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad