تازہ ترین

ہفتہ، 25 جولائی، 2020

قربانی اور تزکیہ قلب

بسم اللہ الرحمن الرحیم 
 از:محمدضیاءالحق ندوی 
اللہ جل جلالہ وعم نوالہ کا بےپایہ احسان وکرم ہے کہ اس نےاس کرہ ارض پر انسان کوپیدافرماکراشرف المخلوقات بنایا،اور انسان مکرم کو اس کرہ ارضی پریونہی نہیں چھوڑدیابلکہ زندگی گزارنےکابھی بہترین سلیقہ سکھایااورہم انسان پر اللہ جل شانہ کی عبدیت واطاعت کاحق لازم ہے،اوراللہ کوراضی کرنے کےلئے انسان پرفرض ہےکہ وہ اللہ کےحکم کےآگے سرتسلیم خم  کردےاور اطاعت وبندگی میں کسی طرح کاکوئی شائبہ نہ ہو، یہ قربانی جن کی آمد آمد ہےاس عمل جلیل سے پہلےضروری ہےکہ مسلمان اپنے قلوب کو مجلی ومصفی کرلے ، اپنی نیت کی تصحیح کرلے کیونکہ اللہ جل جلالہ وعم نوالہ کو نہ قربانی کا گوشت پہونچتاہے اور نہ ہی اس کا خون بلکہ اللہ کوتمہارا تقوی پہونچتا ہے ارشادباری ہے "لن ينال الله لحومها ولادماءهاولكن يناله التقوي منكم "الحج ٣٧ ترجمہ:اللہ کونہ ان کا گوشت پہنچتاہےنہ ان کا خون ، لیکن اس کےپاس تمہاراتقوی پہنچتا ہے" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےارشادفرمایا"ان الله لا ينظر إلى اجسامكم، ولا إلى صوركم ،ولكن ينظر إلى قلوبكم وأعمالكم " رواه مسلم اللہ تعالی تمہارے جسموں اور تصویروں کونہیں دیکھتا ہے۔

لیکن وہ تمہارے قلوب اور اعمال کودیکھتا ہے" اس لئے قربانی سےپہلے اپنےدل کاخوب اچھی طرح سےتزکیہ کرلے اور خلوص نیت کےساتھ قربانی کرے, ہمارے دل میں یہ بات بیٹھ جانی چاہیئے کہ ہماری زندگی اورقربانی سب اللہ کےلئے ہے اور اللہ کا یہی حکم ہے ارشاد ہے" ان صلاتي و نسكي و محياي ومماتي لله رب العالمين " سورةالأنعام ١٦٢"بیشک میری نماز،میری عبادت اورمیرا جینا مرنا سب کچھ اللہ کےلئے ہے جوتمام جہانوں کاپرورد گار ہے " قربانی سےاس بات کی طرف اشارہ مقصود ہے کہ ہم خودبھی تیری راہ میں اسی طرح قربان ہونےکے لئےتیار ہیں، اور یہی وہ تقوی ہےجس کا ذکراللہ جل شانہ نے قرآن مجیدمیں کیا ہے ارشاد ہے"ومن يعظم شعائرالله فإنها من تقوي القلوب"سورة الحج ٣٢ ترجمہ :اورجوشخص اللہ کےشعائرکی تعظیم کرے، تویہ بات دلوں کےتقوی سےحاصل ہوتی ہے۔

 لہذاضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے دل  کا تزکیہ کرلیں اور خلوص کےساتھ اللہ جل شانہ کی تعمیل میں سنت ابراہیمی کوزندہ کریں محض گوشت کھانے کےلئے قربانی نہ کريں آج دیکھایہ بھی جاتاہے بعض لوگ جانورخریدنےمیں افراط وتفریط سےکام لیتے ہیں،ریاونمود،حرص وطمع،خودغرضی وخود نمائی کےلئے قربانی کرتے ہیں توبعض یہ سوچ کربھی قربانی کرتےہیں کہ گوشت تو کھانے کومل جائے گا, اس لئے قربانی کےجانورپرچھری چلانےسےپہلے اپنی خواہشات وجذبات پرچھڑی چلادیں،شیطان کےوساوس میں نہ آئیں، شیطان تو رجیم و مردود ہے وہ تو ہم انسان کوفرمان یزدانی اور طریق مصطفوی سے بھٹکانے کی قسمیں کھا رکھی ہے چنانچہ ہم انسان اور اس میں بھی امت محمدیہ و مسلمہ اللہ کی محبت و الفت اورچاہت کو دنیا کی ہرمحبت و الفت اورچاہت پرغالب رکھیں اسی میں ہماری سر بلندی قدر فرازی ہے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad