تازہ ترین

جمعرات، 10 ستمبر، 2020

اسلام اور توہین رسالت

مکرمی:اور کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کرو لیکن ان کو تکلیف نہ دو اور الله پر بھروسہ کرواور معاملات کو نپٹا دینے والا الله كافی ہے.اسلام میں کلمه طیبہ کسی کے مذہبی عقیدے کا ایک نمایاں پہلو ہے۔ ان میں سے پہلا کلمه طيب "الله کے سواکوئی معبود نہيں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ اس سے مسلہانوں کی زندگی میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اہميت ظاہر ہوتی ہے۔کوئ شخص  مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک کہ وه اللہ اور اس ک رسول پر ایمان نہ لائے۔ ایسی اعلی ،قابل احترام اور عظیم شخصیت کی کوئی مسلمان  توہین برداشت نہیں کر سکتا۔ ماضی ک متعد د پرتشد د واقعات اس کی گواہی دیتےہیں۔ سوال فطری طور پر پيداہوتا ہیکہ کیا اسلام ایسے شخص کی موت کا مشورہ دیتا ہے


 جو حضور نبی اکرم صلى الله عليه  وسلم ک خلاف توہین رسالت کرتاہو اسلام توہین رسالت کی مذمت کرتا ہے، لیکن قرآن مجید میں ایک بھی  آیت ایسی  نہیں ہے جو مسلمانوں کو کسی کو سزا دینے کی تعلیم دیتی ہو۔انبياء اسلام کی توہین کا ذکر ملتا ہے لیکن ان کی سزا کا ذکر نہیں ہے۔  بندوں کے لئے کتنے افسوس کی بات ہیکہ ان کے پاس کوئی قاصد نہیں آیا سوائے اس کے کہ وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے"۔واحد آیت جس میں براہ راست توہین رسالت کا ذکر ہے۔قرآن کی ایک آیت میں مسلمانوں سے کہا گیا ہیکہ وہ دوسرے مذاہب کے دیوتاؤں کےخلاف توہین نہ کریں۔ ایسا نہ ہو کہ اس مذہب کے  لوگ ہمارے مذہب کی توہین کریں۔اگر کوئی حضرت محمد صلى الله علیہ وسلم کی زندگی پر نگاہ ڈالتا ہے تو یہ دیکھا جاسکتا ہے کہ اس نے اپنے بدترین دشمنوں کو بھی معاف کردیا  یہاں تک ک ان لوگوں نے جن کو تکلیف دی اور ان کی توہین کی۔ اس سلسلے میں ابی سفیان قریش کی مثال پیش کی جا سکتی ہے۔ 


حضرت ابو سفیان حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم اور اسلام کے خلاف لگاتار تین جنگیں کیں۔ ان کی اہلیہ نے ایک قاتل کی خدمات حاصل کیں،جس نے پیارے چچا حمزه رضیہ الله  کو قتل کیا۔ تاہم جب اس کی گرفتاری کیلئے مسلمانوں کی فوج مکہ کےمضافات میں پہنچی ابو سفیان نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے معافی اور تحفظ کی درخواست کی۔ نبی پر ڈھائے جانے والے تمام ظلم اور نقصان ک باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان اور متعلقین افراد کو معاف کردیا۔ بعد میں ان کی اولاد امید سلطنت تشکیل دی جو پیغمبر اکرم کے بعد ایک انتہائی مضبوط اسلامی سلطنت تھی۔ پیغمبر نے ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جنہوں نے ان کی توہین کی۔ یہ صبر، امن اور پیار تھا جس کے نتیجے میں اسلام کی نمایاں ترقی ہوئی۔ آج کل کے مسلمان پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کی زندگی کو اپنے اندر اتارنے کی کوشش کریں۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنے مسلمان توہین مذہب کی سزا پر کیوں یقین رکھتے ہیں؟ 


اس کا جواب ان علماء / تنظیموں میں ہے جو اپنے فوائد کے لئے حساس مسئلے کا استحصال کرتے ہیں۔جس میں سیاسی طاقت کی گرفت اور مالى فائده شامل ہے۔ ہندوستانی مسلمانوں کو اس ناجائز ڈیزائن کو سمجھنا چاہۓ اور ان لوگوں کی کوششوں کو ناکام بنانا چاہئے۔جو ہمارے خوبصورت ملک کی پرامن ماحول کو مسترد کرنے کی کوشش کر رے ہیں۔ایک آسان سا سوال ایس ڈی پی آئی نے بنگلور حالیه احتجاج میں کودکر ا سے ہائی جیک کیوں کیا؟ اس احتجاج کے نتیجے میں ہونے والے تشددسے ہمیں کیا ملا ؟اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

محمد جاوید
نئ دہلی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad