تازہ ترین

بدھ، 28 فروری، 2024

برق کی برق اندازی کو واشگاف کروں کیا؟سمرہ عبدالرب

مجھ کو جب سے شعور حاصل ہوا اور ملکی ، ملی حالات کی تنزلی کا چشم دید بنا،اس وقت سے ذہن و دماغ اسی پیچ و تاب میں مبتلا رہا کہ سیاست اور سسٹم میں دخل اندازی کئے بغیر اس کجی اور تنزلی کو درست کیا اور عروج بام کولے جایا نہیں جاسکتا ، چنانچہ اس وقت سے ہی میں نے سیاسی کالم ، تجزیات و تبصرات ، پولیٹیشن اور سیاست داں کو پڑھنا اور دیکھنا شروع کردیا ، اس کے بعد جو تجزیہ کیا ، تو ہندوستان کے بہت کم ایسے مسلم سیاستدان دیکھنے کو ملے جنھونے اپنی مسلمانی شبیہ کی بقاء کے ساتھ ملک کے لئے بالعموم اور مسلمانوں کے لئے بالخصوص آواز اٹھائی اور دوٹوک الفاظ میں کاسہ لیسی کے دروازے پر کشکول لے کر کھڑے ہوئے بغیر اپنے موقف کو پیش کیا ۔
سینئر سیاستدانوں اور پارلیمینٹیرس میں اسد الدین اویسی کے نام کے ساتھ ایک نام *ڈاکٹر شفیق الرحمن برق* فہرست میں درج پایا ، ڈاکٹر صاحب  کی پیدائش ۱۹۳۰  سنبھل (مرادآباد)  کی ہے ۔  ڈاکٹر صاحب کی سیاسی بایوگرافی بھی تابناک ہے 1967 میں سیاست میں قدم رکھا  چار بار ایم ایل اے اور پانچ بار ایم پی رہے ہیں ، علاقائی فرماں روائی کا یہ طویل عرصہ اور اقتدار میں علاقائیی عوام کا آپ کو منتخب کرنا اپکی خدمات اور عوام کی محبت کا غماز ہے ، ڈاکٹر صاحب شعر و شاعری سے بھی کافی دلچسپی اور شغف رکھتے تھے گاہے گاہے آپ کی ویڈیوز نظر نواز ہوتی رہتیں تھیں ، سب سے بہترین بات جو ڈاکٹر صاحب میں معلوم ہوئی وہ یہ کہ انھونے اپنی مسلمانی شبیہ (کرتا ، پائجامہ ، ٹوپی ، داڑھی ) سے کبھی سمجھوتا ناکرتے ہوئے دیگر سیاستدانوں کی طرح عقائد کی بقاء کے ساتھ ، شرکیہ امور سے گریز کرتے ہوئے خود کو سیکولر مسلم کہلانے کا بدنما داغ خود پر کبھی لگنے نہیں دیا ، اور جب تب مسلمانوں کے حقوق کے لئے ایوان عظمی سے آواز اٹھائی ، بابری مسجد کی بازیابی تحریک میں پیش پیش رہنے والوں میں اپنا نام درج کرایا ، سی اے اے کے نفاذ میں سد سکندری بننے والوں میں اپنا کردار پیش کیا ،  حجاب ، مسلم پر سنل لاء اور تین طلاق کے معاملہ میں بے باکی کے ساتھ اپنے موقف کو پیش کرتے ہوئے ظالمانہ حکومت اور اسکی پالیسیوں کی کھلی مخالفت کی ، مستزادیہ اپنی ہی پارٹی (sp) کے خلاف بارہاں اختلافات اور غلطیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے بیان دئے جو انکی بے باکی اور دلیری میں کسی طرح کے شک کو باقی نہیں رہنے دیتے ، فلسطین اور اسرائیل کے تعلق سے آواز اٹھاتے ہوئے حقیقت راست بے کم و کاست نظریہ کو پیش کیا ، بلڈوزر راج پر مخالفانہ بیان اور پارلیمنٹ میں شاعرانہ طنز کئے ، غرضیکہ مسلمانوں کے جتنے بھی بڑے مدعے تھے تمام میں انھونے اپنا فرض نبھایا خصوصی طور پر جب ۲۰۱۹ میں وہ منتخب ہوکر ایوان پہنچے تو حلف برداری کے بعد انھونے constitution of India زندہ باد کا نعرہ دیتے ہوئے کہا ، جہاں تک بات ہے ،، وندے ماترم ٫٫ کی تو
 he is against of islam . we can not follow him "
یہ انکا وہ جملہ تھے جس نے مسلمان کو سرمایہ افتخار فراہم کیا ، اور آپ کے نام کے ساتھ شعر و شاعری کی وجہ سے لگنے والا تخلص " برق " اس روز برق افگن ، برق آہنگ میں تبدیل ہوگیا ۔ اب یہ تخلص ( برق ) نے غالب کے ایک شعر کی یاد تازہ ہی کردی ہے تو اب اسکو سپرد قرطاس بھی کردیا جائے ۔

*گرنی تھی ہم پہ برق تجلی نہ طور پر*
*دیتے ہیں بادہ ظرف قدح خوار دیکھ کر*

ڈاکٹر صاحب حالیہ ارکان پارلیمنٹ میں غالبا سب سے عمر دراز اور سن رسیدہ تھے آپ کی عمر ۹۴ برس ہوچکی تھے باوجودے آپ نے کبھی اپنی حالت سے معلوم نہیں ہونے دیا کہ آپ کی عمر  اس قدر ہوسکتی ہے ، کچھ روز قبل پارلیمنٹ کے باہر کی آپ کی ایک ہندو دھرم گرو سے گفتگو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں وہ آپ سے آپ کی صحت کا راز معلوم کرتے ہوئے نظر آرہے تھے ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ سبزی اور روٹی کھاتا ہوں ، اتنی زیادہ عمر میں بھی آپ نے مسلمانوں اور ملک و ملت کے لئے آواز اٹھائیی اور اپنے روشن کردار کو ہمیشہ کے لئے ہمارے سامنے پیش کرکے ۹۴ برس کی عمر میں اس دنیائے فانی کو الوداع کہ دیا ، یقینا آپ ہمیشہ ہماری یادوں میں رہنے والے ہیں ، ع 
*نفسے بیاد تو سرکشم ، چہ عبارت و چہ معانیم*

خدا آپ کے بعد آپ کی جگہ آنے والے کو آپ کی طرح بے باک ، اسلام پسند ، غیور مسلمان بنائے آمین 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad