تازہ ترین

جمعہ، 9 فروری، 2024

ہلدوانی کے ایک بار پھر ناگفتہ بہ حالات

ہلدوانی کے ایک بار پھر ناگفتہ بہ حالات

ہلدوانی کی کشیدہ حالت ظلم و جبر کا پھر ایک تاریک باب رقم کررہی ہے ۔ ہلدوانی اتراکھنڈ میں اس سے پہلے بھی ریلوے لائن کی وجہ سے 4500 مکانات زد میں آرہے تھے جس میں اکثریت مسلمانوں کی تھی تمام مکینوں کو بے گھر کردیا گیا تھا شدید سردی کے نرغے میں سب سڑکوں پر احتجاج کررہے تھے اور آج پھر ہلدوانی میں روح فرسا حالات ہیں مسجد اور مدرسہ پر بلڈوزر چلا دیا گیا جس کے بعد کچھ مقامی مسلمانوں  نے احتجاج کیا تو خود مسلحہ اور حفاظتی دستہ نے خواتین پر بے انتہاء لاٹھیاں چلائیں بری طرح پیٹا ۔ کسی بھی احتجاج کو روکنے کے لئے یہ طریقہ کس قانون کا ہے ؟ 


احتجاجی کارروائی کے لئے 144 کے نفاذ کے بعد پولیس کو کارروائی کرنے کی اجازت ہے لیکن اس طرح کہاں ؟ جسکی ویڈیوز گواہی دے رہی ہیں ، کارروائی میں کم از کم خواتین کا تو خیال کیا جاتا .  یہ تمام دل سوز واقعات غماز ہیں کہ یہاں قانون اور آئین کی کوئ حیثیت نا رہی ۔ 


ان تمام کارروائیوں کے بعد ہلدوانی کے حالات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں جہاں بھی کوئ احتجاج کرنے والا دکھے اسکو گولی مارنے کی اجازت دے دی گئ ہے 8 فروری کی شب حالات کشیدہ ہوئے اور صبح تک 6 مسلمانوں کو شوٹ کردیا گیا جس میں ایک سولہ سالہ بچہ بھی ہے ۔ اچانک یہ حالات کشیدہ کیسے ؟ ایک ہی دن قبل ریاست اتراکھنڈ میں یونیفارم سول کوڈ کا بل منظور ہوا جو کہ یونیفارم سول کوڈ نہیں بلکہ اس کے پس پشت کچھ اور ہی تھا اور یہ تمام کشیدگی اس بل کی منظوری کے فورا بعد ، منظوری کے نتائج برآمد ہونے کا غماز ہے ۔ 


آپ غور کریں اگر ایک ریاست میں منظوری کے بعد اتنا violence (تشدد) ہے تو تمام ریاستوں میں گر منظوری مل گئ تو تشدد کے کیا ناگفتہ بہ حالات ہونگے ؟جبکہ اس یو سی سی کے پس پشت کسی اور کوڈ کا نفاذ مقصود ہو ۔


عدلیہ کو ایسے ظلم  پر فوری طور پر روک لگانی چاہئے جو ہندوستان کی خوبصورتی اور جمہوریت پر بدنما داغ بن رہی ہیں جس میں صرف ایک قوم کو تشدد کا نشانہ بننا پڑرہا ہے ورنہ یاد رکھئے ظلم ظالم کو بھی لے سمیٹتا ہے ۔ ع


شعلہ ہم بی بال و پر شد تا خس و خاشاک سوخت

 اور ملی قائدین جلد ہی ان حالات کے لئے کوئ لائحہ عمل تیار کریں ورنہ یہ تشدد بڑھتا ہی جائے گا ۔ 

سمرہ عبدالرب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad