تازہ ترین

ہفتہ، 11 نومبر، 2017

بیف کے نام پر ہریانہ پولیس اقلیتی فرقہ کو پریشان نہ کرے : شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی


بیف کے نام پر ہریانہ پولیس اقلیتی فرقہ کو پریشان نہ کرے : شاہی امام مسجد فتح پوری دہلی 
نئی دہلی،رپورٹ،ذاکر حسین (یو این اے نیوز11نومبر2017) شاہی امام مسجد فتحپوری دہلی مفتی محمد مکرم احمدنے آج نماز جمعہ سے قبل خطاب میں مسلمانوں کو تاکید کہ وہ استقامت اور یکسوئی کے ساتھ نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کو پڑھ کر اُسوۂ حسنہ پر عمل کریں، اسی میں نصرتِ الٰہیہ حاصل ہوگی یہی اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے۔شاہی امام نے کہاکہ ہریانہ پولیس نے بیف کے نام پر مسلمانوں کو ہراساں کرنے کا جو طریقہ اپنایا ہے یہ قابل مذمت ہے محض شک شبہ کی بنیاد پر ہریانہ کے فروز پور جھرکہ کے سات مسلمانوں کے خلاف کیس درج کیاگیا ہے اور ان پر الزامات لگائے گئے ہیں یہ سب فرقہ پرستانہ حرکتیں ہیں جن کی شدید مذمت کی جانی چاہیے۔ انہو ں نے کہا ہمیں یقین ہے کہ پولیس کے الزامات جھوٹے ثابت ہوں گے۔ لہٰذا یہ سلسلہ بند ہوناچاہیے۔شاہی امام نے دہلی کے روہنی سیکٹر ۹ میں میونسپل پارک میں موجود ایک قدیم مقبرہ کو منہدم کرکے وہاں پر مندر بنانے اور فرقہ پرستوں کے ناجائز قبضہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہو ں نے کہا کہ 31 مئی کو دلاور خاں نے اس کی شکایت کی یہ وہاں پر پابندی سے حاضری دیتے تھے لیکن اس پر کارروائی نہیں کی گئی۔ علاقہ پولیس نے بے توجہی برتی لہٰذا شواہد کی روشنی میں غیر قانونی قبضہ ختم کرایا جائے۔شاہی امام نے ڈ ی ڈی اے کے ذریعہ پانڈونگر کٹھ پتلی کالونی کی ایک مسجد کو شہید کیے جانے اور غریبوں کے مکانات کو توڑے جانے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ڈی ڈی اے محکمہ کی مذمت کی اورحکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈی ڈی اے کی ظالمانہ غاصبانہ کارروائیوں پر روک لگائی جائے اور مسجد کو دوبارہ بنایا جائے نیز مقامی غریب لوگوں کو معاوضہ دیا جائے۔ یہ محکمہ قدیم قبرستانوں پر اپنا قبضہ جمانے میں آگے آگے رہتا ہے۔ قدیم قبروں کو منہدم کرکے وہاں اپنے بورڈ آویزاں کرتا ہے اس طرح اوقاف کی زمینوں پر ناجائز قبضوں کا سلسلہ جاری ہے یہ نہیں ہونا چاہیے۔شاہی امامفتی محمد مکرم نے سعودی عرب حکومت سے اپیل کی ہے کہ یمن کی ناکہ بندی کو واپس لیا جائے وہاں شدید بحران کی خبریں آرہی ہیں وہاں شدید قحط کا سامنا ہے اور لاکھوں لوگ غذا اور دواؤں کی کمی سے ہلاکت کا سامنا کر رہے ہیں، انسانی حسن سلوک کی اسلامی تعلیم پر عمل کیا جائے اور معاملات کو باہمی مصالحت کے ساتھ حل کیا جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad