تازہ ترین

اتوار، 12 جنوری، 2020

کورنولوجی بھی غلط بتا رہے ہیں۔امت شاہ۔

ہم بتائیں کیا ہے کورنولوجی،عزیز برنی


سی اے اے،این پی آر ،این آر سی
جھوٹ بولنا آپکی سیاسی مجبوری ہے،عوام کے ردِعمل کا خوف ہے ایک بری عادت جو جاتی ہی نہیں۔وجہ جو بھی ہو،ارادے جو بھی ہوں،خواہشات جو بھی ہوں پر ملک کو سمجھنے میں ذرا غلطی کی  ہے آپنے بھی اور انگریزوں نے بھی ہندوستانی قوم نے اُنہیں بھی احساس دلایا اور آپکو بھی احساس دلا رہی ہے۔آپکا دیرینہ خواب (ہندو محا سبھا 1901) کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرنے میں آپکو 119 برس کا وقت لگا مگر یہ آپنے خواب میں بھی نہ سوچا ہوگا کہ آپکے اس خواب کو توڑنے کے لئے 20 دن کی بچی حبیبہ بھی آئین ہند کے تحفظ کے لیے 120 سال کا ریکارڈ توڑنے والی سردی میں اپنی ماں کے ساتھ میدان میں ہوگا۔ میرے پاس محفوظ ہے آپکی وہ تصویر جب آپ اسے سے بہت کم سردی میں دن کے اجالے میں کانپ رہے تھے۔ لیکن شاہین باغ کے اس بچے کے چہرے پر اطمینان ہے اور اُن خواتین کے چہروں پر بھی جو سراپا احتجاج بنکر آپکے خوابوں کی تکمیل کے راستے میں ایک چٹان کی طرح کھڑی ہیں۔

کیا اب بھی لگتا ہے آپکو کے آپ اپنی منزل کے قریب ہیں۔میں جانتا ہوں آپکے کے خوابوں کو تکمیل کی راہ اسرائیل کی زمین سے ملتی ہے جسکا وجود 1948  سے ہے اور روزِ اوّل سے ہی ساری دنیا کے یہودیوں کو اس زمین پر بسانے کیلئے کوشاں ہے اور اس خواب کی تکمیل کیلئے فلسطین کے وجود کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہتا ہے پر غضب کا حوصلا پایا ہے ان فلسطینیوں نے بھی اپنے خون سے سینچ کر بھی اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہیں۔اسکی ایک جھلک اب آپنے ہندوستان میں بھی دیکھ لی ہوگی۔امریکی حکمتِ عملی آپکے خوابوں کی معراج ہے جسکے ناپاک عزائم کا جنم 9/11/2001 میں ہوا جسکے بعد وہ افغانستان اور عراق پر قہر بنکر نازل ہوا عراقی قائد صدام  کو تو اپنی مکّاری کا نشانہ بنانے میں کامیاب رہا لیکن عراق آج بھی اپنی جگہ ہے اور افغانستان اگر آپکی جانکاری میں ہو تو آج امریکہ افغانی حکومت کے سامنے سر نگوں ہے۔ یہ دونوں آپسے بہتر حکمتِ عملی اور آپ سے زیادہ طاقت کے نشے میں چور ہیں۔

 لیکن نتیجہ آپکے سامنے ہے۔خیر آئیں اب آپکی کورنولوجی کے بارے میں بات کریں جسکی شروعات جمّوں کشمیر سے دفعہ 370 اور 25اے ہٹانے اور کشمیری عوام کو اپنے گھروں میں نظر بند کرنے سے ہوئی۔۔۔۔پھر آپنے آسام کا رخ کیا آپکی جانکاری غلط تھی کے آسام میں غیر ملکی مسلمان بہت زیادہ ہیں لہٰذا این آر سی کے ہتھیار سے انکو ملک بدر کر دیا جائیگا عدالتِ عالیہ سے منظوری ملی اور این آر سی  نافذ کی گئی لیکن نتایج آپکی اُمید کے برعکس تھے کل 19 لاکھ غیر ملکی پائے گئے جن میں 14 لاکھ غیر مسلم اور صرف 5 لاکھ مسلمان اب آپ اپنے بنے جال میں پھنس گئے تھے لہٰذا اس سے باہر نکلنے کیلئے آپکو ایک نئے قانُون کی ضرورت پڑی اور اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے سی اے اے کی عمل میں آیا  تاکہ مسلمانوں کے علاوہ باقی سبکو ہندوستان کی شہریت دی جا سکے،پارلیمنٹ میں تو اپنے اپنی طاقت کی بنیاد پر  اسے پاس کرا لیا لیا پر میدان میں آتے ہی آپکے پیروں تلے کی زمین نکل گئی۔

 ہندوستان کا عوام ملک کے آئین اور قومی یکجحتی کے تحفظ کے لیے چٹان بن گیا۔ اب آپکو پلان بی کی ضرورت محسوس ہوئی جس سے نکلا این پی آر کا جن یعنی اب کان کو زرا گھما کر پکڑنے کی قواعد۔لیکن عوام بیوقوف نہیں ہے وہ سمجھ گئے اس چال کو۔۔۔۔۔ نتیجہ عوام کے بڑھتے دباؤ کی وجہ سے وہ بھی جو پارلیمنٹ میں آپکے ساتھ تھے احتجاج میں عوام کے ساتھ نظر آنے لگے۔کےاین پی آر کے بعد آپ پھر این آر سی کی طرف لوٹنے والے ہیں بھلے ہی اسے این آر سی آئی کا نام دیا جائے۔ یہ ہے اصل کرونولوجی۔ عوام اس سے اور آپکے عزائم سے بخوبی واقف ہے اگر یہ ہندوستان کی آخری سرکار ہوتی اور اسکے بعد ملک پر آپکی بادشاہت قائم ہو سکتی تو ذرا سوچنے کی ضرورت تھی لیکن جمہوری نظام آپکے ہر فیصلے کو بدل دیگا آپنے سوئی ہوئی یا مردہ پڑی سیکولر سوچ کو زندہ کر دیا اب عوام اُسکی ضرورت محسوس کرنے لگا ہے لہٰذا یہ آپکے خوابوں کی تعمیر کا آخری موقع ہے تو لیکن تکمیل کا وقت آتے آتے آپکا وقت گزر جائے گا پھر ایک نیا سویرا آپکو ایک بھولی بسری داستان بنا دیگا دیکھیے پھر ایک نیا خواب اور آئیے میدان میں لیکن یہ بھی ذہن میں رہے کے کاٹھ کی ہانڈی ایک بار چڑتی ہے بار بار نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad