تازہ ترین

اتوار، 12 جنوری، 2020

شاہین صفت خواتین ملک کیلئے اور سماجی انصاف قائم کرنے کیلئے باہر نکلی ہیں،مولانا سجادنعمانی

نئی دہلی(یواین اے نیوز11جنوری2020)قوی شہریت ترمیمی قانون، این آر اور این پی آرکے خلاف شاہین باغ، جامعہ نگر اور دہلی کی خواتین کے جاری مظاہرے سے خطاب کرتے ہوے مشہور عالم دین اور مفکر مولاناخلیل الرحمان نعمانی نے کہا کہ شاہین صفت خواتین ملک کے لئے اور سماجی انصاف قائم کرنے کے لئے سخت سر وی کے موسم میں باہر نکلی ہیں کامیاب ضروری ملے گی ۔ انہوں نے اسی جوش و جذبے کے ساتھ اس لڑائی کوجاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے جو لڑائی چھیڑی ہے ایک طرح سے آزادی کی لڑائی ہے اور یہ لڑائی صرف قانون میں تبدیلی سے ختم نہیں ہونی چاہئے بلکہ اسے مکمل مسترد کرنے اورمکمل واپسی تک جاری رہنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس قانون میں کوئی تبدیلی کا مطالبہ نہیں کرنا ہے بلکل واپسی کا مطالبہ کرنا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ تینوں قانون قوی شہریت ترمیمی قانون، این آرسی اور این پی آر کی واپسی کا مطالبہ کرنا ہے،انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد ملک اپنی منزل سے دور ہوتا چلا گیا۔ آزادی کی لڑائی لڑنے والے سورماؤں نے جو خواب دیکھا تھا جس میں سب کے لئے مساوات ہوگا، سب کی عزت ہوگی، اپنے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی ہوگی ۔ خواتین کی عزت ہوگی اور یکساں تعلیم کے مواقع ہوں گے لیکن یہ خواب آج تک شرمند تعبیر نہیں ہوسکا۔نہ مزدوروں کو ان کا حق ملا اور نہ کسانوں کو ان کے حقوق ملے۔ مولانا نے اس موقع پردلت کے لفظ کے استعال کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ قران نے بھی منع کیا ہے کسی شخص یا سماج کو اس لفظ سے مخاطب مت کرو جس سے اس شخص کو اچھانہ لگے۔ جب آئین نے اسے ایس سی، ایس ٹی، اوبی سی، وغیرہ کا نام دیا ہے۔ ہزاروں سال سے غلامی کی چکی میں پسنے والوں کو آئین نے حقوق دیئے۔ اس لئے ہمیں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی وغیرہ کے نام سے پکارا جانا چاہے۔

 یہ قانون ان لوگوں کے بھی خلاف ہے۔ مولانا نعمانی نے ہندوستانی شہری ہونے پر فخر کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جب میں سعودی عرب یا دیگر مسلم ممالک جاتا تھا تو مجھے ہندوستانی شہری ہونے پر فخر ہوتا تھا کیوں کہ ان ممالک میں وہ آزادی حاصل نہیں ہے جو ہندوستان میں حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان میں وہ لوگ حکومت میں آگئے ہیں جو تنگ ذہن ہیں اور جو ہندوستان کی عظمت کو نہیں جانتے۔ انہوں نےکہا کہ اس ملک کو چلانے کے لئے سات سمندر جیسا وسیع دل چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت لڑائی آئین کو بچانے کی ہے۔انہوں نے مسلمانوں کو سمجھداری اور بہادری سے کام لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جو سمجھداری بہادری کے بغیر ہوتی ہے وہ بزدلی بن جاتی ہے اور جو بہادری بغیرسمجھداری ہوتی ہے وہ آگے چل کر آگ بن جاتی ہے۔ انہوں نے قوم کی زندگی میں عروج وزوال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک کوئی قوم آگے نہیں بڑھتی جب تک اس کے سامنے چیلنجز نہیں ہوں۔ چیلنجز کو مواقع گردانیں اور اس کا مقابلہ کریں۔ ہندوسینا کے لیڈرسنت یووراج نے کہا کہ قوی شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسلمانوں کومشتبہ ووٹر بنادے گا۔
بشکریہ اردو ٹائمز

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad