تازہ ترین

جمعرات، 6 فروری، 2020

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کےدوران مارے گئے افرادکے اہل خانہ کاتعاون کررہی ہے جمعیۃ علمائے ہند

کانپور(یواین اے نیوز 6فروری2020)شہریت ترمیمی قانون(سی اے اے)کے خلاف پورے ملک میں پرامن احتجاج جاری ہے۔ احتجاج کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں کئی لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔ جمعیۃ علماء ہند روز اول سے ہی اس کالے قانون کی پرزورمخالفت کرتے ہوئے نہ صرف پر امن مظاہرین کی حمایت کر رہی ہے بلکہ اس کالے قانون کی خاطر احتجاج کے دوران مارے گئے افراد کے اہل خانہ کا مالی تعاون کے ساتھ ساتھ جو لوگ بھی بے قصور جیلو ں میں بند ہیں انہیں ہر طرح سے قانونی مدد بھی مہیا کرا رہی ہے۔جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی حضرت مولانا محمود اسعدمدنی صاحب کی ہدایت پر بجنورمیں 2، میرٹھ میں 5، مظفر نگرمیں 1، سنبھل میں 2، بنارس میں 1اوررامپورمیں 1 شہیدوں کے وارثین سے ملاقات اور تمام لوگوں کو1-1لاکھ روپے کا مالی تعاون دینے کے بعد مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہندکی قیادت اورمولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی صدر جمعیۃ علماء اتر پردیش کی سرپرستی میں جمعیۃ علماء ہندکے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے فیروزآباد، کانپور اور لکھنؤ کا دورہ کیا۔

 وفد نے اِس دوران 20دسمبر کو سی اے اے کے خلاف ہوئے احتجاج میں فیروز آباد، کانپور اور لکھنؤ میں شہید ہوئے کل 11افرا د کے اہل خانہ کو 1-1لاکھ روپے کا چیک بطور تعاون پیش کرتے ہوئے سیشن کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک ہر ممکن قانونی مدد مہیا کرانے کی یقین دہانی کرائی۔وفد نے متاثرین کے کیس کو دیکھ رہے وکلاء سے بھی ملاقات کی،انہیں پوری محنت اور دلجمعی سے کیس کو لڑنے کی بات کہتے ہوئے ہر مرحلے پر اپنا بھرپورساتھ دینے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو ہو سکتا ہے انصاف ملنے میں دیر ہو جائے لیکن ہمیں پورا یقین ہے ایک نہ ایک دن انصاف ضرور ملے گا، اس موقع پر انہوں نے بلقیس بانوں کیس کی مثال بھی دی۔انہوں نے بتایا کہ جمعیۃ علماء ہند نے بے قصوروں کے مقدمات کی پیروری کیلئے ہر ضلع میں وکلاء کا پینل بنایا ہے جو تمام بے قصوروں کو قانونی مدد فراہم کر رہا ہے۔ وفد کی قیادت کر رہے مولانا حکیم الدین قاسمی اور ریاستی صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی نے بتایا کہ شہریت ترمیمی قانون کیخلاف احتجاج کے دوران ملک بھر میں تقریباً 33/بے قصور افراد کو اپنی جان گنوانی پڑی تھی۔ 

اتر پردیش میں 22 افراد کی ہلاکت ہوئی جس میں سب سے زیادہ ہلاکت 7افراد کی ہلاکت فیروز آباد میں ہوئی، کانپور میں 3اور لکھنؤ میں 1لوگوں کی جانیں گئی۔ انہوں نے کہا جولوگ مارے گئے ہیں اب ہم ان کو تو واپس نہیں لا سکتے لیکن آج پورا ملک، پورا صوبہ، اضلاع کے تمام لوگ اور جمعیۃ علماء ہند ہر وقت مہلوکین کے اہل خانہ کیساتھ کھڑی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جب11دسمبر کو پارلیمنٹ میں یہ قانون پاس ہوا تو اس کے فوراً بعد13دسمبر کو جمعیۃ علماء ہند کے ناظم عمومی حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب کی ہدایت پر جمعیۃ علماء کے کارکنان نے پورے ملک میں 2000سے زائد مقامات پر ایک ساتھ پر امن مظاہرہ کرکے احتجاج درج کراتے ہوئے لوگوں کو بیدار کردیا تھا۔ وفد نے اعظم گڑھ میں پولیس کے ذریعہ خواتین پر کی گئی لاٹھی چارج اورتشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی پورے ملک میں جہاں جہاں لوگ پر امن مظاہرہ کر رہے ہیں ہم ان کی حمایت کرتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ اس نازک ترین دور میں جذباتی ہونے سے بچیں، فکرمند ہونا ضروری ہے۔

 لیکن ہمیں حالات سے گھبرانا نہیں ہے بلکہ عدم تشدد کے ساتھ فرقہ پرست طاقتوں سے ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ یہ ملک ہمارا ہے، ہمارے بزرگوں اور ہزاروں علماء نے اس ملک کی آزادی کیلئے جان،مال سے لے کرہر طرح کی قربانیاں دی ہیں۔ تقسیم کے وقت جن کو جانا تھا چلے گئے، ہمیں اپنے وطن سے محبت تھی ہم نہیں گئے،اب آخری وقت تک یہیں جینا ہے یہیں مرنا ہے۔ اب اگر کوئی ہم کو ہمارے ملک سے نکالنے کی بات کرے گا تو ہم ہرگز اُس کے اس ناپاک ارادے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ سی اے اے قانون مذہبی تفریق کی بنیاد پر مبنی ہے جو کہ آئین کی روح کیخلاف ہے، اسی لئے ہم اس کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ آج بے قصورافرا د جن کی جانیں چلی گئیں اورجو جیلوں میں ابھی تک بند ہیں، اِس وقت ان کی مالی مدد کے ساتھ ساتھ قانونی چارہ جوئی سب سے اہم کام ہے،جمعیۃ علماء کے کارکنان پہلے ہی دن سے شب و روز اس کیلئے میدان عمل میں سرگرم ہیں اور آخر تک لگے رہیں گے۔

اضلاع میں مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند اور صوبائی صدر مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمی کے ذریعہ کئے گئے چیک تقسیم کے دوران ساتھ مولانا محمد جمال، آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند، قاری عبد المعید چودھری سکریٹری جمعیۃ علماء یوپی، مولانا قاسم رضی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء فیروز آباد، مولانا انصار احمد جامعی امام وخطیب مسجد محمودیہ اجیت گنج بابو پوروہ، مولانا انیس الرحمن قاسمی،رحمت اللہ ایڈوکیٹ، ناصر خاں ایڈوکیٹ، محمد عارف ایڈوکیٹ، ببلو، سید حسین ہاشمی خازن جمعیۃ علماء اتر پردیش، مولانا عبد اللہ قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء یوپی، مولوی محمد زبیر، مولوی محمد واصف، مولوی محمد زیدکے علاوہ دیگر لوگ موجود رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad