تازہ ترین

منگل، 17 مارچ، 2020

انسانیت کی بنیاد پرمودی سرکار کے کالے قوانین کی مخالفت ضروری ہے۔پروفیسر گردیال سنگھ کا بیان

لدھیانہ شاہین باغ کا سوال دیگر ممالک بھی اگر سی اے اے کے طرز پر قانون بنانے لگے تو کیا ہوگا؟
لدھیانہ/مستقیم(یواین اے نیوز17مارچ2020)دنیا بھر کی حکومتوں نے ہمیشہ بھارت کی پیروی کرنا فخر کی بات سمجھا ہے ایسا تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ مرکز کی مودی سرکار کے بنائے گئے سی اے اے قانون کے خلاف دیگر ممالک کے ایوانوں میں قراردادیں پاس کی جا رہی ہیں یہ ہمارے لئے شرم کی بات ہے ان خیالات کا اظہار آج یہاں لدھیانہ شاہین باغ احتجاج کے پینتیس ویں دن مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پروفیسر ہر دیال سنگھ نے کیا، انہوں نے کہا کہ کیا مودی سرکار نے کبھی سوچا ہے کہ اگر یورپ اور دیگر ممالک کی حکومتیں بھی سی اے اے جیسا قانون لیکر آ گئیں تو ان ممالک میں رہ رہے لاکھوں بھارتیہ این آر آئی ان سے بچنے کیلئے کیا ترک دینگے،انہوں نے کہا کہ شرناتھی بھائی بہنوں کو ناگرکتا ملنی چاہئے لیکن مذہب کی بنیاد پر نہیں انسانیت کی بنیاد پر دی جانی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ سی اے اے براہ راست بھارت کے دستور کی خلاف ورزی کرنے والا قانون ہے اگر آج اسے رد نہ کیا گیا تو دستور کو اپنے مزاج کے مطابق بانے کا ایک ایسا خطرناک رواج بن جائیگا جسکے نتائج انتہائی خطرناک ہونگے، اس موقعہ پر نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے کہا کہ شاہین باغ احتجاج نے جہاں مرکز کی حکومت کو سی اے اے اور این پی آر این آر سی پر پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا ہے وہیں اس نباغ نے بڑے پیمانے پر بھارت کے ہندو مسلم سکھ عیسائی اور دلت بھائیوں کو ایک بار پھر اک دوسرے کے قریب کر دیا ہے، اس موقعہ پر شکتی نگر سے صدر محمد نوشاد، حاجی محمد اسلام، محمد اسرا رحاجی محمد تحسین، قاری محمد مستقیم، غلام حسن قیصر، سلمان رہبر، حافظ محمد ذاکر، عابد انصاری، ڈاکٹر عبد الرحمن نے بھی خطاب کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad