تازہ ترین

جمعہ، 8 مئی، 2020

دس دن سایہ مغفرت میں

 تحریر 'ریان داؤد سیہی پور اعظم گڑھ
ماہِ رمضان المبارک کا پہلاعشرہ، عشرئہ رحمت ہم سے جدا ہوا۔ اب دوسرا عشرہ، عشرہ  ’’بخشش و مغفرت‘‘ اپنی تمام تر فیوض و برکات، رحمت و مغفرت کےساتھ سایہ فگن ہے۔ آئیے، اب مغفرت کے اس دوسرے عشرے میں شب کی تنہائیوں میں اشک ندامت بہا کر اپنے گناہوں پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے توبہ و استغفار کریں اور اپنے رب کو راضی کرلیں کہ کون جانے، اگلے سال برکتوں والا یہ مہینہ، رحمت، مغفرت اور نجات کے یہ عشرے میسربھی آتے ہیں یا نہیں؟ ماہِ صیام کے دوسرے عشرے میں ہمیں اپنی ،اپنے والدین اور جملہ اہلِ ایمان کی بخشش و مغفرت کے لیے پہلے سے زیادہ خشوع و خضوع سے دعائیں، التجائیں کرنی ہیں۔ 

رمضان المبارک کے دوسرے عشرے میں جو سب سے اہم واقعہ پیش آیا، وہ حق و باطل کے درمیان ایک عظیم معرکہ تھا،جو بدر کے مقام پر پیش آیا اور جس نے مجموعی طور پر مسلمانوں کے حالات پر بڑے مثبت اثرات مرتب کیے۔ ایک طرف انہیں سیاسی، معاشرتی اور اخلاقی برتری نصیب ہوئی، دوسری طرف ان کی بہادری، شجاعت اور جواں مردی نے مدینے اور اس کے آس پاس موجود یہودی اور عیسائی قبائل کی شورشوں کو بھی دبادیا۔ اس کے ساتھ ہی ابو جہل سمیت نام ور روسائے قریش اور سردار اسلامی تیغِ جہاد کا لقمہ بن کر عبرت کا نشان بن گئے اور کفارِ مکّہ کا غرور و تکبّر خاک میں مل گیا۔ کفرواسلام کی اس پہلی باقاعدہ جنگ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ قرآن نے اس فتح عظیم کو ’’یوم فرقان‘‘ کے نام سے یاد کیا اور اللہ نے قرآن کی ایک سورت، سورۃ الانفال میں غزوئہ بدر کے واقعے کی تفصیل بیان کرکے اسے تمام غزوات میں امتیازی درجہ عطا فرمایا۔

آنحضرت ﷺ نے فرمایا: رمضان المبارک کے درمیانی دس روز باعث مغفرت ہیں۔

مغفرت کے معنی گناہوں کی بخشش ہے گویا جب اللہ تعالیٰ کسی گنہگار کو پہلے دس دنوں کی رحمت کے بہانے سے اپنے دروازے پر آنے کی اجازت دے دیتے ہیں اس کی نظر کرم کا وہ بندہ مرکز بن جاتا ہے اس سایہ شفقت میں پناہ لے کر کچھ یاد اللہ شروع کر دیتا ہے اور اس کی رحمت کو جوش آتا ہے اور جوش رحمت کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ ار صبح کا بھولا شام کو گھر آگیا ہے تو بھولا نہ کہیں۔ اس کو پچھلی خطائوں سے درگز فرمائیں، سو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معافرما دیتے ہیں گویا پچھلا نامہ سیاہ قلم زد ہوا اور یہ بھی صرف رمضان المبارک کی کرشمہ سازی ہے کہ اس کے ہر دن، ہر رات اور ہر ہر ساعت کے کچھ اپنے انوار ہیں جن سے ہر صاحب دل فیضیاب ہوتا ہے یہ فضیلت بھی رمضان کے علاوہ کسی دوسرے مہینے کے حصہ میں نہ آئی۔

ماہ مبارک (رمضان) کے لمحوں کو غنیمت جانیں

 اللہ کا مہینہ آن پہنچا ہے۔ کتنا اچھا ہے کہ اسے بہترین فائدہ اٹھایا جائے۔ ایک لمحہ بھی اس مہینہ کا بیکار میں ضائع نہ ہو۔ اس ایک مہینہ میں ایک سال کی قسمت بلکہ ایک عمر کی قسمت لکھی جاتی ہے۔ہوشیار رہیں کہ کہیں یہ مہینہ بھی بے توجہی کے ساتھ نہ گذر جائے اور بروز عید ہم شرمندہ ، شرمسار اور رحمت الٰہی سے محروم ٹہلتے ہوئے نظر آئیں۔ 

اس ماہ میں بہشت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں اور جھنم کے دروازے بند ہیں کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے کہ جس کی وجہ سے بہشت کے دروازے ہمارے اوپر بند ہو جائیں۔اس مبارک ماہ میں جیسا کہ روایات سے معلوم ہوتاہے جنت کو مزین کیا جاتا ہے اور نیک کاموں اور عبادتوں کی جزا دوگنی ہو جاتی ہے۔

رسول خدا ﷺ نے فرمایا: شهر رمضان شهرالله عز و جل و هو شهر يضاعف الله فيه الحسنات و يمحو فيه السيئات، و هو شهر البركة، و هو شهرالانابة، و هو شهر التوبة، و هو شهرالمغفرة ، و هو شهرالعتق من النار و الفوز بالجنة.

ماہ رمضان اللہ کا مہینہ ہے کہ جس میں نیک کاموں کی جزا دوبرابر ہو جاتی ہے اور گناہ محو ہو جاتے ہیں۔ ماہ رمضان رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے۔ ماہ رمضان توبہ اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ ماہ رمضان جہنم سے رہائی اور جنت کے حصول کا مہینہ ہے۔آپ پر لازمی ہے کہ ماہ مبارک (رمضان) میں کثرت سے دعا اور استغفار کریں اس لیے کہ دعا بلاؤں کو ٹال دیتی ہے۔ اور استغفار گناہوں کو محو کر دیتا ہے۔

بہر حال ، ماہ رمضان خودسازی کامہینہ ہے۔ اور خود سازی کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ انسان اپنی خودی کو بھول کر خدا کو اپنا مالک واقعی سمجھے تا کہ خدا کو پہچان سکے اور اس کی عبودیت کا حق ادا کر سکے۔ اور جو چیز رنگ الٰہی کے مخالف ہو اس سے دور رہے۔ خود سازی اور نفسانی  ہوس سے کنارہ کشی تمام کمالات اور فضائل انسانی کا منشا ہے۔ اگر کوئی اپنے آپ کو مادی تعلقات سے دور رکھنے میں کامیاب ہوگیا اور دنیاکے تجملات میں غرق نہ ہوا تو یقینا خدا کی طرف متوجہ رہے گا اور تکامل کی طرف گامزن ہو گا۔ اور کامیابی اور کامرانی کے بلند ترین مقام پر فائزہوگا۔

خدا شاہد ہے کہ دنیا کےتمام مفاسد ، مظالم، فتنہ وفساد صرف خود پرستی اور ہوس پرستی کی بنا پر ہیں۔لہذا قرآن کریم میں ہمیشہ تزکیہ اورتربیت تعلیم اور تعلم پر مقدم ذکر ہوا ہے اور خود سازی یعنی تزکیہ نفس اور ماہ رمضان تزکیہ اور تطہیر نفس کے لیے ہے۔ پس آئیے اس مبارک مہینہ میں خدا کا قرب حاصل کریں تاکہ روز قیامت سرخرو اس کی بارگا ہ میں حاضر ہوں۔اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دے ہمارے صیام و قیام کو قبول فرمائے آمین ثم آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad