تازہ ترین

بدھ، 13 مئی، 2020

مزدور قوانین کو بے اثر کیا جانا مزدور وں کے حقوق پر حملہ ۔ ایس ڈی پی آئی

نئی دہلی(یواین اے نیوز13مئی2020)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی)کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ معاشی بحالی میں مدد کے نام پر مختلف ریاستوں کے ذریعہ مزدور قوانین کو بے اثر کرنا مزدوروں کے بنیادی حقوق پر حملہ ہے جو کہیں بھی ترقی کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسری حکومتیں کوویڈ۔19وبائی مرض کے بعد لاک ڈاؤن سے تباہ شدہ معیشت کی بحالی کیلئے محرک پیکجز فراہم کررہی ہیں۔ ہندوستان میں حکومتیں مزدوروں کا استحصال کررہی ہیں جو معاشرے کا سب سے کمزور طبقہ ہے۔ اترپردیش میں سب سے پہلے ایک آرڈیننس کے ذریعہ لیبر قوانین کی زیادہ تر شقوں کو تین سال تک تخفیف کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، جس کے بعد گجرات اور مدھیہ پردیش اور تمام بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں اسی کی پیروی کی گئی ہے۔لیبر قوانین میں تخفیف کی وجہ سے مالکان کو فیکٹریز ایکٹ (جو مزدوروں کے کام کے اوقات سے متعلق ہوتا ہے )اور صنعتی تنازعات ایکٹ (جو ریٹائرمنٹ سے پہلے نوٹس کی مدت سے نمٹتے ہیں )جیسے قوانین کی تعمیل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ۔ پہلے سے ہی کچھ ریاستوں نے کام کے اوقات کو 8سے 12گھنٹے تک بڑھا دیا ہے ۔

 قوانین کی خلاف ورزی پر معائنہ کی شرائط اور حکومت کی مداخلت کو ایک طرف رکھ دیا گیا ہے ۔ لیبر قوانین میں تخفیف کرنے سے مالکان کو ملازمین کی ملازمت کی حفاظت کے حق سے انکار کرتے ہوئے ملازمین کی خدمات حاصل کرنے اور انہیں برطرف کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ ملازمین کیلئے بہت سارے نقصانا ت کے علاوہ حکومت نے لائسنسنگ اور قانونی تقاضوں میں نرمی کی ہے تاکہ حفاظتی اصولوں پر سمجھوتہ کرنے والی نئی فیکٹریاں بھی شروع کی جائیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ وشاکھا پٹنم اور رائے گڑھ میں حالیہ گیس کا اخراج حفاظتی انتظامات کی مناسب احتیاط نہ برتنے کی وجہ سے ہوا تھا۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں مزدور قوانین میں تخفیف کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور مزدوروں کو قربانی کا بکرا بنائے بغیر معیشت کی بازیابی کیلئے متبال نتیجہ خیز طریقوں پر غور کرے۔ انہوں نے کہا کہ مزدور پچھلے دو مہینے سے انہیں روزگار نہ ملنے کی وجہ سے پہلے ہی زبردست پریشانی کا سامنا کررہے ہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad