تازہ ترین

اتوار، 17 مئی، 2020

پب جی گیم کھیلنے سے متعلق دارالعلوم دیوبند نے دیا انتہائی اہم فتویٰ۔

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز16مئی2020)سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے فتوی میں ایک شخص نے دارالعلوم دیوبند کے مفتیان کرام سے سوال کیا ہے کہ فل وقت موجودہ دور میں ہمارے درمیان ایک موبائل گیم بہت زیادہ مشہور و معروف ہے جس کا نام (پب جی) ہے، اس کے کھیلنے طریقہ کار یہ ہے، اس گیم میں 100 آدمی کارٹون کی شکل میں حصہ لیتے ہیں اور وہ 100 آدمی ہوائی جہاز کے ذریعہ ایک مخصوص جگہ پر پیراشوٹ کے ذریعہ اترتے ہیں،اور اس نقشہ میں جگہ جگہ گھر بنے ہوئے ہیں،ان گھرو ں میں الگ الگ قسم کے ہتھیار ملتے ہیں اور ان ہتھیاروں کے ذریعہ اس گیم میں ایک بندہ دوسرے بندے کو اپنی چالاکی اور عقل سے ہتھیاروں کے ذریعہ مارتا ہے اور وقت کے ساتھ گیم کے اندر سے ایک بجلی کے کرنٹ کا گھیرا آتا ہے جو بچے ہوئے کارٹون یا افراد کو ایک دوسرے سے نزدیک کاٹتا رہتا ہے جس جگہ لوگ ایک دوسرے کے سامنے آئے اور ایک دوسرے کے کارٹون کو مارکر جیت حاصل کرے اور آخر میں جو 100 میں سے ایک بندہ بچتا ہے وہ جیت حاصل کرتا ہے 

اس جیت پر اس کو چکن ڑینر کے خطاب سے نوازا جاتا ہے جس سے جیتنے والا بندہ بہت خوشی محسوس کرتا ہے اب یہ گیم شریعتِ اسلام کی نظر میں جائز ہے یا نا جائز ہے؟ جس کے جواب میں دارالعلوم دیوبند کے شعبہ دارالافتاء کے مفتیان کرام نے کہا ہے کہ پب جی گیم یہودیوں کا ایجاد کردہ ہے اور اس میں مختلف شرعی مفاسد پائے جاتے ہیں، جن میں چند حسب ذیل ہیں:(١): یہ گیم محض لا یعنی ہے، اس میں وقت، صحت اور دماغی قوت وطاقت کی بربادی کے علاوہ کوئی قابل ذکر دینی یا دنیوی فائدہ نہیں ہے۔ اور اسلام اس طرح کی لایعنی وبے فائدہ؛ بلکہ وقت وغیرہ برباد کرنے والی چیزوں کی اجازت نہیں دیتا۔(٢): جو شخص اس گیم میں لگتا ہے، وہ اس کا ایسا رسیہ اور عادی ہوجاتا ہے کہ اْسے نماز وغیرہ کیا؟ بہت سے دنیوی ضروری کاموں کا بھی ہوش نہیں رہتا۔ اور اسلام میں اس طرح کا کوئی کھیل جائز نہیں اگرچہ اس میں بے شمار ظاہری فوائد ہوں۔(٣): جو لوگ اس گیم کو بار بار کھیلتے ہیں، 

ان کا ذہن منفی ہونے لگتا ہے اور گیم کی طرح وہ واقعی دنیا میں بھی ماردھاڑ وغیرہ کے کام سوچتے ہیں، جس کی وجہ سے مختلف حادثات اور واقعات کا خطرہ رہتا ہے؛ بلکہ بعض مرتبہ خطرہ حقیقت بھی بن جاتا ہے (جیسا کہ واقعات شاہد ہیں)۔(٤): اس گیم میں کارٹون کی شکل میں تصاویر پائی جاتی ہیں اور اسلام میں جان دار کی تصویر ناجائز ہے۔(٥): یہ گیم موبائل یا کمپیوٹر پر نیٹ کنکشن کے ساتھ ہی کھیلا جاسکتا ہے، اس کے بغیر نہیں اور بعض اصحاب نظر کی رائے یہ ہے کہ یہودی لابی، اس گیم کے ذریعہ لوگوں (بالخصوص مسلمانوں)کا پرسنل ڈاٹا محفوظ کرنا چاہتی ہے؛ تاکہ بچے کھچے چند مسلمانوں میں جو کچھ عفت وپاک دامنی وغیرہ باقی رہ گئی ہے، اسے تارتار کردیا جائے اور پوری دنیا کو شیطانی جال کا شکار بنادیا جائے۔اس لیے شریعت اسلامیہ کی رو سے پبجی گیم کھیلنا ہرگز جائز نہیں ہے، لوگوں کو اس طرح کی چیزوں سے بہت زیادہ دور رہنے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالی حفاظت فرمائیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad