تازہ ترین

ہفتہ، 13 جون، 2020

مآب لنچنک بھی دہشت گردی کا ایک حصہ ہے: عطاءالرحمان ندوی

ملک کی سالمیت کیلئے فسطائیت اور تشدد پسندوں کے اس ننگے  ناچ کو فورا روکا جائے، بہار میں ماب لنچنگ اور مسلم فیملی پر تشدد کا واقعہ ماب لنچنگ بھی دہشت گردی کا ایک حصہ ہے اور دہشتگردی کسی بھی  صورت میں قابل قبول نہی ہونی چاہیے جو شخص امن و امان کو غارت کرنے کی کوشش کرتا ہے وہ کسی ایک فرقے کا نہیں بلکہ ملک کا دشمن ہے، ایسے لوگوں کے خلاف  حکومت سخت قانونی و تادیبی کاروائی کو یقینی بنائے 

مذکورہ خیالات کا اظہار مولانا عطاء الرحمن ندوی بلھروی نے کیا وہ کرونا کا الزام لگا کر مولانا جسیم کی ماب لنچنگ واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کر رہے تھے انھوں نے کہا کہ ایسے تمام عناصر کی طرف سے سرکاروں اور انتظامیہ کی چشم پوشی ملک کو انارکی اور عدم استحکام کی طرف لے جا سکتی ہے۔واضح ہو کہ بہار کے سہرسہ منوری گاؤں میں عالم دین مولانا جسیم رحمانی کو ایک بھیڑ نے گھیر لیا اور کرونا وائرس پھیلانے کا الزام لگاکر شور مچایا گیا ہے پھر بھیڑ نے ان پر حملہ کردیا اور بری طرح پیٹا، زخمی حالت میں مولانا جسیم رحمانی کو سہرسہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں

وہیں دوسری جانب بہار، گیا ضلع میں مسلم فیملی پر ہوئے انتہائی درجہ کا سفاکانہ حملہ کی پرزور الفاظ میں مذمت کی 
انھوں نے کہا کہ کچھ طاقتیں  ملک کے امن ، انسانیت اور قدیم فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو تباہ کردینا چاہتی ہیں  یہ طاقتیں ملک اور اس کی قدیم روایت کو نقصان پہنچار ہی ہیں، وہ ملک کے نوجوانوں کو برین واش کررہی ہیں جسے کسی صور ت میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔

انھوں نے کہا کہ کہ فسطائیت اور تشدد پسندوں کے اس ننگے ناچ کو فورا روکا جائے اور امن وامان کو استحکام بخشا جائے کیوں کہ اس کے بغیر ملک ترقی کی طرف گامزن نہیں ہوسکتا ۔قاری عطاء الرحمن ندوی نے کہا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے کہ ہم تمام انصاف پسند متحدہ طور پر ظلم کیخلاف آواز اٹھائیں،امن ،بھائی چارہ کو مضبوط کرنے اورمظلوموں کے لیے انصاف دلانے کیلئے ہمیں پوری قوت و طاقت سے  کھڑے ہوکر لڑنا ہو گا

انھون نے کہا کہ تمام انصاف پسندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی منصب پر فائز ہوں صرف انسانیت کی بنیاد پر کھڑے ہو جائیں، مؤثر انداز میں متحد ہوں، ٹھوس بنیادوں پر آگے بڑھیں کہ جن کی بدولت ثمرات سامنے آئیں اور اہداف پورے ہو سکیں عطاء الرحمن ندوی  نے مزید کہا  کہ مسلمانوں پر اب وقت آگیا ہے اور ہندوستانی  مسلمانوں پر خصوصاً ؛ کیونکہ انہیں خطرناک چیلنجز کا سامنا ہے ،کہ وہ نیکی اور تقوی کی بنیاد پر باہمی بھائی چارہ قائم کریں، دینی اور دیگر مفادات کے پیش نظر باہمی اختلافات ختم کریں،اور آپس کے جھگڑوں  کا باعث بننے والے اسباب کو جڑ سے نکال پھینکیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad