تازہ ترین

جمعرات، 13 اگست، 2020

بڑےحافظ جی :قرآن کی تلاوت ان کا خاص شغف تھا مدرسہ ریاض العلوم کے استادالاستاد حافظ نسیم احمد کے انتقال پر شاگردوں کا اظہار تاثر

  جون پور ۔حاجی ضیاء الدین،(یو این اے نیوز 13اگست 2020) کھیتا سرا ئے تھانہ حلقہ کے موضع چوکیہ گورینی واقع مدرسہ ریاض العلوم کے استاذ الاستاذ حافظ نسیم احمد (بڑے حافظ جی) کا 94 سال کی عمر میں مختصر علالت کے بعد انتقال ہو گیا مرحوم کی نماز جنازہ مدرسہ کے ناظم مولانا عبدا لرحیم مظاہری نے ادا کرایا تھا کو رو نا کا دور ہو نے کی وجہ سے چندا فراد کی مو جودگی میں تدفین عمل میں آئی تھی۔مرحوم کی شفقت اور قرآن سننے اورسنانے اور مہمانوں کی تواضع کو یا د کر کے ان کے بے شمار شاگرد اشک بار ہو جا تے ہیں اور پھر اس امید کے ساتھ صبر کر جا تے ہیں کہ دنیا تو بہر عارضی ٹھکانہ ہے اور موت حقیقی ٹھکانے تک پہنچنے والی پہلی سیڑھی ہے اس ضمن میں نمائندہ انقلاب سے حافظ جی کے شاگرد اور شعبہ حفظ کے مدرس حافظ احمد اللہ اعظمی نے بتا یا کہ حافظ جی شخصیت باکمال تھی میں نے اپنی زندگی میں ان جیسا بااخلاق اور محسن نہیں دیکھا ہے میں نے بچپن سے لے کر جوانی کے بیشتر اوقات ان کے ساتھ گزارے ہیں تقریبا ً چودہ سال تک میں ان کے ساتھ رہا ہوں مجھے انھوں نے کبھی ڈانٹا تک نہیں اور نہ ہی چہرے سے کسی طرح کی ناگواری کے آثار نمایاں ہو ئے مجھ پر بے انتہا شفقت فرماتے تھے

 ان کی خدمت کو میں نے اپنے لئے باعث ثواب سمجھا تھا تواضع انکساری حد درجہ تھی بھیڑ بھاڑ اور بڑے لوگوں سے ملنے جلنے سے احتیاط کر تے تھے حالت مرض میں بھی اذان کا انتظار کر تے تھے اور قرآن کی تلاوت ان کا خاص شغف تھا فجر سے لے کر عشاء تک کی نماز کے بعد تک کا وقت قرآن مجید پڑھنے اور سننے میں گزر جا تا تھا۔ مدرسہ کے ملازم حافظ ابو بکر نے کہا کہ قر آن کو پڑھنا پڑھا نا سننا حافظ جی کامشغلہ تھا روز آنہ ان کے `14 گھنٹے تقریباً قرآن پڑھنے پڑھانے میں صرف ہو تے تھے اپنے طالب علموں پر نہایت شفقت محبت کا اظہار فرماتے تھے ہمیشہ وہ طالب علموں کو نماز اور تعلق مع اللہ کی تاکید فرمایا کر تے تھے بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے جانے سے بچنے کے لئے اکثرا وقات مدرسہ کی چہار دیواری کے اندر درسگاہ اور اپنی رہائش گاہ پر گزارتے تھے

 کبھی کبھار بانی ؒ کی محبت میں ان کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ان کے ساتھ سفر میں جایا کر تے تھے اور حافظ جی کو 4 بزرگوں کی معیت اللہ تعالی نے عطافرمائی تھی جس میں عبدالغنیؒ پھول پوری، مولانا وصی اللہ، مولانا زکریا شیخ الحدیث سہارن پو ر، اور بانی مدرسہ عربیہ ریاض العلوم عبدا لحلیم کے ساتھ تقریبا 64 سال کی زندگی گزاری ہے اللہ تعالی ان کا نعم البدل مدرسہ کو عطافر مائے۔حافظ صلاح الدین حال مقیم قطر نے بتا یا کہ حافظ نسیم احمد بہت ہی مخلص بہت ہی متواضع اور بہترین استاذ تھے ان کی بے شمار خصوصیات میں سے ایک بھی تھی کی جب بھی کوئی شاگرد ان سے فراغت کے بعد ملنے کے لئے جا تا تو ان کا نداز ایسا تھا کہ جیسے یہ شاگرد ابھی بھی ان کے یہاں پڑھ رہا ہوں خواہ وہ کتنی ہی عمرکا کیوں نہ ہو میں جب بھی ان سے ملتا تھا دل کو عجیب سکوں ملتا تھا اللہ تعالی ان کو جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے اور ہم سب کو ان کی دی ہو ئی تعلیمات اور تربیت پر عمل کر نے کی توفیق عطا فرمائے،

 دوحہ قطر میں مقیم حافظ عبدا لعظیم بتاتے ہیں میں رمضان کی چھٹیوں میں اکثرا ن کے پاس قرا ٓن کا حفظ کر نے جا تا تھا بڑے حافظ جی کے جیسا نورانی چہرہ اب تک میری آنکھوں سے نہیں گزرا رات کو قرا ٓن کے مراجعہ کے وقت حفظ کے طلبہ کی نگرانی ہو یا فجر کے وقت نماز کے لئے طلبہ کو اٹھا نا بہت ہی پر خلوص معاملہ ہو تا تھا اللہ تعالی ان کو جنت میں اعلی مقام دے اور اقربا ء کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔حافظ محمد قریش نے بتا یا کہ حافظ جی کا شمار مشفق استاذوں میں ہو تا ہے ان کی خدمت میں اکثر جانے کا موقع ملتا تھا ایک استاذ کی طرح ہمیشہ پیش آتے تھے ان کے چہروں کی مسکراہٹ اورنصیحت کو یاد کر نے پر غم تازہ ہو جا تے ہیں حافظ جی کا اپنے شاگردوں کے ساتھ برتاؤ محض استاذ ہی نہیں بلکہ ایک والد اور سر پرست کے طور پر ہو تا تھا ہم تمام شاگرد ان کےاحسانوں اور شفقت کے تاحیات قرض دار رہیں گے     

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad