تازہ ترین

جمعہ، 14 اگست، 2020

ناندیڑ اسلحہ ضبطی معاملہ: گواہوں کے بیانات مکمل، دفاعی وکلاء حتمی بحث کے لیئے تیار، گلزار اعظمی

خصوصی جج بحث سننے کے لیئے تیار نہیں، لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاملہ فیصل ہونے میں تاخیر 
ممبئی(یو این اے نیوز 14اگست 2020) مہاراشٹر کے ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار پانچ ملزمین کے مقدمہ میں سرکاری اور دفاعی گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں نیز دفاعی وکلاء حتمی بحث کرنے کے لیئے تیار ہیں لیکن خصوصی این آئی اے عدالت کی جانب سے انہیں بحث کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، خصوصی جج نے وکلاء سے کہا کہ حالات معمول پر آنے کے بعد عدالت حسب سابق کام کرنا شروع کردیگی جس کے بعد حتمی بحث کی سماعت کی جائے گی۔یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ان ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ار شد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔

گلزار اعظمی نے کہا کہ دفاعی وکلاء بحث کرنے کے لیئے تیار ہیں لیکن عدالت کی جانب سے انہیں اجازت نہیں دی جارہی ہے نیز اس درمیان عدالت نے ملزمین کی ضمانت پر رہائی کی درخواست کو بھی مسترد کردیا ہے جس کی وجہ سے ملزمین اور ان کے اہل خانہ میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔گلزار اعظمی نے کہا کہ استغاثہ کے مطابق ریاستی انسدا ددہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس)نے ان ملزمین کو ۰۳/ اگست ۲۱۰۲ء کو  ناندیڑ ضلع کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا تھا اور ان کے قبضے سے چار ریوالور سمیت دیگر ہتھیار ضبط کرنے کا دعوی کیا تھا لیکن سرکاری گواہوں کی گواہی سے ایسا لگتا ہے کہ ان ملزمین کو  ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جعلی مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے کیونکہ اس معاملے میں گواہی دینے والے بیشتر آزاد گواہ اپنے سابقہ بیانوں سے منحرف ہوچکے ہیں اور پولس والوں کی گواہی بھی مشکوک رہی ہے۔ 

گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزمین کے دفاع میں جمعیۃ علماء نے وکلاء کی ایک ٹیم تیار کی ہے جس میں ایڈوکیٹ عبدالواہاب خان، ایڈوکیٹ شریف شیخ، ایڈوکیٹ انصار تنبولی، ایڈوکیٹ شاہد ندیم، ایڈوکیٹ ہیتالی سیٹھ،یڈوکیٹ افضل نواز، ایڈوکیٹ رازق شیخ،، ایڈوکیٹ ارشد شیخ، ایڈوکیٹ عادل شیخ و دیگر شامل ہیں۔گلزار اعظمی نے کہا کہ ملزم عرفان غوث کی ضمانت کی عرضداشت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے لیکن لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے مقدمہ سماعت کے لیئے پیش نہیں ہورہا ہے لیکن ایڈوکیٹ آن ریکارڈ گورو اگروال نے رجسٹرار سپریم کورٹ آف انڈیا سے تحریری درخواست کی ہیکہ وہ عرفان غوث کی ضمانت عرضداشت پر سماعت کرائی جائے۔

واضح رہے کہ ان ملزمین کی گرفتاری کو مشکوک نگاہوں سے دیکھا جا رہا تھا لیکن بعد میں جب جمعیۃ علماء ناندیڑ سمیت دیگر سماجی تنظیموں نے ان نوجوانوں کی گرفتاری پر احتجاج کیا تو معاملے کی تفتیش 2006مالیگاؤں بم دھماکہ مقدمہ کی طرز پر این آئی اے کے سپرد کی گئی۔استغاثہ کے مطابق ملزمین کاتعلق ممنوع دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ اور حرکت الجہاد سے ہے اور ان کے نشانے پر ناندیڑ علاقے کے ایم پی،ایم ایل اے اور صحافی حضرات تھے۔اس معاملے میں اے ٹی ایس نے ملزمین محمد مزمل عبدالغفور، محمد صادق محمد فاروق، محمد الیاس محمد اکبر، محمد عرفان محمد غوث اور محمد اکرم محمد اکبر پر آرمس قانون کی دفعات ۳،۵۲  اور یواے پی اے قانون کی دفعات ۰۱،۳۱،۵۱، اور ۶۱  کے تحت مقدمہ درج کیا تھا فی الوقت ملزمین تلوجہ سینٹرل جیل میں مقید ہیں اور ان کے مقدمہ کی سماعت خصوصی این آئی اے جج ڈی ای کوٹھالیکر کررہے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad