تازہ ترین

پیر، 19 اکتوبر، 2020

کانپور میں بدھوا مزدور کے ساتھ بے رحمی، مارا ،پیٹا،بھوکا پیاسا رکھا اور کنویں میں الٹا لٹکایا


                                                                                          کانپور۔(یو این اے نیوز 19اکتوبر 2020) مغربی بنگال سے کانپور آئے مزدور ، گللو کی تکلیف دہ داستان کو سن کر ،ہر کسی کی آنکھ میں آنسو آجائیگا۔  ایسی اذیتیں دی گئیں جس سے اسکے دل ودماغ میں ایک  خوف سا بیٹھ گیا ہے ۔خوف ایسا کہ جب اسے   فرار ہونے کا موقع ملا تو وہ بھاگ بھی  نہیں سکا۔  ہفتے کے روز ،گھنٹہ گھر اسٹیشن پر  موجود گلو  ، اپنے ساتھ ہوئے ظلم کی کہانی ٹوٹی پھوٹی ہندی زبان میں ٹھیک طرح سے نہیں بتاپارہا تھا ، لیکن اس کا خوف اور رنج اسکے  چہرہ پر صاف دیکھا جاسکتا تھا۔  اور خوشی اس بات کی تھی کی  اب وہ اپنے گھر جارہا ہے۔



 گلو نے بتایا کہ جب دبنگ بھوپندر اسے ناگپور سے فتح پور لایا تو ایک یا دو دن سب ٹھیک تھا۔  گلو کو گھر جانے کی جلدی تھی۔  اس نے تقریبا ایک  لاکھ روپے  ڈیڑھ سال کی محنت مزدوری سے جمع  کی گئی رقم کو  بھوپندر کے پاس جمع کی تھی۔پھو پندر   ہر بار رقم دینے سے انکار کردیتا تھا۔چوتھے دن جب گلو سے رہا نہیں جاسکا  تو اس نے بھوپندر سے تھوڑا سختی سے رقم طلب کی۔پھر کیا پھوپندر کا یہاں   سے تشدد کرنا شروع ہوگیا۔


 گلو کے مطابق بھوپندر نے اسے بے رحمی سے پیٹا۔  مار پیٹ کے بعد  اسے الٹا کنویں میں لٹکا دیا  اس کے بعد گویا ہر دن اس کے لئے عذاب والا دن رہا  بھوپندر روزانہ مارتا اور گالیاں دیتا۔ گھر اور کھیتوں میں کام کروانا شروع کردیا ۔ گلو سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ اس کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔  گلو کے مطابق ، اس نے بھوپندر کے چنگل سے 3-4 بار فرار ہونے کی کوشش کی لیکن ہر بار پکڑا گیا اور اس کے ساتھ ہر مرتبہ ظلم میں اضافہ ہوتا گیا،


 کنویں میں الٹا لٹکانے کے بعد ، وہ رسی کو چھٹکا دیکر اسے پانی میں ڈبوتا  اور کہتا کہ اگر تم  نے فرار ہونے کی کوشش کی تو صرف تمہاری یہاں سے  لاش گھر پہنچے گی ۔  اس دوران اس  کے سر میں شدید چوٹیں ماری گئیں۔ اور اسکا کا علاج تک نہیں ہوا۔  وہ  کھانے میں نشہ آور چیزیں بھی ملا کر کھلایا کرتا تھا ، جس کی وجہ سے اس کے ہوس و حواس  نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔

 روٹی بھی مشکل سے میسر ہوتی تھی۔

 وہ جو محنت مزدوری کرتا تھا اسکی اجرت تو دور یہاں تک کہ روٹی بھی اسے بمشکل سے میسر ہوتی  تھی۔  کئی بار ایسا ہوا کہ اسے ادھے پیٹ سے  بھی کم کھانا  دیا گیا ۔ تب وہ رات میں پانی سے پیٹ بھر کر سوتا تھا ۔

کیا تھا پورا معاملہ  بنگال کے جنوبی دناج پور کے   بلورگھاٹ میں واقع گاؤں گوپال باٹی کا رہائشی گلو مرڈی 31 سال پہلے  اپنے  گھر سے مزدوری کے لئے باہر نکلا تھا۔ ناگپور میں ساریہ فیکٹری میں کام ملا۔  بھوپندر نامی ایک گارڈ بھی یہاں کام کرتا تھا۔  بھوپندر نے اس کی مدد کی اور اسے اپنے پاس ہی رکھ لیا۔  گلو کام کرتا رہا اور بھوپندر کے پاس رقم جمع کرتا رہا۔  ایک سال کے بعد ، گلو نے بھوپندر سے اپنے پیسے مانگے کہ اسے گھر جانا ہے۔ 


 بھوپندر نے اسے بتایا کہ پیسہ گاؤں بھیج دیا ہے ۔ وہیں چل کر لے لو۔ اس کے بعد بھوپندر اسے لیکر فتح پور آگیا۔   جب گلو نے یہاں پیسے طلب کئے تو اس نے اس کو مارناشروع کردیا۔  جان سے مار ڈالنے تکن کی دھمکی دی۔  اس کے ساتھ بربریت کی ایسی کہانی شروع کردی جس سے گلو  خوفزدہ  ہوکر اسکا غلام ہو گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad