تازہ ترین

پیر، 26 اکتوبر، 2020

دارالعلوم ندوۃ العلماء میں مولانا ظفر احمد ندوی کی کتاب ذکر مبارک کا مولانا سعید الرحمن اعظمی ندوی کے ہاتھوں اجراء

 مولانا مبارک حسین ندوی نے نئی نسلوں کی تربیت میں بنیادی رول ادا کیا

لکھنو: (یو این اے نیوز 26اکتوبر 2020) مولانا مبارک حسین ندوی ایک معروف علمی اور دینی شخصیت تھے وہ دارالعلوم ندوۃ العلماء کے نمایاں فرزند تھے، انہوں نے 1971میں دارالعلوم ندوۃ العلماء میں سند فراغت حاصل کی اور دارالعلوم دیوبند سے بھی کسب فیض کیا اور جامعۃ الملک ریاض بھی طلب علم کے لئے گئے، اور وہاں کے علماء اور مشائخ سے استفادہ کیا اور وہ علم دین کی نشرواشاعت میں مشغول ہو گئے اور کئی نسلوں کی تربیت کی، جن کا فیضان جاری رہے گا، 18 اگست 2020 کو ان کا انتقال ہو گیا، ان خیالات کا اظہار مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی نے ذکر مبارک مولفہ مولانا ظفر احمد ندوی کا اجرا کرتے ہوئے کیا، 



مولانا نے کہا مولانا مبارک حسین ندوی ایک با فیض شخصیت تھے، انہوں نے بزرگوں سے تعلق رکھا، مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی سے شاگردانہ اور نیاز مندانہ تعلق رہا، حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کے عزیز ترین شاگرد تھے بلکہ اصلاح و تربیت میں ان کو حضرت سے خلافت و اجازت بھی حاصل تھی جس سے عوام و خواص فیض اٹھا رہے تھے، انہوں نے علم و عمل کی زندگی گزاری، مدرسہ قائم کیا اور تعلیم میں پوری زندگی مشغول رہے، ان کا مدرسہ نور العلوم ندوۃ العلماء کی معتبر شاخوں میں شمار ہوتا ہے جہاں سے تعلیم حاصل کر کے طلباء دارالعلوم آتے ہیں اور نمایاں حیثیت سے کامیاب ہوتے ہیں، مولانا مبارک حسین ندوی نے اصلاح و تربیت کی کتابیں بھی تصنیف کی ہیں جن میں نور الحدیث نورالفقہ قابل ذکر ہیں


مولانا نے کہا یہ کتاب مولانا مبارک حسین ندوی کے حالات زندگی کو بہت اہمیت کے ساتھ اجاگر کرتی ہے کتاب پر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی، مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی ندوی، مولانا مفتی عبید اللہ اسعدی کے مقدمات اور تقریظات ہیں، اس موقع پر مولانا مبارک حسین ندوی کے برادر خورد مولانا طاہر حسین ندوی مہتمم نور العلوم مدھولیا(ملحقہ دارالعلوم ندوۃ العلماء) مولانا ڈاکٹر محمد فرمان ندوی استاذ دارالعلوم ندوۃ العلماء، مولانا محمد عثمان ندوی، حافظ محمد سلیمان ندوی، مولانا عبد الباسط ندوی، مولانا عبدالحنان ندوی، مولانا محمد خالد ندوی وغیرہ یر موجود تھے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad