تازہ ترین

جمعرات، 22 اکتوبر، 2020

دین اسلام کے عروج سے بعض حلقے بے چینی محسوس کررہے ہیں، صدر ایردوان

میں سمجھتا ہوں کہ ان تکلیف دہ ایام میں بطور مسلمان ہمیں ایک دوسرے سے زیادہ تعاون کرنے اور تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت لا حق ہے





صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ ’’دین اسلام کے عروج سے بے چینی محسوس کرنے والے بذات خود موجب ہونے والے بحرانوں کا دعوی کرتے ہوئے ہمارے دینِ اسلام پر حملے کر رہے ہیں۔‘‘


صدر ایردوان نے محکمہ مذہبی امور کے زیرِ اہتمام اسلامی تعاون تنظیم اور مبصر ممالک کے مذہبی امور کے سربراہان وزرا/ مفتی اعظم کے مشاورتی اجلاس کے لیے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔


صدر ایردوان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ’’میں سمجھتا ہوں کہ ان تکلیف دہ ایام میں بطور مسلمان ہمیں ایک دوسرے سے زیادہ تعاون کرنے اور تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت لا حق ہے، بڑے افسوس کی بات ہے کہ صدیوں سے بنی نو انسانوں کی رہنمائی کرنے والے، علم، حکمت اور امن کے پیامبر قدیم اسلامی علاقوں سے ابتک آہ و فریاد کی آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔‘‘


انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں یومیہ اوسطً ایک ہزار مسلمان بھائی دہشت گردی یا پھر پر تشدد واقعات کا نشانہ بن رہے ہیں۔ خاصکر نسل پرستی، قوم پرستی، مذہب پرستی، دہشت گردی اور فتنہ پروری، مسلم اُمہ کو اپنے اندر ہی زوال پذیر کرنے والے مسئلے کی ماہیت اختیار کر چکے ہیں۔


صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی حالتِ زار سامراجی قوتوں اور اسلام دشمنوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔ دین اسلام کے عروج سے بے چینی محسوس کرنے والے ہمارے مقدس دین کو نشانہ بنا رہے ہیں۔


صدر رجب طیب ایردوان نے مزید بتایا کہ ’’دین ِ اسلام و مسلمانوں کے خلاف بیانات، عصرِ حاضر میں مغربی سیاستدانوں کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے استعمال کیا جانے والا ایک حربہ ہے۔ عنقریب ایجنڈے میں لائے جانے والے فرانسیسی اسلام، یورپی اسلام، آسڑوی اسلام کی طرح کے نظریات اس کی تازہ مثالیں ہیں۔ فرانسیسی صدر امینول ماکرون کی اس قسم کی کوششوں کا اصل مقصد اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ محاذ آرائی کرنا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad