مکرمی!میرے عزیز بھائی ہدایت اللہ بن مولانا شبیر صاحب قاسمی نے حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی ہے، اب وہ ہدایت اللہ سے ”حافظ ہدایت اللہ“ ہوگئے ہیں، ماشاء اللہ! اس پر مسرت موقع پر میں اپنے چچا مولانا شبیر صاحب اور خالہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتا ہوں کہ اللہ پاک نے آپ کے بیٹے کو قرآن مجید کی دولت سے نوازا حدیث پاک میں ہے: جس نے قرآن پڑھا اور اس کی تعلیمات پر عمل کیا تو اس کے والدین کو قیامت کے دن ایسا تاج پہنایا جائے گا جس کی چمک سورج کی اس روشنی سے بھی زیادہ ہوگی جو تمہارے گھروں میں ہوتی ہے،نیز حافظ قرآن کے خاندان والوں میں سے دس ایسے افراد کے بارے میں اس کی سفارش قبول کی جاتی ہے جن پر جہنم واجب ہوچکی ہو۔ جب حافظ کے اہل تعلق کا یہ مقام ہے تو خود حافظ کا کیا مرتبہ ہوگا۔
بلاشبہ برسوں کی محنت کے بعد جب حفظ قرآن کی تکمیل کا موقع ہوتا ہے تو اس وقت کی خوشی کی کیفیت کو الفاظ کا جامہ پہنانا مشکل ہوتا ہے؛ یقیناً حافظ قرآن کو دیکھ کر جن وبشر ہی نہیں؛ بلکہ زمین وآسمان بھی رشک کرتے ہوں گے اور کیوں نہ کریں کہ دنیا کی اعلی سے اعلی سطح کی ڈگری رکھنے والے لوگ حافظ قرآن کے پاؤں کی دھول نہیں پا سکتے، متعدد احادیث میں حفاظ عظام کی اہمیت وعظمت،شان ومرتبہ اور دنیا و آخرت میں ان کے لیے جو کچھ گرانقدر انعامات کا اعلان کیا گیا ہے اسے پڑھنے اور سننے کے بعد سمجھ میں آتا ہے کہ دنیا میں ان سے زیادہ کوئی معزز ومکرم نہیں۔
میں اپنے عزیز اور ان کے ساتھ حافظ بننے والے سبھی طلبہ سے یہ کہنا چاہونگا کہ آپ نے قرآن پاک جیسی عظیم کتاب کو اپنے سینے میں محفوظ کیا ہے؛ انتہائی خوشی اور مسرت کی بات ہے لیکن اب اسے یاد رکھنے کی فکر کریں۔معمول کے مطابق روزانہ تلاوت کرتے رہیں اور دورنکالتے رہیں، تراویح میں سناتے رہیں۔
اخیر میں دار العلوم بالاساتھ کے اساتذہ، انتظامیہ اور گھر کے تمام افراد خصوصاً جناب خورشید عالم،منصور عالم اور عبد العزیز صاحبان کو میری طرف سے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش ہے۔
از:عنایت اللہ خورشید قاسمی (سیتامڑھی)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں