تازہ ترین

اتوار، 18 ستمبر، 2022

سن_۲۰۲۲: نصاب و نظامِ مدارس میں اصلاحات کا آغاز

سن_۲۰۲۲: نصاب و نظامِ مدارس میں اصلاحات کا آغاز 

سن ۱۹۸۰ سے مدارس کے نصاب میں تبدیلی کی گزارشات حضرت قاری طیب صاحبؒ اور مفکر اسلام سید ابوالحسن علی میاں ندوی ؒ نے شروع کی تھی، ان سے بھی پہلے علامہ شبلی نعمانی ؒ, سید محمد علی مونگیری ؒ اور ندوۃ العلماء کی تحریک اس تبدیلی کی بڑی داعی تھی گوکہ بعد میں ندوۃ العلماء بھی روایتی مدرسوں کی طرح مسلکی حدود اور جامد نصابی قیود میں سجدہ ریز ہوگیا اور اس کا آنگن بھی تنگ نظر ہوگیا، 

نصاب میں تبدیلیوں کی تحریک قدیم تر ہے البتہ ماضی قریب تک اس تبدیلی کی تجویز کی ایسے مخالفت ہوتی تھی کہ نصاب تعلیم اور نظامِ مدارس میں اصلاحات کی بات کرنے والے روشن خیال لبرل قرار پاتے تھے اور سخت گیر شعلہ بیان مسلکی مقرروں کی بدتمیزی کا نشانہ بنتے تھے، اور نصابِ مدارس پر تنقید کرنے والے علمائے اسلام کو سخت متشددانہ مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا تھا، عصری تعلیم کو مدارس کےساتھ شامل کرنے کی بات کرنے والوں کا مذاق بھی بنایا، جاتاتھا، 


 خدا خدا کرکے مودی اور یوگی کے عہد میں  نصابی سخت گیری اور ضدی نظامِ مدارس کا بت بادل نخواستہ ٹوٹ رہا ہے، جوکہ اچھی بات ہے لیکن افسوسناک اسلیے کہ کاش کہ یہ اصلاحات اپنوں کی فہمائش پر کرلیے گئے ہوتے تو دشمنوں کے جبر میں نہ کرنے پڑتے، 


لیکن اگر ۱۹۸۰ یا سن ۲۰۰۰ تک بھی یہ تبدیلیاں مدارس میں ہوچکی ہوتیں تو آج ایک بھی مدرسہ کسی حکومت کے راڈار پر نہ آسکتا تھا ناہی اہلِ مدارس اجنبی نظروں سے گھورے جاتے ۔
 اصلاحات کا خیرمقدم کرنے کےساتھ ساتھ غلطیوں کا اعتراف بھی کرتے رہنا چاہیے تاکہ غلطیوں کی تکرار نہ ہو اور تاریخ بھی درست رہے_

✍: سمیع اللہ خان
ksamikhann@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad