تازہ ترین

جمعہ، 6 مارچ، 2020

دلی تشدد کی وجہ سے امریکہ میں ہندؤں سے بڑھی بدسلوکی ،اوبر ڈرائیور نے کار سے نیچے اتار

 نئی دہلی:( یو این اے نیوز 6مارچ 2020)ملک کے دارالحکومت دہلی میں ہونے والے فسادات نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔  ان ہنگاموں کی وجہ سے ، عالمی میڈیا نے جودیکھا یا اس سے عالمی سطح پر ہندوستان کی شبیہہ خراب ہوتی  نظر آرہی ہے جس کی اس کی تازہ مثال یہ ہیکہ امریکہ کے صدر انتخاب  کی امیدوار رہیں  تلسی گیبرڈ۔  ایک ٹوئٹ کرکے امریکہ میں ہندؤں کے ساتھ ہورہے بھید بھاؤ کا ذکر کیا ہے  دراصل ، دہلی فسادات کے بعد ایک ہندوستانی نژاد ڈاکٹر اور امریکہ میں مقیم کشمیری ہندو خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ انھیں فیس بک پر ایک پوسٹ ملی ہے جس میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ اسکے ساتھ  اوبر کی ٹیکسی میں برا سلوک کیا گیا 

 خاتون کا دعویٰ ہے کہ غیر ملکی میڈیا میں ہندوؤں کے خلاف چلائی جانے والی خبروں کا نتیجہ  ہے کہ اب امریکہ میں ہندوؤں کو غلط نظر سے دیکھا جارہا ہے۔  اس نے اسکی شکایت  اوبر سے بھی کی  ہے
 پوسٹ میں کیا تھا؟ اس اسکرین شاٹ کو خاتون نے شیئر کیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ٹیکسی ڈرائیور پر ہندو ہونے کی وجہ سے مجھ سے بدسلوکی کا الزام لگایا گیا تھا اور اس نے کہا تھا کہ تم ہندو ہندوستان میں مسلمانوں کو مار رہے ہو اور ان کی مساجد توڑ رہے ہو۔  اگرچہ میں نے اسے سمجھانے کی کوشش کی ، لیکن ڈرائیور زیادہ مشتعل ہوا اور اس نے مجھے اور میری بہن کو کار سے نیچے اتار دیا۔  جب ڈرائیور کو پولیس کال کرنے کی دھمکی دی گئی تب جا کر خاموش ہوا  اور یہ دعوی کیا کہ دہلی فسادات کو لیکر  میڈیا کوریج کی وجہ سے ہندوؤں کو برے برتاؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے تلسی گیبارڈ نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ امریکہ میں ہندوؤں کے خلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔  میں نے بھی بطور قائد حزب اختلاف پارٹی اور میڈیا کے ذریعے ایسے طرز عمل کا سامنا کرنا پڑا ہے  وہین تلسی کے ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ، لوگوں نے انھیں ٹرول کرنا شروع کردیا اور انھیں اپنے اعمال کرنے کا نتیجہ قرار دیا ۔لوگوں نے انھیں  دہلی فسادات میں ہلاک ہونے والے مسلمانوں اور مساجد کو ہوئے نقصان کی بھی یاد دلائی

 ایک صارف نے لکھا کہ یہ سچ ہے کہ ہندوؤں سے نفرت بڑھتی جارہی ہے اور ہندوؤں کو اب اس کا سامنا کرنا پڑے گا ، انہیں بھی ہندو ہونے پر شرمندہ ہونا پڑے گا ، وہ بھی صرف ہندو غنڈوں کی وجہ سے جنہوں نے مسلمانوں کو قتل کیا ، مساجد اور قرآن پاک کو ختم کیا۔ اور اسکا خمیازہ  سچے ہندوؤں کو بھگتنا ہوگا میں آپ کو بتادوں کہ اب تک دہلی فسادات  میں مرنے والوں کی تعداد 53 ہوچکی ہے اور عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر  ایم ایل اے امانت اللہ خان نے دعوی کیا ہے کہ اس دوران 19 مساجد کو نقصان پہنچایا گیا ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad