تازہ ترین

جمعرات، 14 مئی، 2020

زکوة اسلام کا اہم ترین فریضہ : مفتی ثاقب قاسمی

رمضان المبارک مقدس اور بڑی فضیلت کا حامل مہینہ ہے اس ماہ میں جس طرح دوسری عبادتیں نماز، روزہ، تلاوت، ذکر واذکار، تراویح اور دوسرے نیک اعمال بڑے شوق وذوق کے ساتھ ادا کئے جاتے ہیں انہی میں سے ایک اہم ترین عبادت زکوة ہے، زکوة اسلام کا ایک اہم ترین فریضہ ہے، اس کی فرضیت شریعت کے قطعی دلائل سے ثابت ہے، جن کا انکار کرنا کفر ہے، اسکے لغوی معنی پاکی اور بڑھوتری کے ہیں، شریعت کی اصطلاح میں مخصوص مال میں مخصوص افراد کے لئے مال کی ایک متعین مقدار کو زکوة کہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار حضرت مفتی ثاقب قاسمی دامت برکاتہم العالیہ استاذ حدیث وفقہ نے کیا انہوں نے مزید فرمایا کہ زکوة کی ادائیگی کی وجہ سے اللہ تعالی مال کو بڑھاتے اور خیر وبرکت نازل فرماتے ہیں اور اس پر ملنے والا اجر کبھی ختم ہونے والا نہیں، اللہ تعالیٰ کی رحمت ایسے افراد (زکوة ادا کرنے والوں) کا مقدر بن جاتی ہے، زکاة سے مال کی حفاظت ہوتی ہے۔زکوة کی ادائیگی پر جہاں من جانب اللہ انعامات و فوائد ہیں، وہیں اس فریضہ کی ادائیگی میں غفلت برتنے والے کے لئے قرآن مقدس اور احادیث مبارکہ میں وعیدیں بھی وارد ہوئی ہیں،

 جو لوگ زکوة ادا نہیں کرتے اُن کے مال کو جہنم کی آگ میں گرم کر کے اس سے انکی پیشانیوں، پہلووٴں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا، ایسے شخص کے مال کو طوق بنا کے اُس کے گلے میں ڈال دیا جائے گا ایسا مال آخرت میں اُس کے کسی کام نہ آ سکے گا، ایسے شخص کا مال قیامت کے دن ایسے زہریلے ناگ کی شکل میں آئے گا جس کے سر کے بال جھڑ چکے ہوں گے اور اس کی آنکھوں کے اوپر دو سفید نقطے ہوں گے پھر وہ سانپ اُس کے گلے کا طوق بنا دیا جائے گا پھر وہ اس کی دونوں باچھیں پکڑے گا (اور کاٹے گا) اور کہے گا کہ میں تیرا مال ہوں، میں تیرا جمع کیا ہوا خزانہ ہوں۔انہوں نے مزید یہ فرمایا کہ جو شخص مسلمان عاقل و بالغ ہو، نصاب کے برابر مال رکھتا ہو، مال ضروریات اصلیہ سے زائد ہو نصاب سے مراد یہ ہے کہ ساڑھے سات تولہ یعنی 87.5 گرام سونا ہو یا ساڑھے باون تولہ یعنی 613 گرام چاندی ہو اگر دونوں چیزیں اس مقدار سے کم ہوں تو ان دونوں کی قیمت 613 گرام چاندی کے برابر ہوجائے یا نقد روپے یا تجارت کا سامان 613 گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہو

 اور اگر سب چیز تھوڑی تھوڑی ہوں تو ان سب کی قیمت ملاکر 613 گرام چاندی کی قیمت کے برابر ہوجائے تو اس پر پورا ایک سال گزر جانے پر (%2.5) ڈھائی فیصد زکوة ادا کرنا فرض ہے۔آخر میں مفتی صاحب نے بتایا کہ قرض دی ہوئی رقم کی بھی زکاة نکالنی ہوگی، اگر کوئی مقروض ہو تو قرض کی رقم گھٹا کر مابقیہ رقم پر زکوة ادا کرنا واجب ہے۔جس طرح زکوة غریب ومسکین رشتہ داروں کو یا نیک دیندار مسلمان کو دینے میں زیادہ ثواب ملتا ہے، اسی طرح دینی اداروں میں دینے سے بھی اجر وثواب بڑھا دیا جاتا ہے،زکوۃ کی رقم پر صرف مسلم غرباء کا حق ہے، یہ کسی غیر مسلم کو نہیں دی جا سکتی، خواہ وہ کتنا ہی ضرورت مند کیوں نہ ہو، اگر کسی غیر مسلم بھائی کو دینا ہے تو امداد، ہدیہ اور صدقہ نافلہ دے کر انکی مدد کرسکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad