راجستھان:خرم علی شہزاد(یو این اے نیوز 6اگست 2020)یونین بپلک سروس کمیشن نے سال 2019 کے نتائج کا اعلان کردیا ہے ۔ پورے ملک سے باصلاحیت نوجوانوں نے کامیابی حاصل کی ہے ۔ تاہم اگرمسلم نوجوانوں کی بات کی جائے ، تو صرف 44 نوجوان کامران ہوئے ہیں ۔ ان نوجوانوں میں راجستھان کے ایک نوجوان سفیان احمد کا نام بھی شامل ہے ۔ راجستھان کے چتوڑ ضلع کے قصبے نمباہیڑا کے رہنے والے سفیان احمد کی کامیابی کے بعد پورے خاندان میں خوشی کی لہر ہے ۔ تاہم 303 جیسی بڑی رینک حاصل کرنے والے سفیان کو کامیابی چارسال کی محنت اورجد وجہد کے بعد حاصل ہوئی ہے ۔
سفیان احمد بتاتے ہیں کہ انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم یعنی اسکولنگ چتوڑ گڑھ لمباہیڑا سے ہی حاصل کی تھی ۔ اس کے بعد وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی چلے گئے اور اے ایم یو سے گریجویشن ان آکیٹکچر کی ڈگری حاصل کی ۔ تاہم اس کے بعد آئی آئی ٹی کانپور سے 216 میں پوسٹ گریجویشن ان آرکیٹکچر کیا اور اس کے بعد دہلی آگئے اور یونین پبلک سروس کمیشن کی تیاری میں لگ گئے ۔ شروعات میں خود سے تیاری شروع کی اور کوچنگ سینٹر جوائن کیا ۔ تاہم دوسال سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی کوچنگ اکیڈمی میں تیاری کرہے تھے ۔ تین بار کی کوشش کے بعد کامیابی حاصل ہوئی ۔
سال 2017 میں بھی انٹریو تک پہنچے
سفیان بتاتے ہیں کہ وہ اس قدر سنجیدگی کے ساتھ تیاری کررہے تھے کہ انھوں نے پہلی کوشش کے تحت جب 2017 میں یوپی ایس سی کا امتحان دیا ، تو وہ انٹرویو تک پہنچے تھے ۔ تاہم پندرہ بیس نمبرات کم ہونے کی وجہ سے فائنل فہرست میں نہیں آسکے ، کیونکہ ان کے مینس میں نمبرات کم آئے تھے ۔ لیکن سے سخت سبق ملا کہ ابھی کافی طویل سفر طے کرنا ہے اور ہمت نہیں ہارنی ہے ۔
سال 2018 میں پری لمس بھی کوالیفائی نہیں ہوا
سفیان احمد کے لئے سب سے مایوس کن دور سال 2018 میں آیا ، جب وہ پری لمس بھی کوالیفائی نہیں کرسکے اور اس سے ان کو بڑا دھچکا لگا ۔ ذہنی طورپر وہ ہل کر رہ گئے تھے ۔ تاہم والدین نے پورا ساتھ دیا اوران کی حوصلہ افزائی کی ۔ سفیان احمد بتاتے ہیں کہ ان کی ناکامی کے پیچھے کی وجہ یہ تھی وہ کافی زیادہ دباﺅ محسوس کررہے تھے اور وہ امتحان کی رات پوری طرح سوئے نہیں ۔ کسی طرح کی حکمت عملی نہیں اپنائی ، بلکہ جس طریقہ سے وہ امتحان دیتے آرہے تھے ، اس کو انھوں نے بدل دیا ۔ سفیان کہتے ہیں کہ وہ گھبرائے ہوئے تھے ، جس کی وجہ سے وہ 100 میں سے صرف 70 سوالات ہی کرسکے اور پری لمس بھی کوالیفائی نہیں ہوا
اختیاری مضمون کے طورپر سیاسیات لیا
سفیان احمد بتاتے ہیں کہ ان کا گریجویشن آرکیٹکٹ میں تھا ، لیکن یوپی ایس سی میں وہ مضمون نہیں ملتا ، ایسے میں انھوں نے تمام مضامین کے نصاب کا مطالعہ اور تجزیہ کیا ، جس کے بعد سیاسیات کو اختیاری مضمون کے طور پر منتخب کیا ۔ سفیان احمد کہتے ہیں کہ مضمون کو دلچسپی اور مہارت کی بنیاد پر منتخب کرنا چاہئے اور سب سے بڑھ کر اپنا انفرادی تجزیہ بہت ضروری ہوتا ہے ۔ سفیان کہتے ہیں کہ وہ خواتین کی پسماندگی کو لے کر کام کرنا چاہیں گے ۔ سفیان احمد کہتے ہیں ان کی کامیابی کا سہرا ان کے والدین اور برے وقت میں ان کا ساتھ دینے والوں کے سر ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں