تازہ ترین

جمعہ، 25 ستمبر، 2020

"میں عام کسان ہوں"

عباس دھالیوال  مالیر کوٹلہ، پنجاب. 

"میں عام کسان ہوں"

 سنگلاخ چٹانوں کو کاٹ کر 
  میں کھیتوں تک ندیاں لایا 
 اور میں نے اپنی محنت سے خاک سے سونا اگایا 
 میں نے اپنی ہمت سے محنت سے بنجر زمینوں کو کاشت کے لیے تیار کیا 
 میں ایک عام کسان ہوں...


 میں نے خود کو بھوکا رکھ دنیا کا سیر کیا 
 خود ننگے رہ کر لوگوں کو لباس میں ملبوس کیا
 میں نے سرد موسم میں زمیں کے
 بکھرے گیسوں سنوارے
تپتی دوپہر میں ہل چلا کہ زمین کا سینہ چاک کیا 
 میں ایک عام کسان ہوں...

 حکمرانوں نے گوداموں کو بھرنے کی خاطر 
اکثر مجھے انداتا کا القاب دیا 
اور میری خاطر جئے کسان کا نعرہ بلند کیا۔
ایسا نہیں ہے کہ میں حاکموں کی 
شاطرانہ چالوں سے انجان ہوں. 
میں حاکموں کی خالی لفاظی سے واقف ہوں
میں ایک عام کسان ہوں... 


میں نے مدتوں استحصال چکی کے بیچ
پستے ہوئے اپنے وجود کی بقا کے لیے سنگھرش کیا  
میں نے کھیتوں میں نکّے ہی نہیں 
وقت آنے پہ دریاؤں کے رخ موڑے ہیں 
ہر جابرِ وقت کے ضرورت پڑنے پہ غرور توڑے ہیں 
میں آج بھی ہر ظلم و تشدد کا منہ توڑ 
جواب دینے کو تیار ہوں.... 
میں عام کسان ہوں.. 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad