تازہ ترین

جمعہ، 25 ستمبر، 2020

زرعی بلوں کے خلاف ایس ڈی پی آئی کا احتجاج، حکومت مخالف نعرے بازی

ہبلی،25/ستمبر(شعیب احمد مرزا) راجیہ سبھا میں زراعت سے وابستہ 3/ بلوں میں سے 2/ کو منظوری ملنے کے بعد ملکی سطح پر احتجاجات کا سلسلہ شروع ہوچکاہے۔ملک بھر میں  عالمی وبا کورونا وائرس کے باوجود لاکھوں کسان سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ کئی ریاستوں میں مختلف کسان و دیگر تنظیمیں مرکزی حکومت کے خلاف احتجاج اور مظاہرے کررہے ہیں۔اس ضمن میں آج سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا(ایس ڈی پی آئی)ضلع دھارواڑ کی جانب سے یہاں شہر کے سنگولی رائنا سرکل میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔


انہوں نے ان قوانین کو کسان مخالف قراردیتے ہوئے اسے کسانوں کے حق میں موت کا پروانہ کہا ہے۔تنظیم کے مطابق مرکزی حکومت کسانوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے انہیں مزید غربت میں ڈھکیل رہی ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) اس خطرناک سازش کے ذریعہ کسانوں کو کچلنا چاہتی ہے۔انہوں نے اس کے خلاف منظم لڑائی لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ ضلعی صدر محمد رفیق لشکر نے بتایا کہ زرعی بلوں میں مجوزہ اصلاحات کسانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے برابر ہے۔ان قوانین کا نفاذ کسانوں کے لئے موت کا پروانہ ثابت ہوگا۔ان نئے قوانین کے تحت نجی خریداروں کو یہ اجازت ہوگی کہ وہ مستقبل میں فروخت کرنے کے لئے براہِ راست کسانوں سے ان کی پیداوار خرید کر ذخیرہ کرلیں


۔اگر انہیں نجی خریدار مناسب قیمت ادا نہیں کریں گے تو کسانوں کے پاس اپنی پیداوار کو منڈی میں فروخت کرنے کا راستہ نہیں ہوگا اور ان کے پاس سودے بازی کرنے کے لئے بھی کوئی موقع باقی نہیں رہے گا۔ فی الوقت کسانوں کو اپنی اجناس نجی خریداروں کو فروخت کرنے کی ترغیب دلائی جائے گی جس کے چند ہی سال بعد منڈی کا نظام ختم ہوجائے گی۔ بعدازاں کسان اپنی پیداوار کی فروخت کے لئے نجی خریداروں اور کاروباریوں کے رحم و کرم پر آجائیں گے۔کم پیداوار، ذ خیرے کے لئے مناسب گوداموں کا نہ ہونا، کسانوں کا قرضوں میں مقروض ہونا، وغیرہ یہ وہ مسائل ہیں جس سے ایک عرصے سے ملک کا زرعی شعبہ متاثر ہے۔


لیکن حکومت ان مسائل کو حل کرنے کے بجائے زرعی شعبہ کو ہی بڑے کاروباریوں اور نجی اداروں کے حوالے کرنا چاہتی ہے جس سے ملک کے کسانوں کو کافی نقصان اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ زرعی شعبہ سے ملک کی تقریباََ نصف آبادی کا روزگار وابستہ ہے۔لیکن ان متنازعہ قوانین سے کسانوں کے مسائل حل ہونے والے نہیں ہیں۔اس کا واحد مقصد بڑے کاروباریوں کے لئے ملک کے زرعی شعبے میں گنجائش پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ان قوانین کے ذریعہ جمہوریت کا گلہ گھونٹ رہی ہے اور کسانوں پر اپنا قہر برسارہی ہے۔


 انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان کسان مخالف قوانین کو رد کیا جائے اور کسانوں کے حقوق اور تحفظ کی خاطرنئے قوانین وضع کئے جائیں۔ احتجاجی مظاہرے میں کسان، دلت اور بھیم آرمی تنظیموں کے ارکان بھی شامل رہے۔ اس موقع پر ارشاد عطار، حمید بنگالی، ارشاد احمد رتی،رفیق بستی،سمیر بیٹگیری و دیگر ارکان حاضر رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad