تازہ ترین

اتوار، 31 مارچ، 2024

اعظم گڑھ:فرضی مقدمہ کی مار جھیل رہے شخص کو گھر تعمیر کرانے میں لگ گئے 19 سال،گھر تعمیر ہوا تو گھر کا مالک دنیا سے چل بسا

اعظم گڑھ:فرضی مقدمہ کی مار جھیل رہے شخص کو گھر تعمیر کرانے میں لگ گئے 19 سال،گھر تعمیر ہوا تو گھر کا مالک دنیا سے چل بسا

آعظم گڑھ کے ایک بزرگ شخص کی غم بھری سچی داستان


آعظم گڑھ، 31 مارچ (نامہ نگار) صوبہ اترپردیش کے ضلع آعظم گڑھ کے تحصیل نظام آباد واقع موضع سیدھا سلطان پور باشندہ محمد حسین عرف پٹھن خان کو انصاف ملا، لیکن انصاف کا جشن منانے کیلئے اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں۔

ایک طویل عرصہ سے خستہ حال گھر ایک قابلِ رہائش عمارت میں تبدیل تو ہوا، لیکن اس کے رہائشی محمد حسین اس گھر میں رہنے کیلئے اب دنیا میں نہیں ہیں۔تفصیلات کے مطابق گاؤں سیدھا سلطان پور باشندہ محمد حسین کے اوپر انہیں کے گاؤں کے دبنگ پپو  نے فرضی طریقے سے تین بار 115 سی کا مقدمہ کراکر بے وجہ پریشان کیا۔

جس زمین پر پپو نے بار بار 115 سی کا مقدمہ درج کروایا وہ زمین کبھی بھی گرام سماج کی فہرست میں نہیں تھی۔ واضح رہے کہ آبادی کی زمین پر 115 سی مقدمہ نہین چل سکتا۔لیکن صرف ایک بار نہیں لگاتار تین بار ان لوگوں نے بدمعاشی کرتے ہوئے مرحوم محمد حسین پر 115 سی کا مقدمہ درج کروایا۔


ہر بار محمد حسین اس مقدمے کو خارج کرواتے رہے، اور بار بار ان پر یہ فرضی مقدمہ درج ہوتا رہا۔اب آخری بار ان کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے ڈاکٹر خالد آعظمی وغیرہ کی کوششوں سے  115سی مقدمہ خارج ہوا اور ایک طویل مدت سے گھر دوبارہ تعمیر ہو سکا۔ غور طلب ہو کہ جس زمین کو پپو وغیرہ گرام سماج کی زمین کہہ کر 18، 19 سال لڑتے رہے، وہ سرے سے گرام سماج کی زمین تھی ہی نہیں۔ ایک آبادی کی زمین کو گرام سماج کہہ کر لڑنا اور 18، 19 سال تک ایک بزرگ شخص کو پریشان کرنا مذکورہ شخص کی ذہنیت کو اجاگر کرتا ہے۔آج محمد حسین کا گھر بڑی مشکلوں سے تعمیر ہوا۔

 لیکن اس گھر میں پرسکون نیند سونے کی خواہش رکھنے والا شخص ہمیشہ کیلئے ابدی نیند سو گیا۔ایک آبادی کی زمین کو گرام سماج کی زمین کہہ کر لگاتار 18، 19 سال تک زبردستی مقدمہ لڑنا کہاں کی انسانیت ہے؟یاد رہے کہ 18 سال بعد جب کورٹ سے محمد حسین کے حق میں فیصلہ آیا تو پوری فیملی، سماج اور علاقائی لوگوں کو پتہ چلا کہ جس زمین پرپپو وغیرہ مقدمہ لڑ رہے ہیں،


 وہاں سرے سے ایک انچ زمین ان بدمعاشوں کی نہیں ہے۔دور دور تک ان کا اس زمین سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

 اس مسئلے پر مرحوم محمد حسین کے بڑے بیٹے ڈاکٹر محمد خالد آعظمی کا کہنا ہیکہ ہمیں اور ہمارے والد صاحب کو جس زمین کو گرام سماج کی زمین کہہ کر فرضی مقدمہ چلایا گیا، وہ قابلِ افسوس ہے۔ افسوس اس بات پر بھی ہیکہ مذکورہ زمین کو ہی بنیاد بنا کر والد مرحوم پر فرضی ایف آئی آر کئے گئے اور حالات تو یہ تھے کہ محمد حسین کے گھر پر روز پولیس کے جوتوں کی دھمک سنائی دیتی۔ 


خالد آعظمی نے بتایا کہ گھر پر اکثر صرف خواتین ہوتیں اور اس معاملے کے اہم فریق اور ماسٹر مائنڈ پپو کے چچا علاؤالدین وغیرہ پولیس اہلکاروں سے ہمارے گھر کی خواتین کو گندی گندی گالیاں دلاتے۔مسٹر خالد نے کہا کہ لیکن انصاف ملا، بس ابا مرحوم کی زندگی میں ملتا تو اور اچھا ہوتا۔ لیکن ہم عدالت سمیت ان تمام کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے ہمیں مقدمہ جیتنے اور اپنا گھر تعمیر کرانے میں مدد فراہم کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad