تازہ ترین

جمعہ، 5 اپریل، 2024

اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کیلئے مرکز تحفظ اسلام ہند نے کی اپیل!

اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے رہنا اوراسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے: مفتی افتخار احمد قاسمی

بنگلور، 5؍ اپریل (پریس ریلیز): قبلۂ اول مسجد اقصیٰ کے محافظ اہل فلسطین و باشندگان غزہ پر اسرائیل کی دہشت گردی اور بے رحمانہ حملے گزشتہ چھ ماہ کے زائد عرصہ سے جاری ہیں، تاحال جنگ بندی کی کوئی صورت نظر نہیں آرہی ہے۔اب تک شہداء کی تعداد تیس ہزار سے زیادہ تجاوز کرچکی، جن میں اکثریت خواتین اور معصوم بچوں کی ہے اور غزہ میں لاکھوں افراد محصور بھی ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان اور انصاف پسند لوگ اہل فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں کیونکہ فلسطین کا غم امت مسلمہ کا مشترکہ غم ہے اور اہل فلسطین کا درد بھی سانجھا ہے۔ مذکورہ خیالات کا اظہار مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد صاحب قاسمی مدظلہ نے کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ اس وقت خاص طور پر ملت اسلامیہ ہندیہ اہل فلسطین کیلئے دعاؤں اور قنوت نازلہ کا اہتمام کررہی ہے۔ اسی کے ساتھ ضرورت ہیکہ امت مسلمہ اسرائیلی مصنوعات کا مکمل طور پر بائیکاٹ کریں۔
مولانا قاسمی نے فرمایا کہ اسرائیلی مصنوعات کو خریدنا درحقیقت اسرائیل کو معاشی طور پر مضبوط کرنا اور ان کی معیشت کو فائدہ پہنچانا ہے اور انھیں منافع سے یہ یہودی گولہ بارود اور دیگر اسلحہ خرید کر مسلمانوں پر حملہ کرتے ہیں، اور اب تک ہزاروں فلسطینی مسلمانوں کو شہید اور زخمی کر چکے ہیں، لاکھوں بے یار و مددگا پڑے ہوئے ہیں، ان کے گھروں کو بمباری سے ختم کر کے تہس نہس کردیاگیاہے، اور یہ مسلمان خیموں اور کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں، اسی طرح ہر آئے دن فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی اور ان پر ظلم و ستم کرتے رہتے ہیں، لہٰذا یہ واضح ہیکہ ان کی مصنوعات کو خریدنا درحقیقت انہیں قوت پہنچانا ہے۔ مولانا نے سوال کرتے ہوئے فرمایا کہ کیا ایک مسلمان کی غیرت یہ برداشت کرتی ہے کہ اس کی آمدنی کا ایک فیصد حصہ بھی مسلم امہ کے دشمنوں کو جائے اور خاص طور پر اس وقت جب اسرائیل، فلسطین پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہا ہو اور ہزاروں معصوم مسلمانوں کو شہید کر رہا ہو؟ مولانا نے فرمایا کہ یہ بات مسلمان کی ایمانی غیرت کے خلاف ہے۔ اس لیے ایک مسلمان کو چاہیے کہ مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے ممالک اور ریاستوں خاص طور پر اسرائیل کو فائدہ پہنچانے سے مکمل طور پر گریز کریں، نیز دیگر مذاہب کے انصاف پسند لوگوں کو بھی اسکا اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ فلسطین میں صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ انسانیت کا قتل عام ہورہا ہے۔ سرپرست مرکز مفتی افتخار احمد قاسمی نے فرمایا کہ مرکز تحفظ اسلام ہند نے تحریک تحفظ القدس کے تحت ہندوستان میں اسرائیلی مصنوعات اور اشیاء کی ایک تفصیلی تحقیقی رپورٹ تیار کی ہے، اور اسکی ایک فہرست جاری کی ہے۔ لہٰذا تمام انصاف پسند لوگوں سے خاص طور پر ملت اسلامیہ ہندیہ سے اپیل ہیکہ وہ اس فہرست سے بھر پور فائدہ اٹھائیں اور اسکے بینر اور اشتہارات بناکر مساجد، خانقاہوں، بازاروں اور چوراہوں پر آویزاں کریں تاکہ ملت اسلامیہ اور پوری نوع انسانی اسرائیلی مصنوعات سے واقفیت حاصل کرکے اسکا بائیکاٹ کرسکیں۔ مولانا نے فرمایا کہ اگر ہم اسرائیلی ظلم کو روک نہیں سکتے تو کم از کم ان کو معاشی طور پر نقصان تو پہنچا سکتے ہیں۔ سرپرست مرکز مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب نے فرمایا کہ اس نوعیت کا بائیکاٹ کرنا اسلامی غیرت، اہل اسلام سے یکجہتی اور دینی حمیت کا مظہر ہوگا، جو وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad