تازہ ترین

اتوار، 26 جنوری، 2020

پہچانیے اور دیکھیے مسلم حکمران کی بے بسی، :

غلام رسول قاسمی 
داہنی طرف سے پہلی اور دوسری تصویر ارطغرل غازی سیریز کے کسی فرد کی نہیں بلکہ تینوں ایک ہی شخص کی الگ الگ حالات کی ہے ، فرق اتنا ہے کہ تیسری تصویر پانچ اگست (٢٠١٩)سے قبل کی ہے اور باقی دو تصویریں کشمیر سے آرٹیکل ٣٧٠ ختم کیے جانے کے بعد  کی ہے . کوئی کہہ سکتا کہ یہ شخص دو ہزار نو سے دوہزار پندرہ تک کشمیر کا چیف منسٹر رہ چکا ہے؟ جب اتنے اعلی عہدے پر فائز لوگوں کی ان چھ ماہ میں یہ حالت ہو سکتی ہے تو دوسرے کمزور و مزدور مسلمان کس کسمپرسی کی زندگی سے جوجھ رہے ہوں گے؟ جبکہ اس بندہ کو (عمر عبداللہ ) اور ان جیسے بڑے بڑے کشمیر کے سیاسی رہنماؤں کو  پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کے تحت حراست میں لیا گیا ہے جہاں دعوی کے طور پر کہا گیا تھا کہ تمام خورد و نوش کی اشیاء فراہم کی جاتی ہیں.

ہمارے صوباؤں و أضلاع میں ایسے حالات آنے سے قبل ہمیں متحد ہو کر حالات کا مقابلہ کرنا ہوگا.ورنہ کشمیر اور یوپی کے حالیہ حکومت جانب سے ظلم اور غنڈہ گردی کو دیکھتے ہوئے ہم تصور کریں کہ جب ہمارے ہاں ایسے حالات آجائیں گے تو ہم ملک تو و صوبہ و اضلاع کی حفاظت درکنار خود کو بھی محفوظ رکھ پائیں گے ، گزشتہ چند برسوں میں اتر پردیش میں جس قدر فسادات ہوئے ہیں وہ اس صوبہ کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئے، اترپردیش و دیگر ریاستوں میں بڑے پیمانے پر چل رہی غنڈہ گردی، فرقہ وارانہ فسادات اور مسلمانوں کی بد حالی پر فکر کرنے اور مستقبل کے بارے میں ہمیں لائحہ عمل تیار کرنے سخت ضرورت ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad