تازہ ترین

بدھ، 26 فروری، 2020

شہریت ترمیمی قانون سے سبھی مذاہب کے لوگوں کو پریشانی ہوگی:مقررین

دیوبند/دانیال خان (یواین اے نیوز26فروری2020)شہریت ترمیمی ایکٹ،این آر سی اور این پی آر کو واپس لینے کے مطالبے کے لئے عیدگاہ کے میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کی جانب سے جاری احتجاجی مظاہرے کے 30ویں دن بھی خواتین کا زبر دست ہجوم موجود رہا اور انہوں نے ایک آواز میں مزکورہ کالے قوانین کو واپس لینے کے لئے نعرے بازی کی اور دستخطی مہم بھی چلائی۔اس دوران حاضرین نے لکھنؤ گھنٹاگھر کے پروٹیسٹ میں پولیس کی بربریت اور ظالمانہ کارروائیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہو جانے والی بہن طیبہ کے لئے دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کیا۔بعد ازاں دھرنا گاہ کے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے پروگرام منتظمین میں شامل آمنہ روشی،سلمہ احسن،فوزیہ سرور اور ارم عثمانی نے کہا کہ کالے قانون میں جو نکات ہیں اس سے کسی ایک مذہب کو ماننے والوں کے نہیں بلکہ سبھی مذاہب کے لوگوں کو نہایت پریشانی سے دو چار ہونا پڑیگا اور جس طرح کے دستاویز ات اس سیاہ قانون کے تحت ضروری ہوںگے وہ دستاویز ملک کی نصف آبادی کے پاس نہیں ہیںجس کے نتیجہ میں ہمارے ملک میں افرا تفری مچنے کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے متنازع قوانین کو پارلیمنٹ میں پاس کرانے سے قبل یہ سمجھا تھا کہ اس قانون کی زد میں کسی ایک سماج کو نشانہ بنا کر اس کی شہریت کو ختم کرنے کی راہ ہموار ہوگی مگر سیاہ قوانین سے متاثر سبھی سماج کے لوگ ہو رہے ہیں اور یہ ہی وجہ ہے کہ ملک کی بیشتر ریاستوں میں خواتین نے اپنے بچوں کے ساتھ ان قوانین کے خلاف اعلان جنگ کیا ہوا ہے اور بی جے پی حکومت کو انتباہ دے رکھا ہے کہ جب تک ملک و دستور مخالف متنازع قوانین کو واپس نہیں لیا جائے گا اس وقت تک خواتین مظاہرہ و دھرنوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور اسی وجہ سے خواتین تحریک کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہاہے۔قدسیہ،روبینہ،زینب عرشی،خورشیدہ خاتون،شبانہ اور عذرا خان نے کہا کہ کسی بھی کام کے لئے اخلاص اور نیت کا دخل ہوتا ہے اور متنازع قوانین کے خلاف بھی خواتین کے اخلاص اور نیت کو فراموش نہیں کیا جا سکتا جس سے خواتین کی قربانیاں رنگ لائیں گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اپنے ملک و دستور کی حفاظت کے لئے سچے اخلاص اور نیت کا ہی نتیجہ ہے کہ خواتین دھرنا گاہ پر نماز روزہ کی پابند ہیں اور با پردہ خواتین کی قربانی اور دعائیں رنگ لائیں گی تو ظالم حکمرانوں کا نام لینے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح مرکزی حکومت نے ملک و دستور کے خلاف پارلیمنٹ میں قانون پاس کرائے ہیں اس کے لئے ملک کی عوام مودی حکومت کو کبھی معاف نہیں کرے گی اور جس طرح مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرے و دھرنوں میں بلا تفریک لوگ شامل ہو رہے ہیں اس سے اتحاد کا پلیٹ فارم بھی بنتا جا رہا ہے اور جب سبھی سماج کے لوگ ایک پلیٹ فارم سے ظالم حکومت کے خلاف ملک کے کونے کونے سے آواز بلند کریں گے تو مرکزی حکومت کا وجود بھی خاک میں مل جائے گا۔دریں اثناء دیوبند کے عید گاہ میدان میں شہریت ترمیمی قانون،این آر سی اور این پی آر کے خلاف بلا مذہب و ملت ہزاروں مرد و خواتین نے جمع ہوکر شدید احتجاج کرتے ہوئے اس بات کا عزم کیا کہ یہ سیاہ قوانین جب تک واپس نہیں لئے جاتے تب تک احتجاجی مظاہرہ جاری رہے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad