تازہ ترین

بدھ، 26 فروری، 2020

اردو زبان ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کے میل ملاپ سے وجود میں آئی ہے

مظفر نگر/شاہد حسینی(یواین اے نیوز26فروری2020)اردو زبان ہندوستان کی مشترکہ تہذیب کے میل ملاپ سے وجود میں آئی ہے اردو کو فراموش کرنے کا مطلب ہے ہندوستان کی صد ہا سالہ تہذیب سے اپنی نسل نو کو محروم رکھنا ان خیالات کا اظہار مشہور ادیب و شاعر شکیل احمد خان شکیل نے کیا وہ ہندوستان میں اردو زبان کی بقاء اور فروغ میں ہماری مشتر کہ زمہ داری کے عنوان پر منعقدہ قومی سیمنار میں اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے الخدمت سوسائٹی بجنور کے زیر اہتمام منعقد سیمنار کو خطاب کرتے ہوئے شکیل بجنوری نےکہا کہ لسانی اعتبار سے اردو زبانوں کا تاج محل ہے اور جس تاج محل کی تعمیر میں ہزاروں ہاتھ اینٹ پتھر دینے میں شامل رہے عین اسی طرح اردو کی آبیاری میں ہندوستان کی تمام قوموں نے مشترکہ حصہ داری کی انہوں نے مذہبی فرائض کے مانند اردو اور مادری زبانوں کی تعلیم پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا ماہر تعلیم غیور آصف کی نظامت میں منعقد سیمینار کا آغاز قومی ترا نے کے ساتھ ہوا۔

 اس موقع پر اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر زیبا ناز نے کہا کہ اردو کے فرو غ اور اس کی بقا کے لئے سرکاری کوششوں کے ساتھ ساتھ گھریلو ماحول بھی اردو کے موافق بنانا ضروری ہے انہوں نے بتایا کہ تاریخ میں وہی قومیں پروان چڑھی ہیں جنہوں نے عوامی رابطے کی زبان کو اپنی مادری زبان بنایا ڈاکٹر سمینہ بی نے کہا کہ اردو کے اخبارات کی اشاعت میں تکلیف کی حد تک کمی آئی ہے جس کے لئے قارئین کی تعداد میں گراوٹ اور اخبارات کو اشتھارات کا نہ ملنا بڑی وجہ ہے انہوں نے اردو اخبارات کو زیادہ سے زیادہ اشتھارات دینے پر زوردیا ڈاکٹر عظمی خان نے اردو میڈیم ادارے کھولنے پر زوردیا اور کہا کہ جب اداروں کا قیام ہوگا تو یقینی طور پر اردو کو دوام حاصل ہوگا ڈاکٹر محمد اسلم نے اردو اور ہندی کو قومی ورا ثت بتایا اور کہا کہ کسی ایک زبان کو نقصان پہنچنے کا مطلب دونوں زبانوں کی روح زخمی ہونا ہے اس موقع پر معروف سیاسی لیڈر شمشاد انصاری نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے مالی تعاون سے منعقد سیمینار کے مقالہ نگاروں کو توصیفی سند اور مومنٹو دیکر اعزاز سے نوازا گیااس موقع پر سیما پری،بشریٰ،محمد شہزاد،محمد زاہد،محمد احمد،محمد طالب،ڈاکٹر شیخ نگینوی،شمائلہ کے علاوہ کثیر تعداد میں طلباء اور محبان اردو نے شرکت کی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad