تازہ ترین

ہفتہ، 20 جون، 2020

مجاہد اعظم ڈاکٹر حافظ محمد مرسی

از قلم : پیر عادل مجید ندوی دارالعلوم ندوةالعلماء لكهنو
کون نہیں جانتا !!  مجاہد اعظم حافظ ڈاکٹر محمد مرسی ایک خدا دوست انسان تھے، جنہوں نے صدر جمہوریت بننے کے بعد ہی کھلے عام اعلان کیا تھا کہ ۔۔ہمارا مقصد حیات اللہ ہے ۔ ہمارے لیڈر محمدﷺ ہیں۔ ہمارا آئین قرآن ہے ۔ جہاد ہماراراستہ ہے ۔اللہ کی رضا کی خاطر جان دینا ہماری سب سے عزیز خواہش ہے۔2011میں تیونیس میں عوام کے اندر بیداری کی لہر اُٹھی۔ جس سے مشرق وسطیٰ کے بادشاہوں کے محلات لرز اُٹھے۔ وہیں امریکہ اور اسرائیل کے ایوانوں میں کھلبلی مچ گئی۔ جنہیں مسلم دنیا کے ملوک اور ان کی حکومتیں عزیز ہیں۔ عوامی بیداری کی یہ لہردوسرے ملکوں کو پہنچی ۔اسی دوران مصر کے اندر لاکھوں مصری عوام حسنی مبارک کی حکومت سے خلاصی ، ملکی خود مختاری اور جمہور کی حکمرانی کا مطالبہ لے کر سڑ کوں پر نکل آئے۔ عدیم المثال عوامی احتجاج میں قومی استقلال ،دینی حمیت اور عوام کی حکومت کے نعرے بلند ہوتے۔ باجماعت نمازیں ادا کی جاتیں ، ذکر و اذکار اور نوافل کا اہتمام ہوتا۔ چناں چہ حسنی مبارک کو پسپا ہونا پڑا۔ اور2012 میں عام انتخابات ہوئے ۔

 اخوان المسلمون کے سیاسی بازو فریڈم اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹیاور اس کے اتحادی پچاس فیصد سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ۔تین جون 2012کو ڈاکٹر مُرسی مصر کے منتخب صدر بن گئے۔ اس وقت کے امریکی صدر بارک اوباما نے کہا کہ اخوان المسلون اگر سو فیصد ووٹ بھی لیتی ہے تب بھی ان کی جیت اور حکومت تسلیم نہیں کرتے۔سعودی عرب نے اخوان المسلمون کو دہشت گردقرار دیا۔ اسی طرح مصر کی عوامی حکومت کے خلاف سازشوں کے جال بُننا شروع کیے گئے۔ آخر کار تین جولائی 2013ء کو یہودی ماں کے بیٹے جنرل سیسی کی قیادت میں مصری فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا ۔ جمہور کی حکومت کے خلاف مارِ آستین حزب النور بنی ۔

حزب النور اُن افراد کی بنائی ہوئی جماعت ہے جو حسنی مبارک کی آمریت کے زیر سایہ پلے تھے۔ حسنی مبارک کی انٹیلی جنس سعودی کے ساتھ سیاسی مقاصد کے لیے ان کے رکھوالی کررہی تھی۔ تاکہ ان کے ذریعے اخوان المسلمون کی مدا فعت کی جا سکے ۔ مُرسی حکومت کے خلاف آلِ سعود اور آل نہیان و دوسروں کی دولت سے ذرائع ابلاغ پر مہم شروع ہوئی ،مسائل بتائے جاتے ۔انہیں ناکام ثابت کیا جاتا ۔ گویا امریکی ، اسرائیل اور ان کے گٹھ جوڑ نے اخوانیوں یا مُرسی کی حکومت پر طرح طرح کے الزامات دھرنا شروع کر دیے ۔ ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا۔ جنرل سیسی کی فوج نے جمہوریت اور اسلام پسند وں پرگولیاں برسائیں ،ٹینک چڑھا دئیے ، سینکٹروں مرد، عورتیں اور بچوں کو کچل دیا ۔عرب ملوک کی دولت کے بل پر تحریر اسکوائر پر لوگوں کو اکٹھا کر لیا۔ ان بغاوتی مظاہروں کی قیادت حزب النور کر رہی تھی ۔ جہاں مصری فوج اور جنرل سیسی کی شان میں نعرے لگتے ، بتایا جاتا کہ مصر کے عوام منتخب حکومت کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔فوجی قبضے کے ساتھ ہی مُرسی اور ہزاروں رہنمائوں و کارکنوں کو جیل خانوں میں ڈال کر بد ترین سلوک کا نشانہ بنایا گیا ۔

ڈاکٹر محمد مرسی کی وفات 17 جون 2019ء کو اچانک میڈیا میں خبر نشر ہوئی کہ قاہرہ میں عدالت میں سنوائی کے دوران مرسی کا دورہ قلب کی وجہ سے ان کی موت ہو گئی۔
انا لله و انا إليه راجعون.
الله رب العزت ڈاکٹر محمد مرسی کی کاوشوں کو پورا کرے اور انکے درجات بلند فرمائے،
امین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad