تازہ ترین

ہفتہ، 11 جولائی، 2020

محمد راشد کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت چوری کے الزام میں ماب لنچنگ کا شکار بناگیا: سی پی آئی ایم ایل

 سی پی آئی ایم ایل و انصاف منچ کی تفتیشی ٹیم نے مقتول محمد راشد کے گاؤں بھگوان چھپڑا کا دورہ کیا 

مظفرپور: (یو این اے نیوز 11جولائی 2020) سی پی آئی ایم ایل مظفرپور کے ٹاؤن سکریٹری سورج کمار سنگھ اور انصاف منچ بہار کے ریاستی نائب صدر آفتاب عالم کی سربراہی میں سی پی آئی ایم ایل  اور انصاف منچ کی ایک ٹیم مقتول محمد راشید کے گاؤں مینا پور بلاک کے سوائی پٹی تھانہ کے  چھپڑا گاؤں کا دورہ کیا، تحقیقاتی ٹیم میں انصاف منچ کے سکریٹری انجینئر ریاض خان، نور عالم، محمد فیروز شامل تھے۔ ٹیم نے بتایا کہ بھگوان چھپڑا گاؤں میں متعدد بار بی جے پی کے مقامی رہنما ودھیانند شاہ نے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی ہے- مقتول رشید کو دودن قبل بھی  جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی 

لیکن لوگوں نے اسے سنجیدگی سے نہیں لیا۔ جانچ ٹیم نے اپنے پریس بیان میں کہا کہ گاؤں کے ہی اجئیکمار، پربھات کمار،اورمکل کمار،راشد کو اپنے ساتھ گھر سے لیگئے لیکن جائے حادثہ ترکی مغربی پرانی گھراری واقع لال بابو چوبے کے رہائش گاہ پر جب راشد کو  پکڑا گیاتو ان 3 لڑکوں میں سے کسی نے بھی راشید کے اہل خانہ یا اس کے کسی دوسرے لوگوں کو کیوں نہیں بتایا،جانچ ٹیم نے یہ بھی کہا کہ ودھایانند ساہ کو جب پولیس نے گرفتار کرلیا تھا تو  پھر وہ پولیس نے اسے کس کے کہنے پر رہا کردیا، تحقیقاتی ٹیم نے مطالبہ کیا ہے کہ راشد کے ماب لنچنگ  پر ایک اور ای ایف آئی آر درج کرائی جائے  جس میں ویڈیو فوٹیج کے ذریعہ اور عام لوگوں کے ذریعہ حاصل کردہ معلومات کے مطابق اس پورے واقعے کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ تفتیشی ٹیم نے اعتراف کیا کہ اس پورے معاملے میں مقامی پولیس اعلی دباؤ میں آگئی، اور اس واقعے کو چوری اور محبت کا معاملہ قرار دیکر ختم کرنے کی کوشش میں مصروف ہے 


یہاں یہ واضح ہو کہ مظفرپور ضلع کے مینا پور تھانہ کیترکی پورانی گھراری گاؤں میں لال بابو چوبے کے رہائش گاہ میں چوری کے الزام میں ہجومی بھیڑ نے پیٹ پیٹ کر 23/سالہ محمد راشد کاقتل کردیا -

اس حادثہ پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے آفتاب عالم نے کہا کہ ہندوستان ایک آزاد ملک ہے، اس کی آزادی میں یہاں کے دیگر لوگوں کی طرح مسلمانوں نے بھی تن من دھن کی قربانیاں دی ہیں،  لیکن افسوس کہ آج یہ ملک ان محسنین مسلمانوں کے لئے ہی اپنی تمام تر کشادگیوں کے باوجود بھی تنگ ہو چکا ہے، بالخصوص مرکز میں موجودہ حکومت کے آنے کے بعد مسلمانوں پر ظلم و ستم انتہا کو پہنچ گیا ہے، ان کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے، اور ان کے لئے ان کے ہی ملک میں چین وسکون کی سانسیں لینا ایک ادھورا خواب سا بن گیا ہے،

 آج وہ جگہ جگہ مآب لنچنگ کے شکار ہو رہے ہیں، کبھی لو جہاد کے نام پر، تو گؤرکشا کے نام پر،تو کبھی کسی نام پر، اور نا اہل حکومت ہے کہ مآب لنچرس کو گرفتار کر کے بطور سزا سلاخوں کے پیچھے ڈال رہی ہے اور نہ ہی مآب لنچنگ کے شکار مسلمانوں کے لواحقین کی کوئی دادرسی کر رہی ہے، بلکہ انتہا پسند حکومت بدبختانہ قدم اٹھاتے ہوئے الٹا مآب لنچرس کو آسمان پر چڑھا رہی ہے، ان کو بے قصور قرار دے رہی ہے اور انہیں ہی بحیثیت لیڈران اپنی پارٹی میں شامل کر رہی ہے،جو کہ قابل افسوس ہی نہیں بلکہ لائق مذمت بھی ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad