تازہ ترین

جمعرات، 6 اگست، 2020

اے بابری مسجد !عظمت رفتہ تیری ہوکر رہیگی بازیاب

باسمہ تعالی
از قلم :محمد ضیاء الحق ندوی 
بابری مسجد،جس میں ٤٥٠ سال تک اللہ واحدکی عبادت کی جاتی رہی، اسے غیر آئینی و ظالمانہ طور سےمنہدم کردیاگیا.ملک کی عدالت عظمی سپریم کورٹ نے نومبر 2019کےاپنےفیصلےمیں صریح الفاظ میں کہا تھاکہ یہ مسجدکسی مندر کو توڑ کر نہیں بنائی گئ تھی ، 22دسمبر 1949ءتک اس میں پابندی سےنمازہوتی رہی اوراس رات اس میں مورتیوں کا رکھاجانا ایک غیرقانونی عمل ہوا جوکسی طرح درست نہیں تھا. اور6دسمبر 1992ءکومسجدکی شہادت ایک مجرمانہ فعل عمل میں آیا,ان واضح شواہدو حقائق کے باوجود عدالت عظمی نے محض آستھاکی بنیادپر مسجدکی زمین ان مجرموں کے سپرد کردی جوان کی شہادت میں شریک تھے،یقیناعدالت کے اس فیصلےنے انصاف کو شرمسار کیا اور اس ظالمانہ ،غیرمنصفانہ فیصلےکو تمام عالم نے محسوس بھی کیا,پھر 5 اگست 2020کورام مندر کی بنیادرکھ دی گئ، بہرحال ایسےناگفتہ بہ حالات میں ہم مسلمان صبرکریں، اللہ سے لو لگائیں, اپنےگناہوں سے توبہ کریں اور مساجدکو آبادکریں. ان شاءاللہ وہ دن ضرور آئےگا جس دن بابری مسجد اذان کی صدائیں اورسجدوں سے آبادہوگی، ابھی بالادستی ہمارےدشمنوں کی ہے، پولس ،آرمی ان کےہاتھوں میں ہے،تمام باطل طاقتیں اس وقت ہمارےخلاف ہیں ، اس لئےاب بھی امت مسلمہ اوربالخصوص ہندی مسلمان کو تمام فروعی اختلاف کوبالائے طاق رکھ کرایک پلیٹ فارم پر کھڑاہونےکی ضرورت ہے

کانگریس ہویا بی جے پی سب ہماری آستینوں کےسانپ ہیں,کسی پراعتماد نہیں کرناچاہیئے، کانگریس نےہی مسجدکی جگہ مندرتعمیرکرنےکی راہ ہموارکی اور شروع سےہی ان کایہ ارادہ تھا.  بدھ کورام مندرکی تعمیر کی خوشی میں کانگریس کےدفاتر میں چراغ جلایاگیا،میٹھائیاں تقسیم کی گئیں, اس لئے اس ظالمانہ،غیرمنصفانہ فیصلےپرغصہ ضرور کریں،لیکن اب بھی ہوشیار ہوجائیں اور ایسےلوگوں سےعلیحدگی اختیار کرکے دین کی دعوت کی فکراوڑھیں اور اس بات کویادرکھیں کہ بابری مسجدکل بھی مسجد تھی،آج بھی مسجدہےاورتاقیامت مسجد رہےگی, محض غاصبانہ قبضےاور مورتیوں کورکھ دینے سے وہ مندرنہیں ہوجاتی ہے، ماضی کویادکیجیئے خانہ کعبہ توحیدکا مرکزتھا، اللہ وحدہ لاشریک لہ کی عبادت کےلئےاس کی تعمیرکی گئ تھی،اور صدیوں تک اس کی یہ حیثیت رہی،لیکن پھراس کے اطراف کےبت پرستوں نےاس میں 360بت رکھ کراس کی پوجاکرنےلگے، لیکن ایک دن ایساآیاکہ اللہ جل شانہ نے امام الأنبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں سےخانہ کعبہ کو پاک وصاف کرکے آزاد کرایا

 یہ ہمارےلئے آئیڈیل اور نمونہ ہے،اورابھی ترکی کی آیا صوفیا مسجد بھی ہمارےلئے نمونہ ہے جو 86 سال بعد اذان کی صدا سےگونج اٹھی, اللہ پر بھروسہ ہے ہماری نسل میں بھی کوئی اردوغان پیداہوگا جوبابری مسجد کوآزاد کراکر رہےگا,اس لئے ہندی مسلمان دل برداشتہ نہ ہوں،حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے اللہ تعالی کاارشاد ہے:"یہ تو آتے جاتےدن ہیں جنہیں ہم لوگوں کےدرمیان باری باری بدلتےرہتے ہیں" سورہ آل عمران ١٤٠حالات چاہےجتنے خراب ہوجائیں، ہمیں ہمت وحوصلہ سےکام لیناہے، صبروشکیب کادامن تھامےرہناہے، شرک وبدعت سےکوسوں دور رہ کر توحیدکی دعوت دینی ہے,اور ان تمام لوگوں کو پہچان کر جوآستین کے سانپ ہیں ان سےہوشیار رہتے ہوئے ازسرنوزندگی کا آغاز کرنے کی ضرورت ہے، پھراللہ جل شانہ کی رحمت جوش میں آئےگی اور پوراچمن نغمہ توحید سےمعمورہوگا ان شاءاللہ تعالی . وماذلك علي الله بعزيز.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad